گجرات میں بلڈوزر کارروائی پر عدالت نے تشویش کا اظہار کیا، مگر پابندی عائد نہیں کی

Source: S.O. News Service | Published on 5th October 2024, 12:18 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی، 5/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) پورے ملک میں بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ کی پابندی کے باوجود، گجرات کے گیر سومناتھ میں سومناتھ مندر کے قریب 112 سال پرانی درگاہ، مسجد اور قبرستان سمیت 9 عمارتوں کے خلاف بلڈوزر کارروائی کا سلسلہ جاری ہے۔ اس معاملے پر سپریم کورٹ نے سخت ردعمل تو ظاہر کیا، مگر حیرت کی بات یہ ہے کہ اس نے مزید انہدامی کارروائی پر روک نہیں لگائی۔ عدالت نے موجودہ صورتحال برقرار رکھنے (اسٹیٹس کو) کا حکم دینے سے بھی انکار کر دیا۔ تاہم، عدالت نے درخواست گزاروں کو یقین دلایا کہ اگر انہدامی کارروائی 17 ستمبر کے سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتی ہے تو متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور عمارتوں کی تعمیر نو کا حکم دیا جائے گا۔

 گیر سومناتھ میں مسلمانوں کی عبادتگاہوں  اور مزارات کے انہدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے  داخل کی گئی عرضی پر شنوائی جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس کے وی وشوناتھن کی دورکنی بنچ نے کی۔ بنچ نے گجرات سرکار سے جواب طلب کرتے ہوئے  نوٹس تو جاری کی مگر عرضی گزار کی اس اپیل کو قبول نہیں کیا کہ ضلع انتظامیہ کو مزید انہدامی کارروائی سے باز رہنے کی ہدایت جاری کی جائے۔ کورٹ  نے کہا کہ اگر یہ ثابت ہوگیا کہ گجرات سرکار کی انہدامی کارروائی بلڈوزر ایکشن پر سپریم کورٹ کے ملک گیر روک کے خلاف ہے تو حکومت کو مذکورہ عمارتوں کو دوبارہ تعمیرکرنے کا حکم دیا جائےگا۔ 

  بنچ کےمطابق  ’’اگر ہم نے سپریم کورٹ کی حکم عدولی پائی تو ہم انہیں(منہدم شدہ ڈھانچوں  کی)   دوبارہ تعمیر کی ہدایت دیں گے۔‘‘گیر سومناتھ،   پربھاس پٹن اور ویراول  میں درگاہ منگرولی شاہ بابا، عیدگاہ اور دیگر کئی عمارتوں کو  ۲۸؍ ستمبر کو علی الصباح ۴؍ سے ۵؍ بجے  کے درمیان اس وقت کیاگیا جب   پوری آبادی سورہی تھی۔ اسے سپریم کورٹ کی توہین اوراس کے حکم کی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے پٹیشن ایڈوکیٹ انس تنویر کے توسط سے ایڈوکیٹ عبادالرحمٰن اور جنید شیلات نے داخل کی ہے۔  جمعہ اس معاملے میں  سپریم کورٹ  میں  ایڈوکیٹ  انس اور سنجے ہیگڑے نے عرضی گزاروں کی پیروی کی۔ 

 انہوں  نے یہ اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے  مذکورہ جگہ پر حکومت فوری طور پر تعمیری کارروائی کرسکتی ہے، عدالت سے اپیل کی کہ صورتحال کو جوں کی توں  رکھنے اور مزید کارروائی سے انتظامیہ کو روکنے کیلئے حکم امتناعی جاری کی جائے۔ انہوں  نے نشاندہی کی کہ سپریم کورٹ آسام کے سوناپور میں  ایسی ہی انہدامی کارروائی پر یہ حکم جاری کر چکا ہے۔ ایڈوکیٹ ہیگڑے نے کورٹ کو بتایا کہ ’’۵؍ درگاہ اور ۲۵؍ مساجد ہیں....حالت جوں کی توں  رکھنے کا حکم دیجئے...ہمیں ڈر ہے کہ قبروں کے اوپر تعمیری کام شروع کردیا جائےگا۔ہمیں کچھ تو تحفظ فراہم کیجئے۔‘‘ سالیسٹر جنرل تشارمہتا نےا س کی مخالفت کی اور کہا کہ ’’یہ زمین ندی کے کنارے ہے،زبانی حکم میں ’اسٹیٹس کو‘ سے انکار کیا جا چکا ہے۔‘‘عدالت نے تشار مہتا سے اتفاق کیا اور حکم امتناعی سے انکار کردیا۔ 

 کورٹ نے کہا کہ ’’ہم     پہلے کی حالت کو بحال کرنے کا حکم دے سکتے ہیں۔ ۱۶؍ اکتوبر کو شنوائی کریں گے۔ ہم کہہ چکے ہیں کہ (بلڈوزر معاملوں میں) ہم ایک ایسا حکم جاری  ہی کرنے والے ہیں جوسب کیلئے ہوگا۔ تب تک انتظار کیجئے۔‘‘ سپریم کورٹ کا اشارہ محض الزام عائد ہو جانے پر لوگوں کے گھروں پر بلڈوزر چلادینے کی بی جےپی حکومتوں  کے خلاف داخل کی گئی پٹیشن  پرمحفوظ کئے گئے فیصلے کی جانب تھا۔  یکم اکتوبر کی شنوائی میں کورٹ نے کہا  ہے کہ ملک بھر میں  انہدامی کارروائیوں   پر روک  اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ کورٹ اس ضمن میں  رہنما خطوط جاری نہیں کردیتا۔ 

  ضلع انتظامیہ  نے گیر سومناتھ میں  انہدامی کارروائی کے نتیجے میں  ۱۵؍ ہیکٹر زمین خالی کرالی ہے جس کی مالیت ۶۰؍ کروڑ  کے آس پاس ہے۔ تاہم  انہدامی کارروائی کو دھوکہ پر مبنی قراردیا جا رہا ہے۔ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے،اس پرکسی فیصلے سے قبل ہی بلڈوزر چلادیا گیا۔ وہ بھی    اس  طرح کے جب ۲۷؍ ستمبر کو جب پولیس فورس تعینات کی گئی اور مقامی افراد نے اندیشہ ظاہر کیاتوانہیں یہ کہہ کر مطمئن کیاگیا کہ انہدامی کارروائی  نہیں کی جائے گی، بندوبست وزیراعلیٰ کے دورہ کے پیش نظر بڑھایاگیا ہے مگر رات میں انہدامی کارروائی کردی گئی۔حیرت انگیز طورپر حاجی منگرول شاہ درگاہ جسے منہدم کیاگیا،اس کا ریکارڈ  جوناگڑھ ریاست کے محکمہ موصولات کے ریکارڈ میں  ۱۸؍فروری ۱۹۲۴ء سے درج ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

کولکاتہ: خاتون ڈاکٹر کے قتل کے خلاف جونیئر ڈاکٹروں کا احتجاج جاری، 24 گھنٹے میں مطالبات نہ ماننے پر بھوک ہڑتال کا انتباہ

کولکاتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال میں ایک خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے معاملے پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ انصاف کے حصول کے لیے مشتعل جونیئر ڈاکٹروں نے جمعہ کی شام اپنی 'مکمل کام ہڑتال' واپس لینے کا فیصلہ کیا، لیکن انہوں نے ممتا حکومت کو واضح کیا کہ اگر ان کے ...

چھتیس گڑھ: سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں 36 نکسلی ہلاک

  اطلاع مل رہی ہے کہ چھتیس گڑھ کے نکسل متاثرہ نارائن پور اور دنتے واڑہ اضلاع کی سرحد پر سیکورٹی فورسز اور نکسلیوں کے درمیان تصادم میں 36 نکسلی مارے گئے ہیں۔ دنتے واڑہ کے اضلاع میں سیکورٹی فورسز کے جوانوں کو نکسل مخالف آپریشن کے لیے بھیجا گیا تھا۔ جائے وقوعہ سے بڑی تعداد میں ...

شاہی عیدگاہ پارک میں لکشمی بائی کا مجسمہ: دہلی ہائی کورٹ نے متعلقہ ایجنسیوں کو معائنہ کرنے کا حکم دیا

دہلی کے شاہی عیدگاہ پارک میں رانی لکشمی بائی کا مجسمہ نصب کرنے کے معاملے پر جمعہ کو دہلی ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اس دوران، عیدگاہ مینجمنٹ کمیٹی کے وکیل نے بتایا کہ مجسمہ پہلے ہی نصب کر دیا گیا ہے۔ عدالت نے متعلقہ ایجنسیوں کو ہدایت کی کہ وہ ایک تین رکنی ٹیم تشکیل دے کر موقع کا ...

بہار میں سیلاب کی تباہی: 45 لاکھ متاثر، عوامی احتجاج میں شدت، پولیس پر پتھراؤ

بہار میں جمعہ کو سیلاب کی صورتحال بدستور سنگین رہی، حالانکہ کئی ندیوں میں پانی کی سطح کم ہوئی ہے۔ مظفر پور میں متاثرہ افراد نے امدادی کارروائیوں کی کمی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سڑکیں بلاک کر دیں۔ یہ معلومات سرکاری اہلکاروں نے فراہم کیں۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ڈپارٹمنٹ (ڈی ایم ڈی) کے ...

آئینی ترمیم کے ذریعے ریزرویشن کی حد 50 فیصد سے بڑھا کر 75 فیصد کی جائے، شرد پوار کا مطالبہ

 این سی پی-ایس پی کے رہنما شرد پوار نے مرکزی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ آئینی ترمیم کے ذریعے ریزرویشن کی حد کو 50 فیصد سے بڑھا کر 75 فیصد کرنے پر غور کرے۔ انہوں نے خاص طور پر مہاراشٹر میں مراٹھا برادری کو ریزرویشن دینے کے مسئلے پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا، جس پر حالیہ دنوں میں ...