سپریم کورٹ نے جھارکھنڈ اسمبلی میں مبینہ غیر قانونی تقرریوں کی سی بی آئی تحقیقات پر روک لگا دی
نئی دہلی، 14/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) سپریم کورٹ نے جھارکھنڈ اسمبلی میں 2005 سے 2007 کے درمیان کی جانے والی مبینہ غیر قانونی تقرریوں کی سی بی آئی تحقیقات پر جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے حکم کو کالعدم قرار دے دیا۔ یہ حکم ہائی کورٹ نے شیوشنکر شرما کی مفاد عامہ کی درخواست پر 23 ستمبر کو جاری کیا تھا، جس میں سی بی آئی تحقیقات کی سفارش کی گئی تھی۔ اس حکم کو جھارکھنڈ حکومت اور ریاستی اسمبلی نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، جس پر عدالت نے اب فیصلہ سنایا ہے۔
جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس کے وی وشواناتھن پر مشتمل بنچ نے اس کیس کی سماعت کی اور ہائی کورٹ کے حکم کو غیر منطقی قرار دیا۔ شیوشنکر شرما کی جانب سے دائر درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ 2005 سے 2007 کے دوران اسمبلی میں ہونے والی تقرریوں میں بڑے پیمانے پر بدعنوانیاں ہوئیں۔ ان الزامات کی تحقیقات کے لیے جسٹس وکرمادتیہ پرساد کے تحت ایک رکنی کمیشن بنایا گیا تھا جس نے 2018 میں اپنی رپورٹ گورنر کو پیش کی۔
رپورٹ میں تین سابق اسمبلی اسپیکرز اور متعدد افسران کی ذمہ داری پر سوالات اٹھائے گئے اور 30 نکات پر سفارشات دی گئیں۔ رپورٹ کے مطابق کچھ افسران اور عملے کو ان بے قاعدگیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ 2018 میں اسی رپورٹ کی بنیاد پر دو مشترکہ سیکرٹریز، رام ساگر اور رویندر سنگھ کو لازمی ریٹائرمنٹ دی گئی لیکن دیگر افراد کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ بعد ازاں حکومت نے اس رپورٹ کو مبہم قرار دیتے ہوئے جسٹس ایس جے مکھوپادھیائے کی قیادت میں ایک دوسرا کمیشن قائم کیا۔
ذرائع کے مطابق، ان تقرریوں کا آغاز سابق اسپیکر اندر سنگھ نامدھاری کے دور میں ہوا اور یہ سلسلہ اسپیکر عالمگیر عالم کے دور میں مکمل ہوا تھا۔