سپریم کورٹ نے شہریت قانون کی دفعہ ’6A‘ کو برقرار رکھا، 1966 سے پہلے آسام آنے والے مہاجرین کے حقوق محفوظ

Source: S.O. News Service | Published on 17th October 2024, 1:09 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی،17/اکتوبر(ایس او نیوز/ایجنسی) سپریم کورٹ آف انڈیا نے جمعرات کے روز ایک تاریخی فیصلے میں شہریت قانون 1955 کی دفعہ ’6A‘ کو آئینی قرار دیا ہے۔ یہ دفعہ آسام میں یکم جنوری 1966 سے پہلے آنے والے مہاجرین کو ہندوستانی شہریت دینے کی اجازت دیتی ہے۔ پانچ رکنی بینچ، جس کی سربراہی چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کر رہے تھے، نے اکثریت کے ساتھ یہ فیصلہ دیا۔ بینچ کے چار ججز، بشمول چیف جسٹس، نے اس فیصلے کی حمایت کی، جبکہ جسٹس جے بی پاردیوالا نے علیحدہ رائے پیش کی۔

یہ دفعہ 1985 میں آسام معاہدے کے بعد قانون کا حصہ بنی تھی، جو کہ اس وقت کی راجیو گاندھی حکومت اور آل آسام اسٹوڈنٹس یونین (اے اے ایس یو) کے درمیان طے پایا تھا۔ یہ معاہدہ 6 سالہ تحریک کے بعد ہوا تھا، جس میں آسام میں بنگلہ دیش سے آنے والے مہاجرین کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ خصوصاً مہاجرین کو شہریت دینے اور آسام کے ’مقامی‘ باشندوں کے حقوق کے حوالے سے کئی اہم سوالات کا جواب دے گا۔ درخواست گزاروں میں آسام پبلک ورکس، آسام سنمیلیتا مہا سنگھا اور دیگر شامل ہیں، جنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ آسام کے لیے الگ شہریت کی کٹ آف تاریخ طے کرنا غیر منصفانہ، غیر قانونی اور امتیازی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آسام کی آبادیاتی ساخت میں تبدیلی مقامی لوگوں کے ثقافتی حقوق، اقتصادی حالات اور سیاسی کنٹرول کو متاثر کرے گی، جو آئین کے آرٹیکل 29 کے تحت محفوظ ہیں۔

سال 2012 میں دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا تھا کہ دفعہ 6A کی آسام میں خصوصی طور پر اطلاق سے ریاست کی آبادیاتی ساخت میں واضح تبدیلی آئی ہے اور اس سے آسام کے لوگ اپنی ہی ریاست میں اقلیت بن چکے ہیں۔ اس کا ریاست کی معاشی اور سیاسی صورتحال پر منفی اثر پڑا ہے اور یہ آسام کے لوگوں کی ثقافتی بقا اور ملازمت کے مواقع کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

دوسری جانب، مرکزی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 11 کا حوالہ دیا ہے، جو پارلیمنٹ کو شہریت سے متعلق قوانین بنانے کا اختیار دیتا ہے۔ جبکہ دوسرے فریقین، بشمول این جی او 'سٹیزنز فار جسٹس اینڈ پیس' نے دلیل دی کہ اگر دفعہ 6A کو کالعدم قرار دیا گیا تو آسام میں کئی دہائیوں سے شہریت کے حقوق رکھنے والے لوگ ’بے وطن‘ ہو جائیں گے اور انہیں غیر ملکی تصور کیا جائے گا۔

ایک نظر اس پر بھی

دہلی میں راشن کارڈ تقسیم میں بے قاعدگیاں، تحقیقات کا مطالبہ، قصورواروں پر مقدمہ درج کرنے کی اپیل

 دہلی کے سابق وزیر برائے خوراک و شہری ترسیل، ہارون یوسف نے مطالبہ کیا ہے کہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر عام آدمی پارٹی کی حکومت کی جانب سے 14.64 لاکھ درخواست دہندگان کو راشن کارڈ نہ دینے کی وجوہات کی تحقیقات کرائیں، نہ کہ صرف 90,000 افراد کے معاملے کی اور اس بے ضابطگی میں ملوث وزراء، ...

موسم کی کروٹ: دن میں گرمی، رات میں سردی، بہار کے 12 اضلاع میں بارش کی پیشگوئی

بہار میں مانسون کی وداعی کے بعد موسم کا مزاج بدل رہا ہے۔ رات کو ٹھنڈ بڑھ رہی ہے اور دن میں دھوپ کھل رہی ہے۔ ریاست میں پُوروا اور پچھوا ہوا کی سمت مسلسل تبدیل رہی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اگلے 24 گھنٹے کے دوران موسم میں تھوڑی تبدیلی آئے گی، ہوا دھیمی چلے گی اور سمت بھی بدلے گی۔ ...

کیا ہریانہ کی 20 اسمبلی سیٹوں پر پھر سے کرایا جائے گا انتخاب؟ سپریم کورٹ میں عرضی داخل

ہریانہ اسمبلی انتخاب کا نتیجہ سامنے آ چکا ہے اور 17 اکتوبر کو بی جے پی لیڈر نائب سنگھ سینی وزیر اعلیٰ عہدہ کا حلف بھی لینے والے ہیں۔ اس درمیان 20 اسمبلی سیٹوں کو لے کر تذبذب والی حالت برقرار ہے۔ ایک طرف کانگریس نے الیکشن کمیشن سے تحریری شکایت کی ہے جس میں 20 اسمبلی سیٹوں پر ...

دہلی: بی جے پی کے اعلانات سے ظاہر ہو گیا کہ اس کے پاس دہلی کی ترقی سے متعلق کوئی لائحہ عمل نہیں: دیویندر یادو

دہلی ریاستی کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو نے آج بی جے پی کے ذریعہ دہلی اسمبلی انتخاب کے پیش نظر کیے گئے کچھ اعلانات پر شدید حملہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ دہلی میں اسمبلی الیکشن سے پہلے بی جے پی نے کیجریوال کی ’مفت کی ریوڑیاں‘ بانٹنے والی سیاست کو بنیاد بنا کر آج جو اعلان ...

جموں و کشمیر میں تشکیل ’انڈیا اتحاد‘ کی حکومت انصاف، امیدوں اور برکت والی ہوگی: راہل گاندھی

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی نے آج جموں و کشمیر کے نومنتخب وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی حلف برداری تقریب میں شرکت کی۔ نیشنل کانفرنس کے لیڈر عمر عبداللہ کی اس حلف برداری تقریب کے بعد راہل گاندھی نے کہا کہ ’’انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس‘ (انڈیا) کی یہ ...