سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ: حکومت نجی ملکیت پر قبضہ کرنے کا اختیار نہیں رکھتی

Source: S.O. News Service | Published on 5th November 2024, 4:47 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی ، 5/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی ) سپریم کورٹ آف انڈیا نے نجی ملکیت کے حقوق پر ایک تاریخی فیصلہ سنایا ہے، جس میں چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے واضح کیا کہ ہر نجی ملکیت کو کمیونٹی کا وسیلہ نہیں سمجھا جا سکتا، اگرچہ بعض خاص حالات میں کچھ نجی ملکیتیں کمیونٹی وسائل کے طور پر استعمال ہو سکتی ہیں۔ یہ فیصلہ نو رکنی آئینی بنچ نے دیا ہے، جس نے 1978 کے بعد سے کئی اہم عدالتی نظائر کو ازسر نو ترتیب دیا ہے اور ملکیت کے حقوق کے تصور میں نئی جہت متعارف کرائی ہے۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت میں 9 ججوں کی بنچ نے اس سال یکم مئی کو اس معاملے کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ انہوں نے کہا، ’’ہمارا ماننا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 31 سی کی موجودہ حیثیت کو برقرار رکھا جانا چاہیے۔‘‘ اس فیصلے نے واضح کر دیا کہ حکومت تمام نجی ملکیتوں کا حصول نہیں کر سکتی۔

 

سپر یم کورٹ نے کہا ہے کہ 1978 کے بعد جو فیصلے سماجی انصاف کی بنیاد پر سامنے آئے تھے، ان کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ عدالت نے کہا، ’’سماجی فلاح کے نام پر حکومت تمام نجی ملکیتوں پر قبضہ نہیں کر سکتی۔ نجی ملکیتیں کمیونٹی کے وسائل نہیں ہیں اور اس حوالے سے پچھلے فیصلے درست نہیں تھے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’سماجی ملکیت کے فلسفے کا اثر 1960 اور 1970 کی دہائی میں تھا لیکن 1990 کی دہائی میں ہندوستان نے بازار کے اصولوں کی جانب پیش رفت کی۔ ہندوستان کی معیشت اب کسی خاص اقتصادی نظریے کی طرف نہیں جا رہی، بلکہ ترقی پذیر ملک کی ضروریات کے مطابق چل رہی ہے۔‘‘

سپریم کورٹ کے اس فیصلے نے ملک میں موجود مختلف قانونی و سماجی مسائل کی طرف بھی اشارہ کیا۔ مختلف بنچز کی طرف سے آرٹیکل 39(بی) کی مختلف تشریحات نے اس مسئلے کو پیچیدہ بنا دیا تھا، جس کے نتیجے میں یہ بات واضح نہیں تھی کہ کیا چیز ’کمیونٹی کا وسیلہ‘ سمجھا جا سکتا ہے۔

اس فیصلے کے نتیجے میں حکومت کو اب اپنی نجی ملکیت کے حوالے سے اصلاحات کے لئے نئی راہیں تلاش کرنی ہوں گی۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ مستقبل میں ملک کی معیشت اور ملکیتی حقوق کے حوالے سے ایک نیا باب کھولے گا۔

ایک نظر اس پر بھی

آپ صرف ڈھول بجا کر لوگوں سے گھر خالی کرنے اور انہیں منہدم کرنے کے لیے نہیں کہہ سکتے، سپریم کورٹ کی یوپی حکومت کو پھٹکار؛ 25 لاکھ معاوضہ دلوانے کا حکم

اُتر پردیش میں بلڈوزر ایکشن کے معاملے پر سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سنایا ہے۔ سپریم کورٹ نے بدھ کے روز یوپی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ انہوں نے بغیر اطلاع دئے سڑک کی توسیع کے لیے ایک گھر کو منہدم کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے ایسے  "من مانی" رویے پر سرزنش کرتے ہوئے  مالک مکان کو 25 لاکھ ...

ناگپور میں راہل گاندھی کا آر ایس ایس اور بی جے پی پر حملہ، کہا- 'ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری کرائی جائے گی'

  کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بدھ کے روز ناگپور میں ایک بار پھر ملک میں "ذات پر مبنی مردم شماری" کی حمایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے دلتوں، پسماندہ طبقات اور قبائلیوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا بہتر طور پر پتا چل سکے گا۔ "سنودھان سمّان سمیلن" میں خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی ...

وائناڈ ضمنی انتخاب: بی جے پی کی سیاست کے خلاف پرینکا گاندھی کا عزم، عوامی حقوق کے تحفظ کا وعدہ

کانگریس کی جنرل سیکرٹری پرینکا گاندھی نے وائناڈ کے چروکوڈ میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی حکومت کی پالیسیوں اور بی جے پی کی تقسیم کی سیاست پر سخت تنقید کی۔ اپنے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے انہوں نے وائناڈ کے عوام کا شکریہ ادا کیا کہ وہ انہیں محبت اور عزت دے رہے ہیں۔ ...

یوپی ضمنی انتخابات: چندر شیکھر نے بی ایس پی کی کمزور پوزیشن سے فائدہ اٹھانے کا منصوبہ بنایا

اتر پردیش کی 9 اسمبلی سیٹوں پر جاری ضمنی انتخابات میں جہاں بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) اپنے ووٹ بینک کو واپس حاصل کرنے کے لیے کوشش کر رہی ہے، وہیں آزاد سماج پارٹی کے سربراہ چندر شیکھر ان کی کمزور پوزیشن سے فائدہ اٹھانے کے لیے سرگرم ہیں۔ رامپور کی نشست پر حالیہ کامیابی کے بعد ...

انکم ٹیکس ایکٹ پر نظرثانی کے لیے وزیر خزانہ کی اجلاس کی قیادت

انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنا ٹیکس دہندگان کے لیے ہر سال ایک بڑا عمل ہوتا ہے، اور وزیر خزانہ نے اس عمل کو آسان بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے جولائی میں پیش کیے گئے عام بجٹ میں کہا تھا کہ 60 سال پرانے انکم ٹیکس ایکٹ پر 6 ماہ میں نظرثانی کی جائے گی، اور اب ...

دہلی حکومت کا آلودگی روکنے کے لیے نیا منصوبہ

دہلی حکومت نے سردیوں میں آلودگی کو قابو کرنے کے لیے ایک تفصیلی سرمائی ایکشن پلان تیار کیا ہے۔ منگل کو وزیر ماحولیات گوپال رائے نے دہلی سکریٹریٹ میں مختلف محکموں کے افسران کے ساتھ ایک جائزہ میٹنگ کی۔ اس میٹنگ میں ماحولیات کے محکمہ، ڈی پی سی سی، ایم سی ڈی، این ڈی ایم سی، ڈی ڈی اے، ...