بھٹکل 16/ مارچ (ایس او نیوز) بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے لئے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ بنے رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی کا یہ تالاب ایک خواب بنتا جا رہا ہے ۔
مقامی نوائطی زبان میں زمر مٹھّا کہلانے والے اس علاقہ میں موجود تالاب کے تعلق سے بتایا جاتا ہے کہ صدیوں پہلے جب بھٹکل میں جین حکمرانی کرتے تھے، اس وقت یہ تالاب تعمیر کیا گیا تھا ۔ کوکتی علاقے کے تالاب کے بعد یہ سب سے بڑا تالاب تھا جہاں سال کے بارہ مہینے قدرتی طور پر پانی ذخیرہ رہتا تھا ۔ یہاں تک کہ شدت کی گرمی والے مئی کے مہینے میں بھی اس تالاب میں چھ تا سات فٹ گہرا پانی موجود رہتا تھا ۔ جس سے آس پاس کے علاقے میں کھیتی باڑی بھی ہوتی تھی اور گھروں کے کنووں کے لئے بھی زیر زمین پانی کی جھریاں اسی تالاب سے نکلتی تھیں ۔
ایک بڑے وسیع علاقے کے لئے صاف ستھرے پانی کی ضرورت پورا کرنے اور زیر زمین کی پانی سطح بڑھائے رکھنے کا یہ قدرتی ذریعہ تھا ،جس کی وجہ سے اطراف کے علاقوں میں کبھی پانی کی کمی محسوس نہیں ہوتی تھی ۔مگر ادھر پچھلے کئی برسوں سے اس تالاب میں کوڑا کرکٹ، کچرا اور مٹی کا ڈھیر جمع ہوتا گیا اور پانی کی سطح کم سے کم تر ہوتی گئی ۔ شہر میں پانی کی کمی سال بہ سال بڑھنے لگی ۔ اس کمی کو دور کرنے کے لئے حکام اور افسران نے مصنوعی ذرائع کی طرف توجہ دی لیکن پانی کے اس قدرتی ذخیرے کا نظام ٹھیک کرنے، اس میں سے کوڑا کچرا نکال کر اس کی گہرائی بڑھانے اور اسے نئی زندگی دینے کی طرف کسی نے دھیان نہیں دیا ۔
علاقے کے عوام کا کہنا ہے کہ اگر اس تالاب کی صفائی کی جائے اور اس میں جمع شدہ کوڑا اور کچرا نکال کر اس کی گہرائی بڑھانے کے علاوہ اس کے اطراف گھیرا بندی کی جائے تو ایک طرف اس تالاب میں نئی جان پڑے گی تو دوسری طرف ایک بڑے علاقے میں صاف ستھرے پانی کی قدرتی فراہمی بحال ہو جائے گی ۔
لوگوں کا مطالبہ ہے کہ اس کام کی طرف بھٹکل ٹاون میونسپل کاونسل کو توجہ دینی چاہیے اور اس کے افسران و ذمہ داران کو اس مقام کا معائنہ کرکے اس تالاب کی بحالی کے لئے اقدام کرنا چاہیے ۔ اگر اس تالاب کی سابقہ حالت بحال کی جاتی ہے تو یہاں سے اطراف کے علاقے میں نلوں کے ذریعے پانی فراہم کرنے کا انتظام ممکن ہو سکتا ہے جس سے شہر کو پانی سپلائی کرنے والے کڈوین کٹا ڈیم کا بوجھ بھی کم ہو جائے گا ۔