بھٹکل میں نابالغہ کی عصمت دری کے الزام میں اُسی کا بہنوئی گرفتار؛ کیا گھروالوں نے معاملے کو چھپانے کی کوشش کی تھی ؟
بھٹکل 3/ڈسمبر(ایس او نیوز) گذشتہ روز بھٹکل تعلقہ کے حنیف آباد میں ایک نابالغہ کے حاملہ ہونے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد پتہ چلا تھا کہ کس نے اُس کی ساتھ عصمت دری کی ہے اور حاملہ ہونے کی اطلاع ملتے ہی فرار ہوگیا ہے، اس تعلق سے پولس نے آج منگل کو اُسی لڑکی کے بہنوئی کو گرفتار کرلیا ہے۔
گرفتار شدہ ملزم کی شناخت ضلع ہاویری کے ہانگل کے رہائشی مگر بھٹکل حنیف آباد میں مقیم خواجہ صاب معین (26) کی حیثیت سے کی ہے۔
پولس ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق خواجہ کی بیوی جب گھر پر موجود نہیں تھی، تو اُس نے موقع کا فائدہ اُٹھا کر متاثرہ نابالغہ کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کئے تھے۔ گذشتہ روز جب لڑکی کو سرکاری اسپتال لے جایا گیا تو ڈاکٹروں کو پتہ چلا کہ وہ حاملہ ہے، ڈاکٹر نے جب لڑکی سے اس تعلق سے دریافت کیا تو لڑکی نے حاملہ ہونے کی بات کو قبول کرنے سے انکار کردیا جس پر ڈاکٹروں نے اس کا اسکیننگ کراتے ہوئے میڈیکل ٹیسٹ کرایا اور جیسے ہی حاملہ ہونے کی بات کی تصدیق ہوئی، ڈاکٹروں نے ہی پولس کو واقعے کی جانکاری دی، جس کے بعد پولس نے معاملہ کے تعلق سے چھان بین شروع کردی اوربعد میں پوکسو ایکٹ کے تحت معاملہ درج کرلیا۔
پوچھ تاچھ کے دوران لڑکی نے بتایا تھا کہ اُترپردیش کے رہنے والے کسی ساحل نامی شخص نے اُس کی عصمت دری کی ہے، اُس نے پولس کو یہ بھی بتایا تھا کہ وہ ساحل کے بارے میں زیادہ نہیں جانتی کہ وہ کون ہے اور کہاں رہتا ہے، اُس نے بتایا تھا کہ گھر پر جب کوئی موجود نہیں تھا تو پانی مانگنے کے بہانے وہ گھر میں داخل ہوا تھا اوراُس کی عصمت دری کی تھی۔ پولس نے معاملہ درج کرتے ہوئے چھان بین شروع کردی تھی۔
پولس نے بتایا کہ پڑوسی ضلع ہاویری کے ہنگل تعلقہ کے ہوسلّی کا رہنے والا خواجہ معین گذشتہ تین سالوں سے بھٹکل حنیف آباد میں اپنی بیوی، ساس، سسر، سالہ اور سالی کے ساتھ ایک کرایہ کے مکان پر رہ رہا تھا، اس کے دو بچے بھی ہیں۔ پولس کے مطابق جب گھر پر کوئی موجود نہیں تھا تو اُس وقت اُس نے اپنی سالی کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کئے تھے۔ حاملہ ہونے پرمتاثرہ لڑکی کو اُڈپی اسپتال شفٹ کیا گیا تھا جہاں اُس نے بچے کو جنم دیا، مگربچہ زندہ نہیں رہا۔
پولس نے جب علاقہ کا دورہ کیا اور لوگوں سے پوچھ تاچھ کی تو اس دوران متاثرہ لڑکی کے گھربھی پہنچی تب پتہ چلا کہ گھر پرمتاثرہ کا بہنوئی بھی رہتا ہے، اُس سے پوچھ تاچھ کرنے پر پہلے تو خواجہ نے بتایا کہ وہ اس تعلق سے کچھ نہیں جانتا، مگربعد میں پولس نے پولس گری دکھائی تو اُس نے پورے معاملے پر سے پردہ اُٹھادیا۔ سمجھا جارہا ہے کہ گھر کی عزت کی خاطرمتاثرہ لڑکی کی ماں نے ہی لڑکی کو سمجھایا تھا کہ وہ پولس کو خواجہ کانام نہ بتائے اور ماں کے اشارے پر لڑکی نے ساحل نامی فرضی شخص کا تذکرہ کیا تھا۔
پولس نے خواجہ کو گرفتار کرتے ہوئے عدالت میں پیش کیا ہے اور عدالت نے ملزم کو جوڈیشیل کسٹڈی میں بھیج دیا ہے۔