سبکدوش ججوں کو قانونی اصولوں کے مطابق زندگی گزارنی چاہیے: چیف جسٹس چندرچوڑ

Source: S.O. News Service | Published on 25th November 2024, 5:20 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی، 25/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی)ملک میں سبکدوش ججوں کی عوامی زندگی اور ان کی سرگرمیوں سے متعلق مختلف نظریات اور تنازعات اکثر زیر بحث رہتے ہیں۔ خاص طور پر یہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ کیا سابق ججوں کو سیاست میں شامل ہونا چاہیے یا نہیں؟ حالیہ دنوں میں یہ سوال سابق چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ سے بھی کیا گیا۔ انہوں نے اپنے جواب میں کہا کہ معاشرہ سبکدوش ججوں کو انصاف کے نظام کے محافظ کے طور پر دیکھتا ہے، اس لیے ان کا طرز زندگی معاشرے کے قانونی اصولوں اور توقعات کے مطابق ہونا ضروری ہے۔

این ڈی ٹی وی کے 'آئین ایٹ 75 ' کنکلیو میں بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ ہر جج کو طے کرنا ہوتا ہے کہ سبکدوشی کے بعد ان کے ذریعہ کیے گئے فیصلے ان لوگوں پر اثر ڈالیں گے یا نہیں، جو جج کے طور پر ان کے ذریعہ کیے گئے کام کا جائزہ لیتے ہیں۔

ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ 65 سال کی عمر میں وہ ایسا کوئی کام نہیں کرنا چاہتے جس سے ان کے کام یا عدلیہ کی ساکھ پر سوال کھڑے ہوں۔ حالانکہ ان کا مقصد سیاست میں داخل ہونے والے سابق ججوں پر الزام لگانا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جج بھی عام شہری ہے اور اسے بھی دیگر شہریوں کے یکساں اختیار حاصل ہے، لیکن معاشرہ ان سے اعلیٰ اخلاق کی توقع رکھتا ہے۔

سابق سی جے آئی چندرچوڑ نے کہا کہ ججوں کو ٹرولنگ سے بہت ہوشیار رہنا ہوگا۔ ٹرولرس عدالت کے فیصلوں کو بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جمہوریت میں قوانین کے جائز ہونے کو طے کرنے کا اختیار کنسٹی چیوشنل کورٹ کو سونپا گیا ہے۔ چندرچوڑ نے آگے کہا کہ آج کل لوگ یوٹیوب اور دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر دیکھے 20 سیکنڈ کے ویڈیو کی بنیاد پر رائے بنا لیتے ہیں، یہ بہت ہی خطرناک ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ڈی وائی چندرچوڑ 10 نومبر کو سی جے آئی کے عہدے سے سبکدوش ہوئے ہیں اور جسٹس سنجیو کھنہ نئے سی جے آئی کے طور پر ابھی اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

راجوانہ کی رحم کی درخواست پر سپریم کورٹ کا مرکز کو چار ہفتوں میں فیصلہ کرنے کا حکم

سپریم کورٹ نے 1995 میں پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ بے انت سنگھ کے قتل کے الزام میں موت کی سزا پانے والے ببر خالصہ کے رکن، 57 سالہ بلونت سنگھ راجوانہ کی رحم کی درخواست پر فیصلہ کرنے کے لئے مرکزی حکومت کو آج چار ہفتے کا وقت دیا ہے۔ جسٹس بی آر گوئی، جسٹس پرشانت کمار مشرا اور جسٹس کے وی ...

سپریم کورٹ نے آئین کی تمہید میں 'سوشلزم' اور 'سیکولرزم' کے الفاظ کو چیلنج کرنے والی عرضی مسترد کر دی

سپریم کورٹ نے آج آئین کی تمہید میں 'سوشلزم' اور 'سیکولرزم' جیسے الفاظ کو شامل کرنے والی 1976 کی آئینی ترمیم کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کو مسترد کرنے کا فیصلہ سنایا۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے سابق راجیہ سبھا رکن سبرامنیم سوامی، وکیل وشنو شنکر جین اور دیگر ...

سنبھل تشدد: 2500 افراد پر ایف آئی آر درج، ایس پی رکن پارلیمنٹ اور ایم ایل اے کے بیٹے بھی ملزم

اتر پردیش کے سنبھل ضلع میں جامع مسجد کے سروے کے دوران پیش آئے تشدد کے معاملے میں پولیس نے 2500 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ اب تک 25 افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ ایف آئی آر میں سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق اور سنبھل کے رکن اسمبلی اقبال محمود کے بیٹے کا ...

لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائی ہنگامے کے باعث 27 نومبر تک معطل، سنبھل تشدد اور اڈانی معاملے پر شدید احتجاج

پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کا آغاز آج ہوا، اور توقعات کے عین مطابق پہلے دن سے ہی ہنگامہ آرائی دیکھنے کو ملی۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں میں اپوزیشن نے اڈانی معاملے اور سنبھل میں پیش آئے تشدد پر فوری بحث کا مطالبہ کیا۔ اپوزیشن اراکین نے شدت کے ساتھ اپنی بات رکھنے کی کوشش کی، جس ...

گھنے کہرے کے باعث 20 ٹرینیں تاخیر کا شکار، مسافروں کو شیڈول چیک کرنے کی ہدایت

ملک کی کئی ریاستوں میں سردی کی لہر نے دستک دے دی ہے اور شدید کہرے کے باعث لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کا خاصا اثر ٹرانسپورٹ سسٹم پر بھی دیکھنے کو مل رہا ہے، خاص طور پر ریلوے خدمات بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ راجدھانی کی جانب آنے والی تقریباً 20 ٹرینیں اس وقت تاخیر سے چل ...