انتخابات سے پہلے سنجے راؤت کا بڑا دعویٰ، ’بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے دباؤ ڈالا گیا تھا!‘
ممبئی،8/نومبر(ایس او نیوز/ایجنسی) مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کی گہماگہمی کے دوران شیوسینا (یو بی ٹی) کے سینئر رہنما سنجے راؤت نے بی جے پی پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان پر اور ان کے ساتھیوں پر بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے شدید دباؤ ڈالا گیا تھا۔ راؤت نے بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ پارٹی تقسیم کی سیاست کر رہی ہے اور خود اندرونی اختلافات کا شکار ہے۔
سنجے راؤت نے انکشاف کیا کہ ان کے علاوہ انیل دیشمکھ اور انیل پرب پر بھی بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو بھی نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ رہنما دوسروں کو متحد کرنے کی بات کرتے ہیں، جبکہ خود ان کے خاندان تقسیم کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا، ’یوگی جی کے چار بھائی الگ رہتے ہیں اور اس کے باوجود وہ اتحاد کی بات کرتے ہیں۔‘
سنجے راؤت نے مزید کہا کہ ان کے ساتھی رہنما پرفل پٹیل اور پرتاپ سرنائک نے محض انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے دباؤ میں پارٹی چھوڑ دی۔ جب ان پر بھی دباؤ ڈالا گیا تو انہوں نے نائب صدر کو خط لکھ کر اپنی شکایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی رہنماؤں پر بھی بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے دباؤ تھا تاکہ کمزور ارادے والے رہنما شیوسینا کو چھوڑ دیں۔
گزشتہ روز شیوسینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے بھی بی جے پی کے نعرے ’بٹیں گے تو کٹیں گے‘ پر شدید تنقید کی اور کہا کہ وہ مہاراشٹر کو تقسیم کرنے اور لوٹنے کے بی جے پی کے ایجنڈے کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے ایکناتھ شندے کی زیر قیادت حکومت کو خواتین کے تحفظ کے معاملے پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور سوال اٹھایا کہ جب ریاست میں خواتین محفوظ نہیں تو ‘لاڈکی بہن یوجنا’ کا کیا فائدہ ہے؟
واضح رہے کہ مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات 20 نومبر کو ایک ہی مرحلے میں ہوں گے، جبکہ 23 نومبر کو ووٹوں کی گنتی کی جائے گی۔