سپریم کورٹ: بلقیس بانوعصمت دری اور قتل معاملے کے دو مجرمین کی ضمانت کی عرضی خارج
نئی دہلی، 20/جولائی (ایس او نیوز /ایجنسی) بار اور بینچ کی خبر کے مطابق جمعہ کو سپریم کورٹ نے پلقیس بانو معاملے میں سزا کاٹ رہے دو مجرمین کی اس عرضی پر سماعت سے انکار کر دیا جس میں انہوں نے اپنے عفو معاملے کے حتمی فیصلہ آنے تک عبوری ضمانت کی درخواست دی تھی۔ ۸؍ جنوری کو سپریم کورٹ نےگجرات حکومت کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا جس میں اس نے ۲۰۰۲ء کے فساد کے دوران بلقیس بانو عصمت دری اور اس کے ۱۴؍ رشتہ داروں کے قتل کے جرم میں عمرقید کی سزا کاٹ رہے ۱۱؍ مجرمین کی سزا کو اچھے اخلاق کا بہانہ بنا کرمعاف کر دیا تھا۔ جمعہ کو جسٹس سنجیوکھنہ اور سنجے کمار نے رادھے شیام بھگوان داس شاہ اور راجو بھائی بابو لال سونی کی عرضی پر سماعت سے انکار کر دیا کہ وہ کورٹ کی کسی اور بینچ کے فیصلے کے خلاف عرضی کی سماعت کرنے کی مجاز نہیں ہے۔
اس عرضی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے بینچ نے عرضی پر ہی سوالیہ نشان لگا دیا،جس میں دفعہ ۳۲؍ کے تحت ضمانت کی درخواست دی گئی تھی، جبکہ دفعہ ۳۲؍ فرد کے بنیادی حقوق سے متعلق ہے۔دونوں درخواست گزاروں کے وکیل رشی ملہوترا نے مئی ۲۰۲۲ء کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گجرات حکومت سزا کی معافی کی مجاز ہے، اس کے جواب میں عدالت نے جنوری کے فیصلے کا ذکر کیا جس میں اس گجرات حکومت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔مئی ۲۰۲۲ء کو سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ بلقیس بانو معاملے کے مجرموں کی معافی کے تعلق سے فیصلہ کرے،تاہم جنوری میں جسٹس ناگارتھنا اور اجل بھویان کی بینچ نے کہا کہ مئی ۲۰۲۲ء کا فیصلہ عدالت کے ساتھ جعلسازی اور سچائی کی پردہ پوشی کا نتیجہ تھا،جو ۱۱؍ مجرموں کی رہائی کا سبب بنا۔
ناگارتھنا نے کہا کہ گجرات حکومت کو اس معاملے میں معافی کا کئی اختیار نہیں تھا کیونکہ یہ معاملہ مہاراشٹر کی عدالت میں چلا اس لئےفوجداری مقدمےکی دفعہ ۴۳۲؍ کے تحت وہی اس کی مجاز تھی۔عدالت نے پایا کہ گجرات حکومت اس طرح کی معافی تفویض کرنے کی قانونی حیثیت ہی نہیں رکھتی ، اس کے بعد تمام مجرمین کو دو ہفتہ کے اندر دوبارہ خود سپردگی کے بعد جیل بھیجنے کا حکم دیا۔