شرد پوار کا انتخابی سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اشارہ: "کہیں تو رکنا پڑے گا"
ممبئی، 5/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی ) نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے رہنما شرد پوار نے یہ اشارہ دیا ہے کہ وہ ممکنہ طور پر انتخابی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بات عوام کے سامنے بیان کرتے ہوئے کہا، "کہیں تو رکنا پڑے گا۔" ان کے اس بیان کو مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے قریب آنے کی وجہ سے کافی اہمیت دی جا رہی ہے، کیونکہ یہ ان کی سیاسی مستقبل کی ممکنہ تبدیلی کی جانب اشارہ کرتا ہے۔
شرد پوار نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’میں کوئی انتخاب نہیں لڑنا چاہتا۔ انتخاب کو لے کر مجھے اب رکنا چاہیے اور نئی نسل کو آگے آنا چاہیے۔‘‘ یہ بیان انھوں نے بارامتی دورہ کے دورن دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں اقتدار میں نہیں ہوں۔ میں راجیہ سبھا میں ہوں۔ میرے پاس اب بھی ڈیڑھ سال کا وقت باقی ہے۔ ڈیڑھ سال بعد مجھے سوچنا ہوگا کہ راجیہ سبھا جاؤں یا نہیں۔ لوک سبھا تو میں نہیں لڑوں گا۔ کوئی بھی انتخاب نہیں لڑوں گا۔ کتنے انتخاب لڑے جائیں؟ اب تک 14 انتخاب ہو چکے ہیں۔ آپ نے ایک بار بھی گھر نہیں بیٹھایا مجھے۔ ہر بار مجھے منتخب کر رہے ہیں، تو کہیں تو تھمنا ہی چاہیے۔ میں نے اس فارمولے پر کام کرنا شروع کر دیا ہے کہ نئی نسل کو اب آگے آنا چاہیے۔‘‘
اس درمیان شرد پوار نے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کے کام کی کچھ تعریف بھی کی، لیکن انھوں نے زور دے کر کہا کہ آئندہ تین دہائیوں تک اس علاقے (بارامتی) کی ترقی کے لیے نئی قیادت کی ضرورت ہے۔ شرد پوار کا اشارہ بھتیجے یوگیندر پوار کی طرف تھا جو این سی پی-ایس پی کی طرف سے امیدوار بنائے گئے ہیں۔ یوگیندر اسمبلی انتخاب میں اپنے چچا اجیت پوار کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں اس لیے مقابلہ دلچسپ ہو گیا ہے۔
بہرحال، بارامتی کے شرپھوسل میں ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال کے شروع میں بارامتی لوک سبھا سیٹ کے لیے مقابلہ مشکل تھا، کیونکہ یہ فیملی میں لڑا گیا، اور اب 5 ماہ بعد علاقہ کے لوگ ایسی ہی حالت دیکھیں گے۔ دراصل بارامتی کی رکن پارلیمنٹ سپریا سولے نے عام انتخاب میں بھابھی اور اجیت پوار کی شریک حیات سنیترا پوار کو شکست دی تھی۔ اب مقابلہ یوگیندر اور اجیت کے درمیان ہے۔