کیا تیسری عالمی جنگ قریب ہے؟ روس نے امریکہ کو واضح چیلنج کیا
ماسکو، 23/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی)روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے باعث تیسری عالمی جنگ کے امکانات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ 21 نومبر کو روس نے یوکرین کے شہر ڈنیپرو پر اپنے نئے ہائپر سونک بیلسٹک میزائل 'اوریشنک' (ہیزل ٹری) کا استعمال کیا۔ یہ حملہ نہ صرف روس کی فوجی طاقت کا مظاہرہ سمجھا جا رہا ہے بلکہ مغربی ممالک کے لیے ایک سخت وارننگ بھی ہے۔ یوکرین کی فوج کے مطابق، ڈنیپرو شہر پر اس حملے میں ایک ہائپر سونک میزائل اور سات کروز میزائل بھی فائر کیے گئے۔
روس کا نیا ہائپر سونک میزائل "اوریشنک" جدید ہائپر سونک ٹیکنالوجی سے لیس ہے جو اپنی خطرناک کارکردگی اور جوہری صلاحیت کی وجہ سے سرخیوں میں ہے۔ اس کی ہائپرسونک رفتار ہے۔ یہ میزائل آواز کی رفتار سے کئی گنا زیادہ رفتار سے ہدف پر حملہ کرتا ہے۔ اس کے فاصلے اور درستگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آسٹرخان کے علاقے سے داغا گیا یہ میزائل 700 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد ڈنیپرو تک پہنچا۔
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے اس میزائل کی جوہری طاقت کا اشارہ دیتے ہوئے اسے ایک موثر ہتھیار قرار دیا ہے۔ یہ میزائل روس کی کامیاب فوجی اور تکنیکی کوششوں کا منہ بولتا ثبوت ہے، جسے مغربی ممالک کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔ روسی حکام نے دعویٰ کیا کہ یہ حملہ یوکرین کے فوجی صنعتی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے لیے کیا گیا۔ یوکرین کے مطابق حملے میں دو شہری زخمی ہوئے، حملے سے شہر کے کئی مقامات پر انفراسٹرکچر کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اس حملے کو "سنگین اضافہ" اور بین الاقوامی امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے عالمی برادری سے سخت کارروائی اور حمایت کی اپیل کی ہے۔ یوکرین نے روس کو مغربی میزائلوں کے ذریعے جواب دینے کی تیاری کر لی ہے۔ ساتھ ہی روس نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے فوجی اقدامات سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔