سنبھل میں آتش زنی سے چار افراد ہلاک، یکم دسمبر تک غیر مقامی افراد کا داخلہ ممنوع
سنبھل ، 25/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) اتوار کو اتر پردیش کے سنبھل میں شدید تشدد بھڑک اُٹھا جب جامع مسجد کے سروے کے خلاف مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا۔ اس جھڑپ میں 4 افراد ہلاک ہو گئے، جبکہ 20 سیکیورٹی اہلکار، 4 انتظامیہ کے اہلکار اور متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ مظاہرین نے پتھر اور اینٹیں پھینکیں، گاڑیوں کو آگ لگا دی اور پولیس پر پتھراؤ کیا، جس کے جواب میں پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا۔ یہ واقعہ علاقے میں شدید کشیدگی کا باعث بنا۔
نیوز پورٹل ’آج تک‘ ہر شائع خبر کے مطابق مرادآباد کے ڈویژنل کمشنر انجنیا کمار سنگھ نے بتایا کہ شرپسندوں نے فائرنگ کی، ایس پی کے پی آر او کو ٹانگ میں گولی لگی، سی او کو چھرے سے مارا گیا اور تشدد میں 20 سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک کانسٹیبل کے سر پر بھی شدید چوٹیں آئی ہیں جبکہ ڈپٹی کلکٹر کی ٹانگ فریکچر ہے۔ سنبھل تحصیل میں 24 گھنٹے کے لیے انٹرنیٹ خدمات بند ہیں، ضلع انتظامیہ نے 25 نومبر کو 12ویں جماعت تک کے تمام طلبہ کے لیے چھٹی کا اعلان کیا ہے۔ ڈی ایم کے حکم پر یکم دسمبر تک باہر کے لوگوں کا داخلہ روک دیا گیا ہے، اس وجہ سے شہر کی سرحد کو سیل کر دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سنبھل تشدد میں چار لوگوں کی موت ہو گئی۔ مرنے والوں کی شناخت نعیم، بلال انصاری، نعمان اور محمد کیف کے نام سے ہوئی ہے۔ نعمان اور بلال انصاری کو رات گیارہ بجے سپرد خاک کر دیا گیا۔ تشدد کے حوالے سے قومی انسانی حقوق کمیشن میں شکایت درج کرائی گئی ہے۔
ایک طرف سنبھل میں یکم دسمبر تک بیرونی لوگوں کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے، وہیں دوسری طرف بھیم آرمی چیف اور نگینہ کے ایم پی چندر شیکھر آزاد نے اعلان کیا ہے کہ وہ پیر یعنی آج سنبھل جائیں گے اور مرنے والوں کے اہل خانہ سے ملاقات کریں گے۔ دوسری جانب سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے ایک پوسٹ میں کہا کہ بھائی چارے کو بگاڑنے والوں کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے۔ بار ایسوسی ایشن کو بھی اس کے خلاف تادیبی اور تعزیری کارروائی کرنی چاہیے۔ اکھلیش نے کہا کہ اتر پردیش انتظامیہ سے نہ تو کوئی امید تھی اور نہ ہی ہے۔
ڈویژنل کمشنر انجنیا کمار سنگھ نے کہا کہ پولیس نے پیلٹ گن کا استعمال کیا ہے، ایسا کوئی ہتھیار استعمال نہیں کیا گیا جس سے جانی نقصان ہو۔ 21 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان کے پاس سے کئی قسم کے ہتھیار برآمد ہوئے ہیں۔ جس جگہ سے فائرنگ کی گئی وہاں سے مختلف بور کے خول برآمد ہوئے ہیں۔ حراست میں لیے گئے افراد کے گھروں سے اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔