بینگلورو میں جنسی زیادتی کی شکار خاتون کا انکشاف: بی جے پی ایم ایل اے مُنی رتنا نے دو سابق وزرائے اعلیٰ سمیت کئی افسران کو ہنی ٹریپ میں پھنسایا
بینگلورو 9/اکتوبر (ایس او نیوز): بی جے پی سے تعلق رکھنے والے کرناٹک کے رکن اسمبلی مُنی رتنا پر ایک خاتون نے سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے دو سابق وزرائے اعلیٰ کو سیاسی فائدے کے لیے ہنی ٹریپ کیا۔ خاتون، جو خود جنسی زیادتی کا شکار ہیں، نے دعویٰ کیا کہ مُنی رتنا کے پاس خفیہ ویڈیوز موجود ہیں جنہیں انہوں نے اعلیٰ سیاسی شخصیات کو بلیک میل کرنے کے لیے استعمال کیا۔
بدھ کے روز بینگلورو میں منعقدہ پریس کانفرنس میں خاتون نے کہا کہ یہ واقعات 2020 یا 2021 کے دوران بنگلورو میں پیش آئے تھے۔ خاتون نے مزید کہا کہ اگر حکومت انہیں تحفظ فراہم کرے تو وہ دونوں سابق وزرائے اعلیٰ کے نام ظاہر کرنے کے لیے تیار ہیں اور اس حوالے سے تمام دستاویزات اور ویڈیو ثبوت خصوصی تحقیقاتی ٹیم (SIT) کو فراہم کر سکتی ہیں۔ خاتون کے مطابق مُنی رتنا نے وزارتی عہدہ حاصل کرنے کے لیے وزرائے اعلیٰ کا ہنی ٹریپ کیا تھا۔
خاتون نے انکشاف کیا کہ ایم ایل اے نے کئی خواتین کا استحصال کیا، جن میں ایچ آئی وی سے متاثرہ خواتین بھی شامل ہیں۔ خاتون کا کہنا تھا کہ مُنی رتنا کے پاس جدید اور بےحد ایڈوانس کیمرے ہیں، جو کسی میڈیا ہاؤس کے پاس بھی نہیں ہیں۔ ان کے کزن، سدھاکر رام چندر نائیڈو، ہنی ٹریپ کی کارروائیوں کو ریکارڈ کرنے اور کنٹرول کرنے کے لیے ان آلات کا انتظام کرتے تھے۔ متاثرہ خاتون نے دعویٰ کیا کہ وہ کچھ ویڈیو کلپس محفوظ کرنے میں کامیاب رہیں، جنہیں ثبوت کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔
خاتون نے مزید بتایا کہ مُنی رتنا نے محکمہ پولیس کے اعلیٰ افسران اور کئی سیاسی رہنماؤں کو بھی ہنی ٹریپ کیا ہے، جن میں اے سی پی، سی پی آئی اور دیگر سرکاری عہدیدار شامل ہیں۔ انہوں نے چیلنج کیا کہ بی جے پی رہنما اشوتھ نارائن اور اشوک میرے اور مُنی رتنا دونوں کی برین میپنگ کرائیں تاکہ سچائی سامنے آسکے۔
خاتون کا کہنا تھا کہ مُنی رتنا نے انہیں ذاتی طور پر ہنی ٹریپ کے لیے استعمال نہیں کیا، لیکن کئی دیگر خواتین کو استعمال کرتے ہوئے ان کی ویڈیوز بنائی گئیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہنی ٹریپ میں کوئی فلمی اداکارہ شامل نہیں تھی۔
خاتون نے انکشاف کیا کہ تقریباً پانچ یا چھ خواتین جنہیں ہنی ٹریپ کے لیے استعمال کیا گیا تھا، شدید خوفزدہ ہیں۔ اگر وہ بھی سامنے آئیں تو مزید حقائق منظر عام پر آ سکتے ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایم ایل اے مُنی رتنا اس وقت عدالتی تحویل میں ہیں اور ان کے خلاف بنگلورو اور رام نگر کے مختلف تھانوں میں تین مقدمات درج ہیں۔ ان پر ریپ، جنسی ہراسانی، خواتین کی عزت پر حملہ، اور دیگر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔