سبکدوش ججوں کو قانونی اصولوں کے مطابق زندگی گزارنی چاہیے: چیف جسٹس چندرچوڑ
نئی دہلی، 25/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی)ملک میں سبکدوش ججوں کی عوامی زندگی اور ان کی سرگرمیوں سے متعلق مختلف نظریات اور تنازعات اکثر زیر بحث رہتے ہیں۔ خاص طور پر یہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ کیا سابق ججوں کو سیاست میں شامل ہونا چاہیے یا نہیں؟ حالیہ دنوں میں یہ سوال سابق چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ سے بھی کیا گیا۔ انہوں نے اپنے جواب میں کہا کہ معاشرہ سبکدوش ججوں کو انصاف کے نظام کے محافظ کے طور پر دیکھتا ہے، اس لیے ان کا طرز زندگی معاشرے کے قانونی اصولوں اور توقعات کے مطابق ہونا ضروری ہے۔
این ڈی ٹی وی کے 'آئین ایٹ 75 ' کنکلیو میں بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ ہر جج کو طے کرنا ہوتا ہے کہ سبکدوشی کے بعد ان کے ذریعہ کیے گئے فیصلے ان لوگوں پر اثر ڈالیں گے یا نہیں، جو جج کے طور پر ان کے ذریعہ کیے گئے کام کا جائزہ لیتے ہیں۔
ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ 65 سال کی عمر میں وہ ایسا کوئی کام نہیں کرنا چاہتے جس سے ان کے کام یا عدلیہ کی ساکھ پر سوال کھڑے ہوں۔ حالانکہ ان کا مقصد سیاست میں داخل ہونے والے سابق ججوں پر الزام لگانا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جج بھی عام شہری ہے اور اسے بھی دیگر شہریوں کے یکساں اختیار حاصل ہے، لیکن معاشرہ ان سے اعلیٰ اخلاق کی توقع رکھتا ہے۔
سابق سی جے آئی چندرچوڑ نے کہا کہ ججوں کو ٹرولنگ سے بہت ہوشیار رہنا ہوگا۔ ٹرولرس عدالت کے فیصلوں کو بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جمہوریت میں قوانین کے جائز ہونے کو طے کرنے کا اختیار کنسٹی چیوشنل کورٹ کو سونپا گیا ہے۔ چندرچوڑ نے آگے کہا کہ آج کل لوگ یوٹیوب اور دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر دیکھے 20 سیکنڈ کے ویڈیو کی بنیاد پر رائے بنا لیتے ہیں، یہ بہت ہی خطرناک ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ڈی وائی چندرچوڑ 10 نومبر کو سی جے آئی کے عہدے سے سبکدوش ہوئے ہیں اور جسٹس سنجیو کھنہ نئے سی جے آئی کے طور پر ابھی اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔