شراوتی ندی کا پانی بینگلورو کو سپلائی کرنے کا منصوبہ - ملناڈ اور ساحلی علاقے کے لئے پیدا ہوگامسئلہ - عوام کی طرف سے ہو رہی ہے مخالفت
کاروار ، 13 / اگست (ایس او نیوز) ایسا لگتا ہے کہ ریاستی حکومت نے بڑی خاموشی کے ساتھ شراوتی ندی کا پانی بینگلورو کی طرف موڑنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے جس کے چلتے ملناڈ اور ساحلی علاقے کے لوگوں کے لئے گرمی کے موسم میں پانی کی قلت کے سنگین مسائل کھڑے ہو سکتے ہیں۔
پتہ چلا ہے کہ اس منصوبے کے لئے امکاناتی رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت حکومت کی طرف سے دی گئی ہیں۔ خیال رہے کہ اس سے پہلے سال 2018 میں بھی ریاستی حکومت نے اس طرح کے منصوبے پر غور کیا تھا مگر اُس وقت ملناڈ کے عوام کی جانب سے سخت مخالفت کیے جانے پر اس منصوبے کو ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا گیا تھا۔
شراوتی ندی شیموگہ کے تیرتھلّی میں جنم لیتی ہے اور 132 کلو میٹر تک مغرب کی سمت بہتے ہوئے بحیرہ عرب سے ملتی ہے۔ اب معلوم ہوا ہے کہ ریاستی حکومت نے مغرب کی سمت بہنے والے شراوتی ندی کے پانی کو مشرقی سمت میں بہانے کا منصوبہ بنایا ہے، جس کا لازمی نتیجہ یہ ہوگا کہ ملناڈ اور ساحلی علاقے کو پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس کے علاوہ بجلی کی پیداوار پر بھی اس کا منفی اثر پڑے گا۔
وشویشوریا جل نگم کی طرف سے شراوتی ندی کے پانی کو بینگلورو کی طرف لے جانے کے سلسلے میں رپورٹ پیش کرنے کے لئے ٹینڈر طلب کیا گیا ہے۔ ایک تاثر یہ ہے کہ شراوتی ندی سے 250 کلو میٹر دوری پر واقع بینگلورو تک پانی پہنچانا عملی طور پر ممکن نہیں ہے۔ اس کے باوجود بینگلورو کو درپیش پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لئے ریاستی حکومت اس منصوبے پرعمل کرنا چاہتی ہے۔ بینگلورو واٹر بورڈ شراوتی ندی سے 15 ٹی ایم سی پانی حاصل کرنا چاہتا ہے۔ پہلے اس پانی کو سورب تک لے جایا جائے گا اور پھر وہاں سے بینگلورو کو سپلائی کیا جائے گا۔
مرکزی حکومت نے 8,500 کروڑ روپے کی لاگت سے پھر ایک بار شراوتی ندی کے پانی سے بجلی تیار کرنے کے منصوبے کو منظوری دی ہے۔ اسی دوران ریاستی حکومت نے شراوتی کا پانی بینگلورو کی طرف لے جانے کے امکانات کا جائزہ لینا شروع کیا ہے۔
اتر کنڑا ضلع انچارج وزیر منکال وئیدیا نے کہا کہ اس منصوبے کے تعلق سے ابھی پوری تفصیلات مجھے نہیں ملی ہیں۔ تمام تفصیلات حاصل کرنے کے بعد اس کے منفی اور مثبت نتائج کو پوری طرح دھیان میں رکھتے ہوئے اس ضمن میں کوئی بھی فیصلہ کیا جائے گا۔