شیگاوں ، 11 / نومبر (ایس او نیوز) شیگاوں اسمبلی حلقہ کی سیٹ پر ضمنی انتخاب کی طرف پوری ریاست کی توجہ مبذول ہو گئی ہے جبکہ عام تشہیری مہم آج اپنے اختتام کو پہنچ گئی ہے ۔
اس سیٹ پر بی جے پی اور کانگریس کے درمیان راست مقابلہ ہے اور یہاں جیت حاصل کرنے کے لئے ریاست کے موجودہ وزیر اعلیٰ سدارامیا کے علاوہ دو سابق وزرائے اعلیٰ بسوا راج بومئی اور بی ایس ایڈی یورپّا نے اپنا زور آزمایا ہے ۔ کانگریس سے یاسر احمد خان پٹھان اور بی جے پی سے بسوا راج بومئی کے بیٹے بھرت بومئی انتخابی میدان میں اپنی قسمت آزما رہے ہیں ۔
یہ حلقہ شیگاوں، سونور اور کچھ دیہاتوں پر مبنی ہے اور یہاں آپسی بھائی چارگی یگانگت کی فضا پائی جاتی ہے ۔ آبادی کے لحاظ سے لنگایت اول اور مسلمان دوسرے نمبر پر ہیں ۔ کروبا، پسماندہ ذات، پسماندہ طبقات، مراٹھا، گنگا مت جیسے دوسرے طبقات بھی ووٹروں میں شامل ہیں ۔
سال 2008 میں بسوا راج بومئی نے یہاں سے پہلی بار انتخاب جیتا تھا ۔ 'تمام طبقات کی ترقی' کا نعرہ لگاتے ہوئے بومئی نے مسلسل چار مرتبہ اسمبلی الیکشن جیتا ہے ۔ اب ان کے پارلیمانی الیکشن جیتنے کے بعد یہ سیٹ خالی ہوئی ہے جس کے لئے ضمنی انتخاب ہو رہا ہے اور انہوں نے اپنے بیٹے بھرت بومئی کو امیدوار کے طور پر میدان میں اتارا ہے ۔
خود کو سماجی انصاف کی پارٹی بتانے والی کانگریس پارٹی نے 2023 میں بومئی کے خلاف شکست کھانے والے اقلیتی برادری کے یاسر احمد خان پٹھان کو دوسری مرتبہ اپنا امیدوار بنایا ہے اور انہیں 'پہلوان پٹھان' کا خطاب دیتے ہوئے ان کی جیت کے لئے وزراء اور اراکین اسمبلی نے تشہیری مہم میں اپنی پوری طاقت لگائی ہے ۔
ایک طرف بھرت بومئی ؛ 'باپ نے حلقے میں جو ترقیاتی کام کیے ہیں اسے دیکھیے - ووٹ دیجِیے' کا منتر چھوڑا ہے تو دوسری طرف کانگریسی امیدواور یاسر احمد خان پٹھان نے ' کانگریس کے ترقیاتی کام، سدارامیا - ڈی کے شیوکمار کا منھ دیکھیے، ووٹ دیجئے' کا منتر عام کیا ہے ۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس حلقے میں کسی کی بھی جیت کے تعلق سے پیشین گوئی کرنا آسان نہیں ہے ۔ کیونکہ یہاں پر پارٹی سے زیادہ بسوا راج بومئی کے کٹر چاہنے والوں کی اکثریت پائی جاتی ہے ۔ اس کے برخلاف مسلسل شکست کھانے والی کانگریس پارٹی کی جڑیں اس حلقے میں مضبوط ہونے کا بھی گمان ہے ۔ پارٹیوں کی حمایت تبدیل کرنے والے بھی بڑی تعداد میں سامنے آ سکتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ایک الزام یہ بھی سننے میں آ رہا ہے کہ اس الیکشن میں پیسہ اور شراب بھی اپنا اثر دکھانے والے ہیں ۔