ڈانڈیلی میں اردو صحافیوں کے لیے سہ روزہ ورکشاپ کا آغاز 

Source: S.O. News Service | Published on 20th November 2024, 4:48 PM | ریاستی خبریں |

ڈانڈیلی، 20/نومبر (ایس او نیوز /عبدالحلیم منصور)  ڈا نڈیلی میں کرناٹک اردو اکیڈمی کے زیر اہتمام اردو صحافیوں کے لیے سہ روزہ ورکشاپ کا افتتاح عمل میں آیا ،جس میں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے شعبہ ماس کمیونیکیشن اور جرنلزم کے پروفیسرس نے مختلف امور پر روشنی ڈالی اور موجودہ دور میں صحافت کی اہمیت کو اجاگر کیا۔اردو اکیڈمی کے  چیئرمین مولانا محمد علی قاضی کے ہاتھوں اس کار گاہ کا افتتاح عمل میں آیا - اس موقع پر ورکشاپ کے کوآرڈینیٹر اور معروف کالم نگار اعظم شاہد نے کلیدی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گودی میڈیا کے اس دور میں متبادل میڈیا کی اہمیت میں بے حد اضافہ ہو گیا ہے۔ اگر متبادل میڈیا نہ ہوتا تو کئی حقائق پر سے اب بھی پردہ نہیں اٹھ پاتا،انہوں نے کہا کہ اردو صحافت سے وابستگی کے لیے جنون اور جستجو کا ہونا بے حد ضروری ہے اور اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ صحافیوں میں شوق مطالعہ کا فقدان دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اردو صحافت کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اردو کے پہلے صحافی مولوی باقر اردو صحافت کی بقا کے لیے شہید ہوئے تھے۔ اردو صحافیوں کو چاہیے کہ وہ ان کے نقش قدم پر چلیں،جناب اعظم شاہد نے کہا کہ موجودہ زمانے میں صحافت مزید مشکلات سے دوچار ہو گئی ہے کیونکہ اب نت نئے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،انہوں نے مزید کہا کہ صحافت کو سماج کا آئینہ دار ہونا چاہیے ۔

اردو اکیڈمی کے چیئرمین مولانا محمد علی قاضی نے کہا کہ صحافت کے بغیر جمہوریت کا تصور ناممکن ہے،معاشرے کی تعمیر میں صحافیوں کا کردار نہایت اہم ہوتا ہے۔ صحافیوں کو چاہیے کہ وہ بے باکی کے ساتھ صداقت پر قائم رہیں۔چیئرمین نے مزید کہا کہ مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی کے شعبہ ماس کمیونیکیشن اور جرنلزم کے اشتراک سے کرناٹک اردو اکیڈمی کی جانب سے اردو صحافت پر سرٹیفیکیٹ کورس کا آغاز کیا جانے والا ہے جس کے لیے عنقریب معاہدہ کو حتمی شکل دی جائے گی۔ جس کے بعد مانوکے کسی بھی شعبے میں داخلہ آسان ہو جائے گا۔ اسی طرح یہ بھی فیصلہ لیا گیا ہے کہ سال25- 2024 کے دوران جو بھی نوجوان اردو صحافت کے کورس میں ریاست کی کسی بھی یونیورسٹی میں کیوں نہ داخلہ لے اس کی فیس اکیڈمی برداشت کرے گی اور اس کے بعد اگر وہ صحافت کے میدان میں قدم رکھنا چاہیں تو ان کے لیے اکیڈمی کی جانب سے ہی میڈیاکٹ فراہم کی جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ اس کارگاہ میں جن صحافیوں کو مدعو نہیں کیا جا سکا ان کے لیے آئیندہ کار گاہ میں موقع فراہم کیا جائے گا۔افتتاحی جلسے کی نظامت ڈاکٹر انیس صدیقی نے انجام دی. جبکہ کلمات تشکر اردو اکیڈمی کے رکن سید محمد شاہد قاضی نے پیش کیے۔

 بعد ازاں مولانا آزاد یونیورسٹی شعبہ ماس کمیونیکیشن اور جرنلزم کے سربرا ہ پروفیسر محمد فریاد نے صحافت، سماج اور ثقافت سے متعلق معلوماتی خطاب کیا،انہوں نے بتایا کہ آر این آئی کی اعداد و شمار کے مطابق ملک میں تقریبا پانچ ہزار سے زائد اردو اخبارات رجسٹرڈ ہیں ،جبکہ کرناٹک میں ان کی تعداد 230 سے زائد ہے۔مولانا آزاد یونیورسٹی کے ایک اور پروفیسر احتشام احمد خان نے ڈیجیٹل میڈیا ، مواقع اور چیلنجز پر روشنی ڈالی،اس جلسے کی نظامت پروگرام کے کو آرڈینیٹر محمد اعظم شاہد نے کی۔اس موقع پر اکیڈمی کے سہ ماہی مجلہ اذکار کا اجرا بھی عمل میں آیا،اکیڈمی کے اراکین میں پروفیسر داؤد محسن،محمد امین نواز،شاہد قاضی،شریف احمد شریف،تنویر عظیم کے علاوہ اکیڈمی کے رجسٹرار ڈاکٹر معاز الدین احمد خان اور دیگر بھی موجود تھے۔ اس کارگاہ میں ریاست کے مختلف علاقوں سے صحافی شرکت کر رہے ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

غلط معلومات پر بی پی ایل کارڈ حاصل کرنے والے سرکاری عملے کے خلاف کارروائی: وزیر داخلہ پر میشور

کرناٹک کے وزیر داخلہ جی پر میشورنے اعلان کیا ہے کہ جو سرکاری ملازمین، زمیندار اور دو گاڑیوں کے مالکان غلط معلومات فراہم کر کے بی پی ایل کارڈ حاصل کریں گے، ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

اقلیتی امور کے وزیر ضمیر احمد پر توہین آمیز تبصرہ، ہندوتوا کارکن گرفتار

کرناٹک سے تعلق رکھنے والا شدت پسند اور متنازع ہندوتوا کارکن پونیت کیریہلی ایک بار پھر خبروں میں ہے۔ کرناٹک پولیس نے اقلیتی امور کے وزیر ضمیر احمد کے خلاف قابل اعتراض اور توہین آمیز تبصرہ کرنے پر اسے گرفتار کر لیا ہے۔ یاد رہے کہ پونیت کیریہلی گزشتہ سال مانڈیا میں مویشی تاجر ...

مذہبی معاملات میں ہم کسی کی مداخلت برداشت نہیں کریں گے ،ٹمکور میں تحفظ اوقاف اور تحفظ شریعت اجلاس سے علماء و عمائدین کا خطاب

 آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ  ٹمکور شاخ کے زیر اہتمام منعقدہ "تحفظ شریعت و تحفظ اوقاف" اجلاس عام کے دوران علماء اور عمائدین کی موجودگی میں اس عزم کا اظہار کیاگیا کہ ملک کے مسلمان کسی بھی حالت میں مذہبی معاملات میں کسی کی مداخلت برداشت نہیں کریں گے اور متحدہ طور پر مذہب پر ہو ...

کرناٹک میں 5 گیارنٹیوں کا نفاذ جاری، 56 ہزار کروڑ روپے کی رقم مختص

وزیر اعظم مودی اور بی جے پی لیڈروں کی جانب سے کانگریس کی قیادت والی کرناٹک حکومت کے بارے میں ’فیک نریٹو‘ پھیلانے کے خلاف اب کرناٹک کے وزیر داخلہ ڈاکٹر جی پرمیشور بھی میدان میں آگئے ہیں۔ انہوں نے دادر میں ریاستی کانگریس کے دفتر تلک بھون میں منعقد پریس کانفرنس کے دوران وضاحت دی ...

کرناٹک ضمنی انتخاب: تین سیٹوں پر 81.84 فیصد ووٹنگ، چن پٹن میں سب سے زیادہ رائے دہی

کرناٹک میں تین اسمبلی سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں 81.84 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ یہ انتخابات شگاؤں، سندور اور چن پٹن اسمبلی حلقوں میں منعقد ہوئے تھے۔ تقریباً 770 پولنگ اسٹیشنوں پر سات لاکھ سے زائد ووٹرز کو اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کا موقع ملا۔ ان حلقوں میں مجموعی طور پر 45 ...