’پولیس کو ووٹر شناختی کارڈ کی جانچ سے روکا جائے‘، سماجوادی پارٹی کا الیکشن کمیشن کو خط
لکھنؤ، 19/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) اتر پردیش میں 9 اسمبلی سیٹوں پر جاری ضمنی انتخابات نے سیاسی گہما گہمی کو عروج پر پہنچا دیا ہے۔ تمام سیٹوں پر انتخابی تشہیر کا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے، لیکن سیاسی گرما گرمی اب بھی برقرار ہے۔ آج تشہیری مہم کے آخری دن سماجوادی پارٹی نے الیکشن کمیشن کو ایک خط ارسال کیا، جس میں کچھ اہم مطالبات پیش کیے گئے ہیں۔ پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن اس بات کو یقینی بنائے کہ ووٹنگ کے دوران کسی بھی ووٹر کا شناختی کارڈ پولیس اہلکاروں کے ذریعے چیک نہ کیا جائے۔ پارٹی نے زور دیا کہ بوتھ پر صرف پولنگ آفیسر کو ہی ووٹرز کے شناختی کارڈ کی جانچ کرنے کا اختیار ہونا چاہیے۔
سماجوادی پارٹی نے الیکشن کمیشن سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ 9 سیٹوں پر ووٹنگ ختم ہو جانے کے بعد ایجنٹ کو ڈالے گئے ووٹ کی کُل تعداد کی ایک مصدقہ کاپی فراہم کی جائے۔ ساتھ ہی سماجوادی پارٹی نے الزام عائد کیا کہ پارلیمانی انتخاب کے دوران کئی پولنگ بوتھ پر مسلم خواتین کو ڈرایا گیا تھا، اس مرتبہ ایسا کچھ نہ ہو اس کے لیے قدم اٹھایا جانا چاہیے۔ الیکشن کمیشن کو یہ خط سماجوادی پارٹی کے ریاستی صدر شیام پال کی جانب سے لکھا گیا ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ اختتام پذیر پارلیمانی انتخاب کے دوران بھی سماجوادی پارٹی نے کئی پولنگ بوتھ پر بے ضابطگی کا الزام لگایا تھا۔ اب جبکہ ریاست میں 9 اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں، سماجوادی پارٹی نے ایک بار پھر پولنگ بوتھ کی بے ضابطگی سے متعلق پہلے ہی الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر آگاہ کر دیا ہے۔ حالانکہ الیکشن کمیشن نے انتخابی تاریخ کے اعلان کے وقت ہی کئی چیزوں کے حوالے سے صورتحال واضح کر دیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ ’’جہاں بھی ضرورت ہوتی ہے الیکشن کمیشن خود ضروری قدم اٹھاتا ہے، تاکہ لیول پلیئنگ فیلڈ کو برقرار رکھا جا سکے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ اتر پردیش میں جن 9 اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخابات ہونے ہیں اس میں پھول پور، غازی آباد، مجھواں، کَھیر، میرا پور، سیسا مئو، کٹہری، کرہل اور کندرکی شامل ہیں۔ ان سیٹوں پر پہلے 13 اکتوبر کو انتخاب ہونے والے تھے، لیکن تہوار کی وجہ سے الیکشن کمیشن نے انتخابی تاریخ کو آگے بڑھا دیا تھا۔ ان کے نتیجے مہاراشٹر و جھارکھنڈ اسمبلی انتخابی نتائج کے ساتھ 23 نومبر کو سامنے آئیں گے۔