دستوری ترمیم کی دفعہ 371Jکا مکمل نفاذ پریانک کھرگے کے لئے ایک چیلنج، کلبرگی میں منعقدہ اجلاس سے لکشمن دستی، اکرم نقاش اور ماجد داغی و دیگر کا خطاب
کلبرگی ، 9/ اکتوبر (ایس او نیوز /راست) علاقہ حیدر آباد کرناٹک کی ترقی اور پسماندگی کے خاتمہ کے لئے آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے صدر ملیکارجن کھرگے اور سابق چیف منسٹر کرناٹک دھرم سنگھ کے سیاسی تَدَبُّر سے حاصل کردہدستور کی ترمیمی دفعہ371 (جے) کا مکمل نفاذوزیر کرناٹک مسٹر پریانک کھرگے متعلقہ کابینی ذیلی کمیٹی کے صدر و ضلع انچارج وزیرگلبرگہ کے لئے ایک چیلنج بن گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر لکشمن دستی صدر کلیان کرناٹک ہوراٹا سمیتی نے انجمن ترقی اردو ہند شاخ گلبرگہ کے زیرِاہتمام خواجہ بندہ نوازؒ ایوان اردو میں '' آرٹیکل 371 (جے) کی خصوصی مراعات'' کے زیرِ عنوان منعقدہ توسیعی لکچر سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ یڈی یورپا کی قیادت والی ریاستی حکومت نے پسماندہ علاقہ کلیان کرناٹک کے لئے آئین کے آرٹیکل 371 میں ترمیم کے لئے ریاست کے دونوں ایوانوں میں منظوری کے بعد مرکزی حکومت سے اپنی سفارشات کی نمائندگی کے لئے سرکاری تجویز پیش کرنے ایک وفد لیکر دہلی پہنچکر کلیان کرناٹک کے قومی سطح کے قدآور رہنماؤں ملکارجن کھرگے اور دھرم سنگھ و دیگر وزراء سے ملاقات کی اور ضروری کارروائیوں کے بعد آرٹیکل 371 (جے) کی منظوری اور نفاذ کے دس برس بعد بھی ریاستی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے چیئرمین اور ضلع انچارج وزیر پریانک کھرگے کے لئے یہ ایک پیچیدہ سوال بنا ہوا ہے۔ ڈاکٹر لکشمن دستی نے کلیان کرناٹک کے تمام وزراء ڈاکٹر شرن پرکاش پاٹل، ایشور کھنڈرے، رحیم خان، شرن بسپا درشناپور، این ایس بوس راجو اور شیوراج تنگڈگی پر زور دیا کہ وہ آرٹیکل 371 (جے) کے نفاذ کے چیالینج کو قبول کریں اور مؤثر اقدامات کے ذریعہمنظم سیاسی عزائم کا ثبوت دیں۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ شاہد ہے کہ آرٹیکل 371J دراصل میر عثمان علی خان آصفجاہی سلطان حیدرآباد کی رعایا پروری '' ملکی رول'' کی نقل کا پختہ ثبوت ہے جو انہوں نے 1919 میں ملکی ایکٹ نافذ کیا تھا، تاکہ تقررات میں مقامی افراد کے لیے تحفظات کی مراعات حاصل ہوں اور کسی مقامی فرد کے ساتھ نا انصافی نہ ہو۔
ڈاکٹر لکشمن دستی نے کہا کہ آرٹیکل 371 (جے) کے نفاذ میں ضلعی انتظامیہ کا دامن بچانا اور تاخیر کی پالیسی پر عمل پیرا ہونا الجھن پیدا کرتا ہے اور عہدیداروں کی جانب سے محکموں میں تقرریوں کے لئے آئینی ریزرویشن کی حمایت میں جی او سرکلر کی عدم اجرائی کا حوالہ نے بھی سب کو مَخْمَصَہ میں ڈال دیا ہے جو حکومت پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ اس خصوص میں ایک دہائی بعد بھی کوئی وضاحت نہیں ہوئی ہے اور پچھلے دس سالوں میں، 10 سرکلرز پر نظر ثانی اور عمل درآمد کیا گیا ہے، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بیوروکریسی کا دربار نمایاں ہے۔
ڈاکٹر اکرم نقاش صدر انجمن ترقی اردو گلبرگہ نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ جدوجہد گرم خون چاہتی ہے اور احتجاج زندہ ضمیری اور یہ اوصاف ڈاکٹر لکشمن دستی میں بَدَرجہ اَتَم پائے جاتے ہیں جو ناانصافیوں کے خلاف جنگ کے لئے درکار ہیں۔وہ جن عوامی مسائل کے لئے جدوجہد کرتے ہیں اس میں کامیابی کی اس اہم وجہ کے علاوہ ان کی کسی سیاسی جماعت سے عدم وابستگی بھی ہے اگر وہ کسی سیاسی جماعت سے وابستہ ہوتے تو ان کا دائرہ کار محدود ہوتا اور احتجاج کے لئے جس آزادی کی ضرورت ہے وہ میسر نہ ہوتی ۔
ڈاکٹر ماجد داغی معتمد انجمن ترقی اردو ہند شاخ گلبرگہ نے توسیعی لکچر سے قبل استقبالیہ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ وہ بیش بہا خزانہ ہے جس کی واقفیت سے انسان اپنے ماضی کے تجرباتی احوال کی رہنمائی سے حال کو خوش گوار اور مستقبل کو روشن کرسکتا ہے۔ انہوں نے تاریخ اور دستور کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا کہ انسانی زندگی کے لئے قرآن مجید سے تاریخ اور قانون و دستور کی جانکاری کی اہمیت و افادیت واضح ہے۔
اس موقع پر گلبرگہ یونیورسٹی کلبرگی کی جانب سے مسٹر لکشمن دستی کو ان کی قابلِ قدر سماجی خدمات کے اعتراف میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری تفویض کئے جانے پر انجمن ترقی اردو ہند شاخ گلبرگہ نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے ان کی تہنیت کی۔