مینگلور کے قریب کڈبا میں شیڈول کاسٹ کے 25 افراد نے کی 20 سال بعد عیسائی مذہب چھوڑ کر ہندو دھرم میں واپسی
مینگلور، 29 / جون (ایس او نیوز) کڈبا تعلقہ کے پالوڈی اور پانجا سے تعلق رکھنے والے شیڈول کاسٹ کے 7 خاندانوں کے 25 افراد نے 20 سال قبل اختیار کیا گیا عیسائی مذہب ترک کے دوبارہ ہندو دھرم کو اپنا لیا ۔
معلوم ہوا ہے کہ ہندو مذہب تبدیل کرکے دوسرے مذاہب اختیار کرنے والوں کو دوبارہ ہندو دھرم میں واپس لانے کے لئے اس علاقے میں وشوا ہندو پریشد اور بجرنگ دل کی جانب سے پچھلے دو تین سال سے منظم پیمانے پر مہم چلائی جا رہی ہے ۔ اس کے نتیجہ میں دو دہائی قبل غربت کی وجہ سے عیسائی مذہب اختیار کرنے والے درج فہرست ذات کے 10 مردوں اور 15 خواتین نے ہندو تنظیموں کی جانب سے منعقد کی گئی ایک مذہبی تقریب کے دوران دوبارہ ہندو مذہب میں شمولیت اختیار کی ۔
درج فہرست ذات کے ان افراد کو عیسائیت سے ہندو دھرم میں واپس لانے کے لئے پانجا کے پنچالگیشور مندر میں وی ایچ پی لیڈر سوریہ نارائن کی قیادت میں خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا ۔ مذہبی رسومات پوری کرنے کے بعد ہندو دھرم میں واپسی کرنے والوں کو کپڑے، اناج ، گھریلو استعمال کی چیزیں اور دیوی دیوتاوں کی تصویروں والے فریم دئے گئے ۔
ایک ہندوتوا وادی لیڈر پرمود ناندوگری کا کہنا ہے کہ عیسائیت مذہب قبول کرنے والے ان افراد کی زندگی بہت ہی برے حالات کا شکار ہوگئی تھی ۔ وی ایچ پی اور بجرنگ دل نے ان کے پیچھے بڑی مشقت کی اور انہیں دوبارہ ہندو مذہب میں واپس لوٹنے پر آمادہ کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔ا س نے مزید بتایا کہ ہم لوگوں نے آئندہ دیوالی تک ان سات خاندانوں کے لئے پانچ مکانات تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا ہے ۔
تعجب کی بات یہ ہے کہ ریاستی حکومت کا تبدیلی مذہب کے خلاف سخت قانون موجود ہے اور دیگر مذاہب کے معاملے میں اس پر عمل پیرائی بھی ہو رہی ہے، ایسے میں ہندوتوا وادی تنظیموں کی طرف سے اجتماعی طور پر مذہب تبدیل کروانا اور اس کے لئے باقاعدہ مہم چلانا اتنا آسان ہوگیا ہے مگر قانون کے رکھوالوں یا حکومت کی طرف سے اس پر روک لگانے کے لئے کوئی اقدام نہیں کیا جا رہا ہے ۔