منی پور تشدد: وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ کے خلاف ’وسل بلوور ٹیپ‘ کی سپریم کورٹ میں جانچ کا حکم
نئی دہلی،8/نومبر (ایس او نیوز/ایجنسی)منی پور میں جاری تشدد کے بیچ وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کے لیے مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے ان کے خلاف ’وسل بلوور ٹیپ‘ کی جانچ کا فیصلہ کیا ہے۔ عدالت نے ان آڈیو ریکارڈنگز کی تحقیقات پر رضا مندی ظاہر کی ہے، جو مبینہ طور پر وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ کا میتئی اور کوکی کمیونٹیز کے درمیان تشدد میں ملوث ہونے کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے عرضی دہندہ سے ٹیپ کے ذرائع اور اس کے حقائق ثابت کرنے کے لیے مواد کی تفصیل طلب کی ہے۔ یہ عرضی کوکی آرگنائزیشن فار ہیومن رائٹس ٹرسٹ کی طرف سے داخل کی گئی ہے۔ اس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ عرضی دہندہ کو ٹیپ کی حقیقت ثابت کرنے والے مواد داخل کرنے کا موقع دیتے ہیں۔ اس پر عرضی دہندہ کے وکیل پرشانت بھوشن نے واضح کیا کہ کلپ جمع کی جائے گی۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وہسل بلوور نے وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ کی بات چیت ریکارڈ کی تھی۔
ایڈووکیٹ پرشانت بھوشن نے عدالت کو بتایا کہ بات چیت میں بیرین سنگھ نے اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے شورش پسندی کو فروغ دیا۔ اتنا ہی نہیں، ہتھیار لوٹنے والوں کی حفاظت بھی کی۔ ساتھ ہی عرضی دہندہ کے وکیل نے سوال اٹھایا کہ وزیر اعلیٰ نے ہتھیار اور گولہ بارود لوٹنے، ریاست اس معاملے کی جانچ کیسے کر سکتا ہے؟ اس معاملے کو لامبا کمیشن کو سونپا گیا تھا۔ عدالت منی پور معاملے کی سماعت کر رہی ہے، یہ معاملہ کوئی معمولی معاملہ نہیں ہے۔
دوسری طف مرکزی حکومت کی طرف سے پیش سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عرضی پر اعتراض ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ عرضی دہندہ کا ارادہ آگ کو جلائے رکھنا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ معاملے کی جانچ چل رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ نے ریاست میں امن کی بحالی کے لیے سبھی کوکی اراکین اسمبلی کے ساتھ بات چیت کی۔ وہسل بلوور چاہتے نہیں کہ ریاست میں امن قائم ہو۔ عرضی دہندگان کو ہائی کورٹ جانا چاہیے۔ سالیسٹر جنرل نے معاملے کی سماعت ختم ہوتے وقت عدالت کے فیصلے پر اعتراض بھی ظاہر کیا۔