ساحلی کرناٹکا میں بارش اور اسکولوں میں چھٹیاں؛ کیا اسکولوں میں گرمیوں کے بجائے مانسون کی چھٹیاں ہونا بہتر ہے ؟
بھٹکل، 3 / اگست (ایس او نیوز) پچھلے کچھ برسوں سے ریاست میں موسم تبدیل ہو رہا ہے اور اسی کے ساتھ طغیانی، پہاڑیوں کے کھسکنے جیسے معاملات نے مانسون کے موسم میں پیش آنے والی قدرتی آفات میں اضافہ کیا ہے اسے دیکھتے ہوئے اسکولی بچوں کو گرمیوں کے موسم میں دی جانے والی چھٹیاں رد کرکے مانسون کے موسم میں چھٹیاں دینا زیادہ بہتر محسوس ہوتا ہے ۔
ہر سال مانسون میں ملناڈ اور ساحلی کرناٹکا میں حد سے زیادہ برسات کی وجہ سے حادثات اور جان لیوا سانحے پیش آتے رہتے ہیں ۔ ندیوں میں طغیانی، سڑکوں کا سیلاب میں بہہ جانا، چٹانوں کا کھسکنا، بجلیوں کا گرنا، سمندری کٹاو وغیرہ سے جان و مال کا نقصان ہوتا رہتا ہے ۔
اس پس منظر میں اکثر مقامات پر اسکولوں کو بند رکھنا بھی ضروری ہو جاتا ہے ۔ جبکہ اپریل اور مئی کی چھٹیوں کے بعد جون میں اسکول کھلتے ہیں اور پڑھائی کا نظام ترتیب دیا جاتا ہے ، مگر اسی جون اور جولائی کے مہینے میں تیز بارشوں، طوفان اور سیلاب کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے ۔ دیہی علاقوں میں جھیل، تالاب اور ندی نالوں میں سیلابی کیفیت پیدا ہوتی ہے ۔ موسلا دھار برسات ہونے پر اسکولوں کی چھت، کمرے اور کمپاونڈ کی دیواریں گرنے کے واقعات بھی پیش آتے ہیں ۔ ان خدشات کے پیش نظر احتیاطی طور پر اسکولوں اور کالجوں میں چھٹی دی جاتی ہے جو کہ حفاظتی نقطہ نظر سے ضروری بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اس سے بچوں کی تعلیم اور نصابی ترتیب متاثر ہوتی ہے ۔
چونکہ اب موسم کی تبدیلی اور کیفیت پرانے زمانے جیسی نہیں رہی ہے ۔ آج کل گرمیوں کا موسم جہاں انتہائی شدید ہوتا ہے وہیں برسات کا موسم اکثر و بیشتر تباہ کن صورتحال سامنے لاتا ہے اور یقین سے کہنا مشکل ہوتا ہے کہ برسات کی شدت یا قلت کیا صورت اختیار کرنے والی ہے ۔ یوں تو محکمہ موسمیات کی طرف سے پیشین گوئیاں کی جاتی ہیں مگر اس پر پوری طرح یقین کرکے بیٹھنا بھی مشکل ہو جاتا ہے کیونکہ دیکھتے ہی دیکھتے موسم اپنا رنگ بدلنے لگتا ہے ۔
اس کے علاوہ برسات کے موسم میں اسکولی بچوں کے ساتھ ایک اور مسئلہ جڑا ہوتا ہے اور وہ سردی، بخار اور کھانسی جیسی موسمی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں ۔ یہ بیماری بچوں کے اندر ایک دوسرے سے پھیلتی ہے ۔ اس وجہ سے بیمار بچوں کا اسکول میں آنا دوسرے صحت مند بچوں کے لئے خطرہ بن جاتا ہے ۔
اس مسئلہ کا خاص پہلو یہ بھی ہے کہ ایسے حالات صرف ملناڈ اور ساحلی علاقے میں ہی پیش نہیں آ رہے ہیں بلکہ کوڈاگو، باگلکوٹ، بیلگاوی، وجیا پورا کے علاوہ شمالی کرناٹکا کے علاقوں میں بھی یہی مشکلات اور مسائل درپیش ہیں ۔
امسال ساحلی کرناٹکا سمیت ریاست کے کئی علاقوں میں برسات اور قدرتی آفات کی صورتحال اور ساحلی علاقے کے اسکولوں میں کئی دنوں سے چل رہی لگا تار چھٹیوں کو دیکھتے ہوئے بچوں کے والدین اور سماجی حالات پرنظر رکھنے والے دانشور یہ سوچنے لگے ہیں کہ اب بدلتے ہوئے حالات میں اسکولی بچوں کو گرمیوں میں لمبی چھٹی دینے کا جو رواج ہے اسے بدل کر مانسون کے دو مہینے اسکول کی تعطیلات کے لئے مختص کرنا بہتر ہوگا ۔ عوام کا کہنا ہے کہ اس پہلو سے محکمہ تعلیمات اور وزارت تعلیمات کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے اور ماہرین سے مشورہ کے بعد کسی نتیجے پر پہنچنا چاہیے ۔