بی جے پی حکومت کی پالیسیوں سے سنبھل میں کشیدگی اور انسانی جانوں کا نقصان: راہل گاندھی کا الزام
نئی دہلی، 25/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی)اتر پردیش کے سنبھل ضلع میں اتوار کو شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران پیش آئے پرتشدد واقعے اور اس کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان نے سیاسی ماحول کو مزید گرما دیا ہے۔ اس معاملے پر مختلف سیاسی رہنماؤں نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔ اس تناظر میں کانگریس رہنما راہل گاندھی نے بھی ریاستی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے اور اس واقعے پر حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔
راہل گاندھی نے سوشل میڈیا سائٹ 'ایکس' پر سنبھل واقعہ پر اپنا ایک پوسٹ شیئر کیا ہے۔ اس میں انہوں نے لکھا ہے "اتر پردیش کے سنبھل میں حالیہ تنازع پر ریاستی حکومت کا جانبداری اور جلد بازی بھرا رویہ افسوسناک ہے۔ تشدد اور فائرنگ میں جنہوں نے اپنوں کو کھویا ہے ان کے تئیں میری گہری تعزیت ہے۔ انتظامیہ کے ذریعہ بغیر سبھی فریقوں کو سنے اور بے حسی سے کی گئی کارروائی نے ماحول اور خراب کر دیا اور کئی لوگوں کی موت کی وجہ بنی، جس کے لیے سیدھے طور پر بی جے پی حکومت ذمہ دار ہے"
راہل گاندھی نے آگے کہا "بی جے پی کے ذریعہ اقتدار کا استعمال ہندو-مسلم سماج کے بیچ درار اور بھید-بھاؤ پیدا کرنے کے لیے کرنا نہ ریاست کے مفاد میں ہے اور نہ ملک کے۔ میں سپریم کورٹ سے اس معاملے میں جلد سے جلد مداخلت کرکے انصاف کرنے کی گزارش کرتا ہوں۔"
اپنے پوسٹ میں راہل گاندھی نے لوگوں سے امن بنائے رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو ایک ساتھ جڑ کر یہ یقینی کرنا ہے کہ ہندوستان فرقہ پرستی اور نفرت نہیں، اتحاد اور آئین کے راستے پر آگے بڑھے گا۔ واضح ہو کہ اس سے قبل کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی سنبھل میں ہوئے تشدد پر سپریم کورٹ سے مداخلت کرنے کے لیے کہتے ہوئے انصاف کی مانگ کی تھی۔