نیشنل ہائی وے کنارے کچروں کے ڈھیر نے بھٹکل کی خوبصورتی کوکیا داغدار؛ لوگ ناک پر انگلی دبائے گزرنے پر مجبور
بھٹکل، 24 جون (ایس او نیوز): بھٹکل تعلقہ کے ہیبلے پنچایت حدود کے حنیف آباد کراس کے قریب شہر کی خوبصورت فورلین قومی شاہراہ کنارے کچروں کا اتنا زیادہ ڈھیر جمع ہے کہ بائک اور آٹو پر گذرنے والے لوگوں کا ہاتھ اس علاقے میں پہنچتے ہی خودبخود ناک پر پہنچ جاتا ہے اور بڑی سواریوں والے اس بدبودار علاقے سے جلد از جلد گزرنے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں۔
چونکہ کچروں اور گندگی کا یہ ڈھیر نیشنل ہائی وے کنارے پر جمع ہے تو ظاہر ہے لوگ یہی کہنے پر مجبور ہیں کہ شہر کے سرکاری اہلکاروں کی نظر اس طرف کیوں نہیں پڑ رہی ہے۔ سوچھ بھارت ابھیان کے تحت ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے مختلف پروگرام ترتیب دیے جاتے ہیں، عہدیداران یوم ماحولیات پر تقاریر بھی کرتے ہیں۔ لیکن لوگ تعجب کا اظہار کر رہے ہیں کہ کچرے کا اتنا بڑا ڈھیر ہائی وے پر سے گزرتے ہوئے متعلقہ عہدیداران کو نظر نہیں آرہا ہے۔
یاد رہے کہ اسی طرح کا ڈھیر پہلے مدینہ کالونی، جامعہ آباد روڈ اور حنیف آباد روڈ کنارے بکھرا نظر آتا تھا، مگر متعلقہ علاقے کے لوگوں کے تعاون سے ہیبلے پنچایت نے ان تمام علاقوں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کر دیے اور ان جگہوں پر کچرا پھینکنے پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ کچرا پھینکتے ہوئے پائے جانے کی صورت میں جرمانے کے ساتھ پولیس تھانہ میں شکایت درج کرنے کی بھی وارننگ دی گئی، جس کے بعد وہ علاقے کچروں سے صاف ہوگئے ہیں، البتہ اب لوگ اپنے کچروں کو ٹھکانے لگانے کے لیے نیشنل ہائی وے کنارے کو منتخب کر لیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ ہیبلے پنچایت کی طرف سے کچروں کو اٹھانے والی گاڑیاں صبح گھر گھر جا کر کچروں کو لے جاتی ہیں۔ لیکن ہائی وے پر پڑے کچروں کے ڈھیر کو دیکھ کر شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ کچرا جمع کرنے والی گاڑیاں گھر گھر نہیں پہنچ رہی ہیں، جس کی وجہ سے لوگ کچروں کو ہائی وے کنارے لے جا کر پھینک رہے ہیں۔
شہر کی خوبصورتی اور عوامی صحت کے تحفظ کے لیے ضروری ہے کہ سرکاری اہلکار اور مقامی افراد مل کر اس مسئلے کا حل تلاش کریں۔ کمیونٹی کی مشترکہ کوششوں اور صفائی کے اصولوں پر عمل پیرا ہونے سے ہی ایک صاف اور صحت مند ماحول قائم کیا جاسکتا ہے۔ اب یہ دیکھنا اہم ہوگا کہ کیا متعلقہ حکام کچروں کے اس ڈھیر کو یہاں سے ہٹانے اور دوبارہ اس جگہ پر کچروں کو جمع ہونے سے روکنے کے لیے کوئی مناسب اقدام کریں گے یا پھر متعلقہ حکام اپنی ناک کے ساتھ اپنی آنکھیں بھی بند کرکے ہی یہاں سے گزرتے رہیں گے۔