جھارکھنڈ: راہل گاندھی کا وزیراعظم مودی پر حملہ، "آئین کا مطالعہ کیا ہوتا تو نفرت نہ پھیلائی ہوتی"
رانچی، 16/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی نے جھارکھنڈ کے مختلف علاقوں میں انتخابی جلسوں سے خطاب کیا۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم نریندر مودی نے ملک کا آئین پڑھا ہوتا تو وہ نفرت اور تشدد کو فروغ نہ دیتے اور لوگوں کو آپس میں لڑانے کی کوشش نہ کرتے۔ جھارکھنڈ کے مہرما میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے مزید کہا کہ ’’کانگریس اور انڈیا اتحاد آئین کو بچانے کے لیے کام کر رہے ہیں، جبکہ بی جے پی اور آر ایس ایس امبیڈکر کے بنائے گئے آئین کو ختم کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔‘‘
پی ایم مودی کے ذریعہ آئین کی کتاب کو ’لال کتاب‘ کہے جانے کا تذکرہ کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’نریندر مودی کہتے ہیں راہل گاندھی لال کتاب دکھا رہا ہے۔ مودی جی اس کتاب کا رنگ اہم نہیں ہے، اس میں جو لکھا ہے وہ ضروری ہے۔ اگر وزیر اعظم مودی نے اسے پڑھا ہوتا تو وہ لوگوں میں نفرت و تشدد نہیں پھیلاتے، سب کو ایک دوسرے سے نہیں لڑاتے۔‘‘
راہل گاندھی نے بی جے پی-آر ایس ایس پر بند دروازوں کے پیچھے سے آئین پر حملہ کرنے کا الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ ملک کے آئین میں ہندوستان کی روح، ملک کی تاریخ، دلتوں کا احترام، پسماندوں کی شراکت داری اور کسانوں و مزدوروں کے خواب ہیں۔ پھر بھی بی جے پی-آر ایس ایس اسے مٹانا چاہتے ہیں، لیکن دنیا کی کوئی طاقت اسے مٹا نہیں سکتی۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ’’پہلے راجہ مہاراجہ اپنی مرضی سے حکومت کرتے تھے۔ عوام کو جو بھی حقوق ملے ہیں، وہ آئین کی وجہ سے ملے ہیں۔‘‘
راہل گاندھی نے پی ایم مودی پر بڑے ارب پتیوں کے ہاتھوں میں کھیلنے کا بھی الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ نریندر مودی ارب پتیوں کی کٹھ پتلی ہیں۔ جو ارب پتی کہتے ہیں، نریندر مودی وہی کرتے ہیں۔ مودی نے غریبوں کا پیسہ چھین کر ارب پتیوں کا 16 لاکھ کروڑ روپے معاف کیا ہے۔ مہاراشٹر میں دھاراوی کی ایک لاکھ کروڑ روپے کی زمین بھی اڈانی کو سونپی جا رہی ہے۔ سچائی یہ ہے کہ مہاراشٹر میں مہاوکاس اگھاڑی کی حکومت کو زمین ہتھیانے کے لیے ہی گرایا گیا تھا۔
راہل گاندھی نے اپنی تقریر کے دوران عوام کو یاد دلایا کہ جھارکھنڈ میں بی جے پی نے پسماندہ طبقہ کا ریزرویشن 27 فیصد سے گھٹا کر 14 فیصد کر دیا تھا۔ ایک طرف نریندر مودی تقریر کرتے ہیں کہ وہ پسماندہ طبقہ سے ہیں، وہیں دوسری طرف وہ پسماندہ طبقہ کا ریزرویشن کم کر دیتے ہیں، زمین چھین لیتے ہیں، نوٹ بندی کر بے روزگار بنا دیتے ہیں۔ اس لیے جھارکھنڈ میں انڈیا اتحاد نے فیصلہ لیا ہے کہ درج فہرست قبائل کا ریزرویشن 28 فیصد، درج فہرست ذات کا ریزرویشن 12 فیصد اور او بی سی کا ریزرویشن 27 فیصد کیا جائے گا۔