روس کی جوہری دھمکیوں کو سنجیدگی سے لیں، ورنہ عالمی جنگ سوم کو روکنا مشکل ہوگا: دمتری میدویدیف کا امریکہ کو انتباہ
ماسکو 2 نومبر (ایس او نیوز/رائٹرز): روس کے سابق صدر اور سینئر سیکیورٹی اہلکار دمتری میدویدیف نے ہفتے کے روز امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ روس کی جوہری دھمکیوں کو سنجیدگی سے لے، بصورت دیگر عالمی جنگِ سوم کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، اور جنگ شروع ہونے کے بعد اسے روکنا مشکل ہوجائے گا۔
میدویدیف، جو روس کی طاقتور سیکیورٹی کونسل کے نائب چیئرمین ہیں، نے ایک ٹی وی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے اعلیٰ حکام عالمی جنگ نہیں چاہتے، مگر کسی وجہ سے انہیں لگتا ہے کہ روس کبھی بھی اپنی ایک خاص حد کو پار نہیں کرے گا۔ میدویدیف نے واضح کیا کہ ’’یہ ان کی بھول ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ امریکی اور یورپی قیادت میں وہ "بصیرت اور ذہانت" کی کمی ہے جو مہلوک ہنری کسنجر میں موجود تھی۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہماری ریاست کی بقا کا سوال ہو تو، جیسا کہ ہمارے صدر اور دیگر رہنما بارہا کہہ چکے ہیں، تو ہمارے پاس جنگ کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہوگا۔
یوکرین میں تقریباً ڈھائی سال پرانی جنگ اپنے خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، روسی حکام کے مطابق مشرقی یوکرین میں روسی افواج آگے بڑھ رہی ہیں اور مغرب اس پر غور کر رہا ہے کہ یوکرین کی کیسے مدد کی جائے۔
روس نے گزشتہ کئی ہفتوں سے مغرب کو یہ اشارے دیے ہیں کہ اگر امریکہ اور اس کے اتحادی یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل فراہم کرتے ہیں تو ماسکو اس کا جواب دے گا۔ نیٹو کے مطابق شمالی کوریا نے مغربی روس میں فوجی بھیجے ہیں۔
روسی حکام کا کہنا ہے کہ مغربی رہنماؤں نے یوکرین میں جنگ کے بڑھنے اور یورپی سلامتی کے حوالے سے ماسکو کے اشاروں کو نظر انداز کیا ہے۔
امریکی سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ تعلقات سرد جنگ کے بعد بدترین سطح پر ہیں، لیکن واشنگٹن یوکرین میں جنگ کو بڑھانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔