اب کانوڑ یاترا روٹ کی دکانوں پر ’نیم پلیٹ‘ نصب کرنے کے فیصلے کی حمایت میں بھی سپریم کورٹ میں درخواست

Source: S.O. News Service | Published on 25th July 2024, 6:26 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی، 25/ جولائی (ایس او نیوز /ایجنسی) سپریم کورٹ نے ایک درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کانوڑ یاترا کے روٹ پر موجود تمام دکانوں پر نیم پلیٹ نصب کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا، تاہم یہ تنازعہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ اب سپریم کورٹ میں 'نیم پلیٹ' کی حمایت میں مداخلت کی درخواست دائر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ اس معاملے کو زبردستی فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے خود کو بھی اس معاملے میں فریق بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

مظفر پور پولیس کی ہدایات کی حمایت کرتے ہوئے عرضی گزار سرجیت سنگھ یادو کا کہنا ہے کہ نام کی تختی لگانے کی ہدایات شیو بھکتوں (یاتریوں) کی سہولت، ان کے عقیدے اور امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے جاری کی گئی ہیں۔ عدالت میں دائر درخواستوں میں بغیر کسی وجہ کے اسے فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر عدالت میں درخواست دائر کرنے والے دکاندار نہیں بلکہ وہ لوگ ہیں جو اسے سیاسی رنگ دینا چاہتے ہیں۔ شیو بھکتوں کے بنیادی حقوق کا حوالہ دیتے ہوئے درخواست گزار نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں اس معاملے میں فریق بنایا جائے اور ان کی بات سنی جائے۔

خیال رہے کہ اس معاملہ پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ مذکورہ ہدایات پر عمل درآمد روکنے کے لیے عبوری حکم جاری کرنا مناسب ہے۔ کھانا فروش، بشمول ڈھابہ مالکان، پھل فروشوں، پھیری والوں کو کھانے کی قسم یا اجزاء ظاہر کرنے کی ضرورت ہو سکتی ہے، لیکن مالکان کی شناخت ظاہر کرنے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔ فی الحال سپریم کورٹ نے یوپی اور اتراکھنڈ کی حکومتوں کو نوٹس بھی جاری کیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر درخواست گزار دیگر ریاستوں کو شامل کرتے ہیں تو ان ریاستوں کو بھی نوٹس جاری کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے مظفر نگر پولیس نے کانوڑ یاترا کے راستے پر واقع تمام کھانے پینے والوں کو اپنے مالکان کے نام کی تختیاں لگانے کی ہدایت دی تھی۔ بعد میں یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی اتر پردیش حکومت نے اس حکم کو پوری ریاست میں نافذ کر دیا۔ اتراکھنڈ حکومت نے بھی اس سلسلے میں حکم جاری کیا تھا۔ یوگی حکومت کے اس قدم کی نہ صرف اپوزیشن نے بلکہ این ڈی اے کی حلیف جے ڈی (یو) اور آر ایل ڈی سمیت دیگر جماعتوں نے بھی تنقید کی تھی۔

اپوزیشن نے الزام لگایا تھا کہ یہ حکم فرقہ وارانہ اور تفرقہ انگیز ہے اور اس کا مقصد مسلمانوں اور درج فہرست ذاتوں (ایس سی) کو اپنی شناخت ظاہر کرنے پر مجبور کر کے انہیں نشانہ بنانا ہے۔ تاہم، اتر پردیش اور اتراکھنڈ میں برسراقتدار بی جے پی نے کہا تھا کہ یہ قدم امن و امان کے مسائل اور یاتریوں کے مذہبی جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹھایا گیا ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

جے پی سی میٹنگ میں وقف ترمیمی بل کو لے کر مسلم تنظیموں نے کی شدید مخالفت، اپوزیشن نے کیے تیز وتند سوالات؛ اے ایس آئی اہلکاروں پر جے پی سی کو گمراہ کرنے کا الزام ؛ مقدمہ درج کرنے کا انتباہ

وقف (ترمیمی) بل پر غور کرنے کے لیے تشکیل دی گئی جے پی سی کی چوتھی میٹنگ میں بھی زبردست ہنگامہ ہوا اور  اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان پارلیمان نے تیز و تند سوالات کرتے ہوئے   ں محکمہ آثار قدیمہ کی طرف سے دی گئی پیشکش کو غلط قرار دیتے ہوئے میٹنگ میں ہنگامہ  برپا کیا۔

مدھیہ پردیش کے جبل پور میں سومناتھ ایکسپریس کے دو ڈبے پٹری سے اترگئے؛ رفتار دھیمی ہونے کی وجہ سے ٹل گیا بڑا حادثہ

مدھیہ پردیش کے جبل پور میں ایک ریل حادثہ پیش آیا ہے جہاں سومناتھ ایکسپریس کے 2 ڈبے پٹری سے اتر گئے۔ سومناتھ ایکسپریس اندور سے جبل پور آ رہی تھی کہ اسی دوران یہ ریلوے اسٹیشن کے پاس 'ڈی ریل' ہو گئی۔ ریلوے افسران کا کہنا ہے کہ ٹرین کے اسٹیشن پلیٹ فارم پہنچنے کی وجہ سے اس کی رفتار ...

بنگال کے گورنر نے صدر کو بھیجا 'اپراجیتا' بل، کہا- اس میں بہت سی خامیاں ہیں

مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس نے اسمبلی سے منظور کردہ ’اپراجیتا بل‘ کو غور کے لیے صدر دروپدی مرمو کو بھیج دیا ہے۔ چیف سکریٹری منوج پنت نے دن کے وقت گورنر سی وی آنند بوس کو بل کی تکنیکی رپورٹ پیش کی تھی، اسے پڑھنے کے بعد گورنر نے بل کو مرمو کو بھیج دیا۔ واضح رہے کہ اپراجیتا ...

دہلی کی جیلوں میں بند قیدیوں کی موت واقع ہونے پر حکومت دے گی ساڑھے سات لاکھ روپے معاوضہ

دہلی کی جیلوں میں غیر فطری وجوہات کی وجہ سے مرنے والے قیدیوں کے اہل خانہ یا قانونی ورثاء کو  دہلی حکومت نے7.5 لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ دہلی کے وزیر داخلہ کیلاش گہلوت نے   بتایا کہ یہ اقدام جیل کے نظام میں انصاف اور جوابدہی کو یقینی بنانے کے ہمارے عزم کو واضح ...

کانگریس کی پہلی فہرست میں جاٹ، گجر،سکھ،ایس سی، مسلم اور خواتین کو جگہ ملی

بی جے پی کے بعد اب کانگریس نے بھی ہریانہ اسمبلی انتخابات کے لیے اپنے امیدواروں کی فہرست جاری کر دی ہے۔ کانگریس نے اپنی امیدواروں کی پہلی  فہرست میں 31 امیدوار وں کے ناموں کا اعلان کیا ہے ۔ ان 31 امیدواروں میں کانگریس نے پانچ خواتین اور تین مسلم رہنماؤں کو ٹکٹ دیا ہے۔