مذہبی معاملات میں ہم کسی کی مداخلت برداشت نہیں کریں گے ،ٹمکور میں تحفظ اوقاف اور تحفظ شریعت اجلاس سے علماء و عمائدین کا خطاب

Source: S.O. News Service | Published on 16th November 2024, 5:31 PM | ریاستی خبریں |

ٹمکور،16/نومبر (ایس او نیوز /عبدالحلیم منصور)   آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ  ٹمکور شاخ کے زیر اہتمام منعقدہ "تحفظ شریعت و تحفظ اوقاف" اجلاس عام کے دوران علماء اور عمائدین کی موجودگی میں اس عزم کا اظہار کیاگیا کہ ملک کے مسلمان کسی بھی حالت میں مذہبی معاملات میں کسی کی مداخلت برداشت نہیں کریں گے اور متحدہ طور پر مذہب پر ہو رہی سازشوں کو ناکام بنانے کی کوشش کریں گے۔ جمعرات کو شہر کے اسٹار پیالس کے وسیع میدان میں منعقدہ اجلاس سے ریاست کے اکابر علماء میں مولانا مقصود عمران رشادی ،خطیب و امام جامع مسجد بنگلور سٹی،مفتی افتخار احمد قاسمی صدر جمیعت علماء  کرناٹک اور جماعت اہل سنت کرناٹک کے صدر مولانا تنویر پیراں ہاشمی اور کنڑا کے معروف صحافی کے بدرالدین نے تحفظ شریعت اور تحفظ اوقاف کے عنوان پر معنی خیز خطابات کیے۔اور 24 نومبر کو بنگلور کے عید گاہ قدوس صاحب میں منعقد ہونے والے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ریاستی سطح کے اجلاس عام میں شرکت کی پرزور اپیل کی۔ مولانا مقصود عمران رشادی نے واضح انداز میں کہا کہ ہم دین و شریعت کا سودا ہرگز نہیں کریں گے،اللہ تعالی کے نزدیک اسلام کے سوا کوئی بھی دین قابل قبول نہیں ہوگا ،دین اور شریعت سے سودا کرنے کے لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے بھی سازشیں ہوتی آ رہی ہیں مگر انہیں ناکام کرنے کی ذمہ داری پوری امت پر ہے،امت کے لیے ضروری ہے کہ وہ کسی بھی طرح کے فتنوں کا شکار نہ ہو ں،اور مسلک کی بنیاد پر ہمیں بانٹنے کی کوششوں کو ہر حال میں ناکام کرنا ہے،انہوں نے ضلع کے مسلمانوں سے گزارش کی کہ وہ اپنی ملی ذمہ داری سمجھ کر 24 نومبر کو بنگلور میں منعقد ہونے والے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اجلاس میں شرکت کریں اور اپنے اتحاد کا مظاہرہ کریں،مفتی افتخار قاسمی نے کہا کہ ہماری غفلت لاپرواہی اور دین سے دوری کے سبب آج ہمارے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں جب کہ یہ دین کسی کے ذہن کی پیداوار نہیں بلکہ آسمان سے اترنے والا دین ہے،آج شریعت اور دین اندر سے بھی خراب ہو رہے ہیں اور باہر سے بھی لوگ اسے متاثر کر رہے ہیں،ایک دور ایسا تھا کہ جب کسی کو ہماری طرف نظر اٹھا کر دیکھنے کی ہمت تک نہیں ہوتی تھی،اور آج ہمارے مذہبی احکامات بدلے جارہے ہیں،طلاق کے معاملے میں شریعت کے خلاف قانون پاس کرلیا گیا ،یہ سب ہمارے غلط رویوں کا نتیجہ ہے ،ہمارے معاشرے میں دین و شریعت سے لاعلم نوجوانوں کے ذریعہ طلاق کا غلط استعمال ہو رہا ہے ،جس کے سبب حکومت کو طلاق کے خلاف قانون لانے کی جرأت ہویی ،ملک کے وزیر اعظم انتظار میں ہیں کہ کب انہیں اکثریت ملے اور کب وہ یونیفارم سیول کوڈ کا قانون پاس کریں۔اسی طرح وقف پر ہمارے ہی لوگوں کی بد نیتی کے سبب انہیں حوصلے ملے کہ وقف ترمیمی بل لائیں ، وقف کی دکانوں کو کم کرایہ پر لیکر زیادہ کرایوں پر دینے والے ایسے ہیں جو خنزیر کا گوشت کھارہے ہوں، ایسے میں ہمیں چاہیے کہ ہماری داخلی خرابیوں کو درست کریں اور خارجی طور پر ہورہے حملوں کے خلاف متحد ہوکر دفاع کریں۔ مولانا تنویر پیراں ہاشمی نے کہا کہ نہ صرف ملک بلکہ پوری دنیامیں اسلام کے خلاف صیہونی سازشیں چل رہی ہیں ،اور تمام اسلام دشمن طاقتیں متحد ہیں' ملک میں مسلمانوں کے جذبات اور دینی حمیت کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے ،فتنہ ارتداد سر اٹھارہا ہے،دس گیارہ سالوں میں ملک میں نفرت کا ماحول مضبوط ہو رہا ہے ،انہوں نے کہا کہ مسلمان مذہبی معاملات میں قطعی طور پر کسی کی مداخلت برداشت نہیں کر سکتے،مولانا نے کہا کہ ملک کے عظیم سپوت ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر نے تمام سے مشاورت کے بعد جو دستور مرتب کیا اس میں تمام کو اپنے مذاہب پر عمل کرنے کی آزادی فراہم کی گئی ہے ملک کے کروڑوں مسلمان بابا صاحب کے بنائے ہوئے دستورپر نہ صرف بھروسہ کرتے ہیں بلکہ اس کا احترام بھی کرتے ہیں اور وقت آنے پر دستور ہند کی حفاظت کے لیے اپنی جان بھی دینے کے لیے تیار ہیں،مولانا ہاشمی نے کہا کہ ہمیں خود اپنی اصلاح کرنے کی ضرورت ہے اور داخلی ،خارجی، انفرادی ،اجتماعی تمام امور میں شریعت پر پابندی کرنی چاہیے۔ آج جس طرح نوجوانوں کے سامنے چیلنجز درپیش ہیں اس پر فکر کرنا وقت کا تقاضا ہے، نوجوانوں کو لالچ دے کر انہیں خریدنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ملک بھر میں فتنہ ارتداد سر اٹھا رہا ہے ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ نوجوان طبقے کو شریعت کا پابند بنایا جائے اور ہمیں چاہیے کہ عائلی مسائل کے حل کے لیے پولیس تھانوں اور عدالتوں کو آباد کرنے کے بجائے دارالقضاء کا رخ کریں،انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اتحاد زندگی ہے اور اختلاف موت ،اس لئے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں اور خیر امت کی حیثیت سے جینے والے بنیں۔انہوں نے بھی 24 نومبر کو بینگلور اجلاس میں شرکت کی پرزور اپیل کی اور اسے اپنی ملی ذمہ داری قرار دیا۔معروف صحافی بدر الدین نے وقف ترمیمی بل سے متعلق جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعے اوقاف کی شرعی حیثیت کو ختم کرنے کی سازش ہو رہی ہے،مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ کسی بھی حال میں مشتعل نہ ہوں اور بیداری کا ثبوت دیں، انہوں نے کہا کہ دشمنوں کے ذریعے اوقاف سے متعلق من‌گھڑت بیانات دیتے ہوئے غلط فہمی پھیلائی جا رہی ہے ،جس کے لیے میڈیا کا غلط  استعمال ہو رہا ہے، انہوں نے کہا وقف قانون میں ترمیم بد نیتی پر مبنی فیصلہ ہے، جس کے خلاف ہمیں متحد ہو کر آگے آنا چاہیے انہوں نے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ کہا جا رہا ہے کہ ملک میں  دفاع اور ریلوے کے بعد سب سے زیادہ زمین وقف کے پاس ہے جبکہ یہ درست نہیں ہے کیونکہ مختلف ریاستوں میں مندروں اور مٹھوں کے ماتحت مختلف محکموں کے تحت لاکھوں ایکڑ زمین موجود ہے۔ صرف تمل ناڑو میں مندروں اور مٹھوں کے پاس پانچ لاکھ ایکڑ زمین موجود ہے اور آندھرا پردیش میں تقریبا چار لاکھ ایکڑ زمین ان کے پاس موجود ہے ،کرناٹک میں وقف تنازع سے متعلق انہوں نے کہا کہ ریاست میں 1.12 لاکھ ایکڑ وقف زمین ہونے کا دعوی کیا جا رہا ہے جبکہ فی الحال وقف کی تحویل میں صرف 23 ہزار ایکڑ زمین کے ریکارڈ سے ہیں جس میں سے صرف چھ ہزار ایکڑ وقف کے پاس موجود ہے اور 17ہزار ایکڑ مختلف تنازعات کا شکار ہے۔انہوں نے مسلمانوں کو آواز دی کہ وہ ہر معاملے میں علماء سے رجوع ہوں ۔جلسے کا اغاز قرأت ونعت سے ہوا۔مولانا ضیاء الرحمن ندوی نے استقبالیہ خطاب کیا، جبکہ مولانا مشتاق ندوی نے نظامت کی ۔ضلع کے قاضی شریعت مولانا شیخ محمود رشادی نے صدارت کی۔ہلکی بارش کے باوجود ہزاروں کی تعداد میں ضلع بھر کے مسلمانوں نے اجلاس میں شرکت کے ذریعے اپنی ملی بیداری کا ثبوت دیا ۔جس پر علماء و عمائدین نے خوشی کا اظہار کیا۔تقریبا دو ہفتوں سے اس جلسے عام کی تیاریاں چل رہی تھی ،جس میں علماء کے ساتھ ذمہ داران مساجد ،سیاسی رہنما، دانشوران ملت ،نوجوان اور تمام مکاتب فکر کے احباب سر گرم رہے۔شہ نشین پر مختلف مکاتبِ فکرکے علماء و عمائدین اور ذمہ داران مساجد موجود رہے۔

ایک نظر اس پر بھی

غلط معلومات پر بی پی ایل کارڈ حاصل کرنے والے سرکاری عملے کے خلاف کارروائی: وزیر داخلہ پر میشور

کرناٹک کے وزیر داخلہ جی پر میشورنے اعلان کیا ہے کہ جو سرکاری ملازمین، زمیندار اور دو گاڑیوں کے مالکان غلط معلومات فراہم کر کے بی پی ایل کارڈ حاصل کریں گے، ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

ڈانڈیلی میں اردو صحافیوں کے لیے سہ روزہ ورکشاپ کا آغاز 

  ڈا نڈیلی میں کرناٹک اردو اکیڈمی کے زیر اہتمام اردو صحافیوں کے لیے سہ روزہ ورکشاپ کا افتتاح عمل میں آیا ،جس میں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے شعبہ ماس کمیونیکیشن اور جرنلزم کے پروفیسرس نے مختلف امور پر روشنی ڈالی اور موجودہ دور میں صحافت کی اہمیت کو اجاگر کیا۔اردو ...

اقلیتی امور کے وزیر ضمیر احمد پر توہین آمیز تبصرہ، ہندوتوا کارکن گرفتار

کرناٹک سے تعلق رکھنے والا شدت پسند اور متنازع ہندوتوا کارکن پونیت کیریہلی ایک بار پھر خبروں میں ہے۔ کرناٹک پولیس نے اقلیتی امور کے وزیر ضمیر احمد کے خلاف قابل اعتراض اور توہین آمیز تبصرہ کرنے پر اسے گرفتار کر لیا ہے۔ یاد رہے کہ پونیت کیریہلی گزشتہ سال مانڈیا میں مویشی تاجر ...

کرناٹک میں 5 گیارنٹیوں کا نفاذ جاری، 56 ہزار کروڑ روپے کی رقم مختص

وزیر اعظم مودی اور بی جے پی لیڈروں کی جانب سے کانگریس کی قیادت والی کرناٹک حکومت کے بارے میں ’فیک نریٹو‘ پھیلانے کے خلاف اب کرناٹک کے وزیر داخلہ ڈاکٹر جی پرمیشور بھی میدان میں آگئے ہیں۔ انہوں نے دادر میں ریاستی کانگریس کے دفتر تلک بھون میں منعقد پریس کانفرنس کے دوران وضاحت دی ...

کرناٹک ضمنی انتخاب: تین سیٹوں پر 81.84 فیصد ووٹنگ، چن پٹن میں سب سے زیادہ رائے دہی

کرناٹک میں تین اسمبلی سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں 81.84 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ یہ انتخابات شگاؤں، سندور اور چن پٹن اسمبلی حلقوں میں منعقد ہوئے تھے۔ تقریباً 770 پولنگ اسٹیشنوں پر سات لاکھ سے زائد ووٹرز کو اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کا موقع ملا۔ ان حلقوں میں مجموعی طور پر 45 ...