شام میں انصاف پر مبنی قیامِ امن سے سب سے زیادہ فائدہ ترکی کو ہوگا: صدر اردوگان

Source: S.O. News Service | Published on 14th July 2024, 12:06 PM | عالمی خبریں |

استبول ، 14/جولائی (ایس او نیوز /ایجنسی) ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان کا کہنا ہے کہ شام میں انصاف پر مبنی قیامِ امن سے سب سے زیادہ فائدہ ترکیہ کو ہوگا۔صدر اردوگان نےنیٹو کے مملکتی وحکومتی سربراہان کےاجلاس میں شرکت کے بعد امریکہ سے وطن واپسی پر طیارے میں صحافیوں کو بیانات اور سوالات کے جواب دیے۔

شام کے صدر بشار اسد کو ترکی کے دورے کی دعوت کے بارے میں دریافت کیے جانے پر اردوگان نے اسد سے ملاقات کر سکنے کا اعادہ کیا اور کہا کہ انہوں نے ملاقات کے لیے روڈ میپ کا تعین کرنے کے فرائض وزیر خارجہ حاقان فیدان کو سونپے ہیں۔

شام میں منصفانہ امن ممکن ہونے کی وضاحت کرتے ہوئے اردوگان نے کہا"ہم ہر موقع پر اس بات کا اظہار کرتے ہیں کہ شام کی علاقائی سالمیت ہمارے مفاد میں ہے۔ شام میں حقانیت پر مبنی امن کا قیام ہم سب کے لیے فائدہ مندہوگا۔ ہم کہتے ہیں کہ اس تعمیراتی عمل کا سب سے اہم قدم شام کے ساتھ ایک نئے دور کا آغاز کرنا ہے۔ یہ عمل فی الحال ایک مثبت سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔ مجھے امید ہے کہ ہم مستقبل قریب میں ٹھوس اقدامات کریں گے، ہم شام میں امن کے خواہاں ہیں اور اس چیز کے علمبردار ہر کسی کو اس تاریخی اپیل کی حمایت کی توقع کرتے ہیں۔"

دہشت گردی کے خلاف جنگ کا ذکر کرتےہوئے صدر نے کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ ترکی نے اس عمل میں کتنی قربانیاں دی ہیں، لیکن دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اسے تنہا چھوڑ دیا گیا، ترک صدر نے دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کرنے والے اتحادیوں کے خلاف ردعمل کا اظہار کیا۔

عراق کی علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم پی کے کے کے خلاف جنگ کے بارے میں صدر نے کہا کہ عراق نے اس سلسلے میں میدان میں ٹھوس اقدامات کیے ہیں، اگرچہ یہ کافی نہیں مگر تسلی بخش ضرور ہیں۔ اردوگان نے سلیمانیہ انتظامیہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ دہشت گرد تنظیم پی کے کے سے خود کو دور نہیں کرتے تو فضائی حدود کی پابندی جاری رہے گی۔

ایک نظر اس پر بھی

بنگلہ دیش میں ہنگاموں کی وجہ سے دو طرفہ منصوبہ متاثر: ہندوستان

ہندوستان نے جمعہ یعنی 30 اگست کو بنگلہ دیش کی جانب سے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حوالگی کے کسی بھی ممکنہ مطالبے کے معاملے پر تفصیل سے بات کرنے سے انکار کردیا۔ تاہم ہندوستان  نے اعتراف کیا کہ پڑوسی ملک میں بدامنی کے باعث ترقیاتی منصوبوں پر کام رکا ہوا ہے۔

کملا ہیرس نے ٹرمپ کی مشکلیں بڑھائیں، ڈیموکریٹک امیدوار کو 200 سے زائد سابق ریپبلکن رہنماؤں کی حمایت حاصل

  امریکی صدارتی انتخاب دلچسپ مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ ڈیموکریٹک اور ریپبلکن امیدوار ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرنے کی ہوڑ میں لگے ہوئے ہیں۔ اس درمیان ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کملا ہیرس کو ایک بڑی کامیابی ملی ہے، جس کے تحت انہیں 200 سے زائد سابق ریپبلکن رہنماؤں کی حمایت حاصل ہو ...