مہاراشٹر میں انتخابی تشدد پر سنجے راؤت برہم، حکومت کی کارکردگی پر سوالات
ممبئی، 20/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) شیوسینا یو بی ٹی کے رکن پارلیمان سنجے راؤت نے مہاراشٹر میں این سی پی-ایس پی کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ انیل دیشمکھ پر حملے کو نظم و نسق کی ناکامی قرار دیا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر کی صورتحال اتنی بدتر کبھی نہیں رہی۔ انتخابی عمل کے دوران اس قسم کے تشدد کی مثال پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔ انیل دیشمکھ، جو سات بار کے رکن اسمبلی اور وزیر رہ چکے ہیں، پر حملہ نہایت قابل مذمت ہے۔ حملے میں ان کا سر پھٹ گیا، جس پر راؤت نے سوال کیا کہ اس کے ذمہ دار کون ہیں؟
راؤت نے ریاست کے وزیر داخلہ دیویندر فڑنویس کو اس واقعے کی ذمہ داری لینے کا کہا۔ انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ردعمل کو ایک سیاسی چال قرار دیا اور کہا کہ بی جے پی میں ’اسٹنٹ بازی‘ ہوتی ہے لیکن مہاراشٹر میں ایسا نہیں۔
دیویندر فڑنویس کے ’دھرم یدھ‘ کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے راؤت نے کہا کہ جب بی جے پی کو شکست کا سامنا ہوتا ہے تو وہ دھرم یدھ کی بات کرتے ہیں۔ ان کے مطابق، مہاراشٹر میں صرف ایک دھرم ہے اور وہ ہے چھترپتی شیواجی مہاراج کی وراثت۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی، امت شاہ، فڑنویس اور ایکناتھ شندے نے مہاراشٹر کو لوٹنے کا جو منصوبہ بنایا ہے، اس کے خلاف دھرم یدھ کیا جائے گا۔
سنجے راوت نے راج ٹھاکرے پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ وہ بی جے پی کی لکھی ہوئی اسکرپٹ پڑھ رہے ہیں۔ کبھی وہ بی جے پی، کبھی ایکناتھ شندے، اور کبھی نارائن رانے کی بات کرتے ہیں۔ راوت نے کہا کہ راج ٹھاکرے کبھی ان کے قریبی دوست تھے، لیکن بی جے پی نے ان کے ذہن پر مکمل قبضہ کر لیا ہے۔