پیسہ نہ ہونے کے ’جرم‘ میں پیسہ وصولی، پرینکا گاندھی نے بینک اکاؤنٹ میں کم از کم بیلنس پناٹلی پر سخت رد عمل کیا ظاہر
نئی دہلی، یکم اگست (ایس او نیوز /ایجنسی) کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بینک اکاؤنٹس میں صارفین کے ذریعہ کم از کم رقم نہیں رکھنے پر لگائے جانے والے جرمانہ پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ دراصل ایک خبر گزشتہ دنوں سامنے آئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران سرکاری بینکوں نے اکاؤنٹ میں کم از کم بیلنس پنالٹی کے طور پر صارفین سے تقریباً 8500 کروڑ روپے کی وصولی کی ہے۔ اس معاملے میں گزشتہ روز لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی نے بھی آواز اٹھائی تھی، اور اب پرینکا گاندھی نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
پرینکا گاندھی نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’عام غریب لوگوں کے پاس پیسہ نہ ہونے کے ’جرم‘ میں ان پر جرمانہ لگا کر پیسہ وصول کرنا بے حسی کا عروج ہے۔ پانچ سال میں سرکاری بینکوں نے کم از کم بیلنس نہ رکھنے کے لیے عام لوگوں سے 8500 کروڑ روپے کی وصولی کی۔‘‘ اس پوسٹ کے ساتھ انھوں نے ’نوبھارت ٹائمز‘ کی ایک خبر کی سرخی کا اسکرین شاٹ بھی لگایا ہے جو اس طرح ہے ’منیمم بیلنس پنالٹی پر سرکاری بینکوں نے کاٹی آپ کی جیب، پانچ سال میں کما لیے 8500 کروڑ‘۔
اس پوسٹ میں پرینکا گاندھی لکھتی ہیں کہ ’’بینک میں کم از کم بیلنس نہ رکھنے کا مسئلہ ان طبقات کا ہے جن کے پاس پیسے نہیں ہیں، کمائی محدود ہے اور جیسے تیسے کر کے کنبہ کی پرورش کرتے ہیں۔ اندرا گاندھی جی نے بینکوں کا نیشنلائزیشن کیا تھا تاکہ غریبوں کی مدد ہو، نہ کہ ان سے وصولی کی جائے۔‘‘ وہ مزید لکھتی ہیں کہ ’’صنعت کار دوستوں کے 16 لاکھ کروڑ روپے معاف کرنے والی بی جے پی حکومت غریب اور متوسط طبقہ کی خالی جیب بھی کاٹ لینے پر آمادہ ہے۔‘‘