کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ ایس ایم کرشنا انتقال کرگئے؛ سیاسی رہنماؤں کا اظہار افسوس

Source: S.O. News Service | Published on 10th December 2024, 10:34 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو، 10/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ ایس ایم کرشنا کا طویل علالت کے بعد 92 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ وہ ریاستی سیاست کے ساتھ ساتھ قومی سطح پر بھی ایک اہم رہنما کے طور پر جانے جاتے تھے۔ ایس ایم کرشنا نے اپنی سیاسی زندگی کا بڑا حصہ کانگریس کے ساتھ گزارا اور کئی اہم عہدوں پر فائز رہے، جن میں وزیر خارجہ کا منصب بھی شامل ہے۔ اپنے سیاسی کیریئر کے آخری مرحلے میں انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔

خاندانی ذرائع کے مطابق ایس ایم کرشنا نے صبح پونے تین بجے اپنی رہائش گاہ پر آخری سانس لی۔ آخری رسوم کے لیے ان کے جسد خاکی کو مدورائی لے جانے کا امکان ہے۔

ایس ایم کرشنا کے انتقال پر وزیر اعظم نریندر مودی، کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا، آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندرا بابو نائیڈو سمیت کئی سرکردہ رہنماؤں نے اپنی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ نائیڈو نے کہا کہ کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ ایس ایم کرشنا گارو کے انتقال کی خبر سے بہت دکھ ہوا۔ وہ ایک سچے رہنما تھے، جنہوں نے ہمیشہ لوگوں کی فلاح کو اولیت دی۔ اس مشکل وقت میں مَیں ان کے کنبہ اور دوستوں کے تئیں اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ کرناٹک کے وزیر پریانک کھڑگے نے بھی ایس ایم کرشنا کے انتقال پر اپنے گہرے غم کا اظہار کیا۔

ایس ایم کرشنا ایک وقت کرناٹک میں کانگریس کے بڑے رہنما ہوا کرتے تھے اور ریاست کی سیاست میں ان کا کافی دبدبہ تھا۔ 1999 سے 2004 تک وہ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ رہے۔ بعد میں وہ منموہن سنگھ کی قیادت والی کانگریس حکومت میں وزیر خارجہ رہے۔ مارچ 2017 میں انہوں نے کانگریس چھوڑ کر بی جے پی کی شمولیت اختیار کرلی تھی۔

یکم  مئی 1932 کو کرناٹک کے منڈیا ضلع کے سومن ہلّی میں پیدا ہوئے ایس ایم کرشنا نے 1960 کے دور میں اپنی سیاسی زندگی کی شروعات کی تھی۔ 1962 میں انہوں نے مدور اسمبلی سیٹ سے آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑا تھا اور کامیابی حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے پرجا سوشلسٹ پارٹی جوائن کی اور 1968 میں مانڈیا لوک سبھا سیٹ سے ضمنی انتخاب میں فتح حاصل کی۔ اس کے بعد ایس ایم کرشنا کانگریس میں شامل ہو گئے اور مانڈیا لوک سبھا سیٹ سے 1971 میں پھر انتخاب جیت گئے۔1985 میں ایس ایم کرشنا پھر ریاست کی سیاست میں لوٹے اور اسمبلی انتخاب لڑا۔ 1999 سے 2004 تک وہ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ رہے۔ دسمبر 2004 سے مارچ 2008 تک وہ مہاراشٹر کے گورنر رہے۔ جنوری 2023 میں انہوں نے فعال سیاست سے الگ ہونے کا اعلان کیا تھا۔

ایک نظر اس پر بھی

بیلگاوی: پنچم سالی لنگایتوں کا احتجاج پرتشدد، سورنا سودھا کے باہر پولیس لاٹھی چارج، جئے مرتینجیا سوامی اور یتنال  گرفتار

پنچم سالی لنگایت طبقے کے مطالبے پر زمرہ 2A کے تحت ریزرویشن دینے کے لیے منگل کے روز بیلگاوی کے سورنا سودھا کے سامنے احتجاج ہوا، جو پرتشدد شکل اختیار کر گیا۔ احتجاج کرنے والے لوگ پتھراؤ پراتر گئے جس کے بعد پولیس کو بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کرنا پڑا۔ پنچم سالی لنگایت ...

اتر کنڑا کے 40 معاملوں کے ساتھ ریاست میں زچگی کے دوران 3364 اموات 

ریاست میں زچگی کے دوران خواتین اور بچوں کی موت پر حزب اختلاف نے جو ہنگامہ مچا رکھا ہے ، اس کے جواب میں ریاستی حکومت کی جانب سے جو اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں اس کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران زچگی کے دوران جملہ 3364 کی خواتین کی موت واقع ہوئی ہے جس میں اتر کنڑا ضلع سے 40 معاملے ...

کرناٹک حکومت نے زچگی اموات کے تحقیقات کے لیے چار رکنی پینل تشکیل دیا

کرناٹک حکومت نے ایک چار رکنی تحقیقاتی پینل تشکیل دیا ہے جس میں کرناٹک اسکل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر ایم کنا گولی، اسٹنٹ ڈرگ کنٹرولر دینکٹیش، بنگلور میڈیکل کالج کی مائیکرو بایولوجسٹ ڈاکٹر عاصمہ بانو اور راجیو گاندھی یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ایک سینیئر ...

وزیر اعظم مودی میں میرا چیلنج قبول کرنے کی ہمت نہیں ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

وزیر اعلیٰ سدارامیا نے وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام عائد کیا کہ بی جے پی انتخابی مہم کے دوران جھوٹ پھیلا رہی ہے۔ سندور میں ایک عوامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، جہاں حال ہی میں منعقدہ ضمنی انتخابات میں کانگریس کے امیدوار انا پور نا تکا رام کی حمایت میں ...

یہ کون بچھا رہا ہے نفرت کا جال، کیا کرناٹک فرقہ وارانہ سیاست کا اکھاڑا بن چکا ہے؟۔۔۔۔۔از: عبدالحلیم منصور

کرناٹک، جو کبھی ہندوستان کی ثقافتی تنوع، مذہبی ہم آہنگی اور بھائی چارے کی ایک جیتی جاگتی مثال سمجھا جاتا تھا، آج ایک ایسی صورت حال کا شکار ہے جو نہ صرف اس کی تاریخی وراثت پر سوالیہ نشان لگا رہی ہے بلکہ اس کے معاشرتی و سیاسی استحکام کے لیے بھی ایک سنگین چیلنج بن چکی ہے۔ یہ سوال کہ ...