سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ: سرکاری نوکری کے اصولوں میں بھرتی کے بعد تبدیلی نہیں کی جا سکتی
نئی دہلی، 7/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی)سپریم کورٹ آف انڈیا نے سرکاری نوکریوں کی بھرتی کے اصولوں میں تبدیلی سے متعلق ایک اہم فیصلہ سنایا ہے۔ کورٹ کے مطابق، جب سرکاری بھرتی کا عمل شروع ہو جائے تو اس کے دوران اصولوں میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔ پانچ ججوں پر مشتمل آئینی بنچ کے سامنے یہ سوال آیا کہ کیا بھرتی کے عمل کے آغاز کے بعد قواعد میں تبدیلی ممکن ہے۔ بنچ نے اپنے متفقہ فیصلے میں کہا کہ سرکاری ملازمتوں کی بھرتی کا عمل مکمل طور پر شفاف اور منصفانہ ہونا ضروری ہے۔
یہ معاملہ راجستھان ہائی کورٹ میں زیر غور تھا، جہاں بھرتی کے اصولوں میں 75 فیصد کوالیفائنگ نمبرز کا قانون متعارف کرایا گیا تھا۔ نئے اصولوں کے تحت کئی امیدواروں کو نوکری ملنے سے محروم ہونا پڑا، جس پر ان کا کہنا تھا کہ بھرتی کا عمل شروع ہونے کے بعد اصولوں میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔
عدالت نے واضح کیا کہ اگر بھرتی کے اصول میں پہلے سے یہ شرط شامل ہو کہ اس میں تبدیلی ممکن ہے، تو یہ قانونی طور پر درست ہوگا، لیکن یہ تبدیلی انصاف اور مساوات کے اصولوں کے خلاف نہیں ہونی چاہیے۔ سپریم کورٹ کے مطابق، بھرتی کا عمل اس وقت شروع ہو جاتا ہے جب کسی پوسٹ کا اشتہار جاری کیا جاتا ہے، اور اس عمل کا اختتام منتخب امیدواروں کی تقرری پر ہوتا ہے۔
یہ مقدمہ 2009 میں راجستھان کی بھرتی سے متعلق ہے، جہاں بھرتی کے دوران نیا قانون متعارف کرانے سے کئی امیدوار نااہل قرار پا گئے۔ اس کے خلاف تین امیدواروں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، تاہم 2010 میں ان کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی۔ اس کے بعد 2013 میں سپریم کورٹ کے تین ججوں کی بنچ نے اسے پانچ ججوں کی آئینی بنچ کے حوالے کر دیا۔ اس سال چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں قائم پانچ ججوں کی بنچ نے اس کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگر بھرتی کے قواعد پہلے سے متعین نہ ہوں تو بھرتی کرنے والا ادارہ قواعد کا تعین کر سکتا ہے، مگر یہ اصول بھرتی کے عمل کے آغاز سے پہلے ہی طے کیے جانے چاہئیں۔