وزیر اعظم مودی بدعنوانی سے نہیں لڑ رہے بلکہ حزب اختلاف کے رہنماؤں کا منہ بند کرنا چاہتے ہیں: پرینکا گاندھی
جئے پور، 15/اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی) کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے کہا ہے کہ الیکٹورل بانڈ اسکیم میں بی جے پی کی سب سے بڑی بدعنوانی سامنے آئی ہے۔ ’وزیر اعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ وہ اکیلے کرپشن سے لڑ رہے ہیں، وزیر اعظم مودی بدعنوانی سے نہیں لڑ رہے، بلکہ وہ اپوزیشن لیڈروں کو خاموش کرنا چاہتے ہیں۔‘ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی اتوار کو راجستھان کی جالور لوک سبھا سیٹ سے پارٹی امیدوار ویبھو گہلوت کی حمایت میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کر رہی تھیں۔
کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے جلسہ عام میں جمع لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’وزیر اعظم نریندر مودی کی بدعنوانی کے بارے میں باتیں کھوکھلی ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے انتخابی بانڈ اسکیم کے ذریعے بدعنوان لوگوں سے چندہ لیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ کمپنیوں کو ٹھیکے مودی حکومت نے دیے اور بی جے پی نے انہی کمپنیوں سے چندہ لیا۔ تحقیقاتی ایجنسیوں نے کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی، پھر بی جے پی نے انہی کمپنیوں سے چندہ لیا۔ اس سے بڑی بدعنوانی کوئی نہیں ہو سکتی۔
تحقیقاتی ایجنسیوں کے غلط استعمال کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری نے کہا، ’’آج دو وزرائے اعلیٰ کو بدعنوانی کے بہانے جیل میں ڈالا گیا ہے، یہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔ اپوزیشن لیڈروں پر ای ڈی، سی بی آئی اور محکمہ انکم ٹیکس کی جانب سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ جب وہی اپوزیشن لیڈر بی جے پی میں شامل ہوتے ہیں تو اچانک بدعنوانی کی باتیں بند ہو جاتی ہیں۔ ان لیڈروں کے، جن پر وزیر اعظم نریندر مودی نے ہزاروں کروڑ کے گھوٹالے کا الزام لگایا ہے، کے بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد بدعنوانی کا معاملہ بند ہو گیا ہے۔‘‘
پرینکا گاندھی نے مہنگائی اور بے روزگاری کو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا، ’’مودی حکومت کے دور اقتدار میں گزشتہ دس سالوں میں مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔ آج ہر چیز پر جی ایس ٹی لگا دیا گیا ہے۔ کھیتی باڑی سے آمدنی نہیں ہو رہی ہے۔ کانگریس حکومت نے کروڑوں لوگوں کو غربت سے نکالا لیکن بی جے پی حکومت نے کروڑوں لوگوں کو غربت میں دھکیل دیا ہے۔‘‘
وزیر اعظم مودی پر عوام کی توجہ ہٹانے کا الزام لگاتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا، ’’مودی جی ان دنوں بہکی بہکی باتیں کر رہے ہیں۔ کبھی جھوٹی بہادری دکھاتے ہے، کبھی گٹر سے گیس بناتے ہیں۔ بعض اوقات میزائلوں کو ریڈار سے بچانے میں بادلوں کے کردار کا ذکر کرتے ہیں۔ آخر عوام کی ضروریات کے لیے ان چیزوں کا کیا مطلب ہے؟ مودی دراصل عوام سے دور ہو گئے ہیں۔ اس لیے وہ عام آدمی کے مسائل پر بات نہیں کر رہے۔‘‘
وزیر اعظم مودی پر صرف منتخب صنعت کاروں کے لیے کام کرنے کا الزام لگاتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ارادے نیک نہیں ہیں۔ مودی کی پالیسیاں بڑے صنعت کاروں کے لیے ہیں۔ ملکی دولت صنعت کاروں کے حوالے کی جا رہی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ارب پتیوں کے قرضے معاف کر دیے، جب کہ کسانوں کے قرضے معاف نہیں کیے گئے۔ مودی سرکار روزگار دینے کے بجائے اگنی ویر جیسی اسکیم لے کر آئی۔ اس اسکیم نے نوجوانوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ کانگریس کی حکومت آنے پر اگنی ویر منصوبہ کو فوری طور پر منسوخ کر دیا جائے گا۔
کانگریس کے منشور میں کئے گئے وعدوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری نے کہا، ’’اگر کانگریس کی حکومت بنتی ہے تو مرکز میں 30 لاکھ خالی سرکاری نوکریوں کو پر کیا جائے گا۔ پیپر لیک کو روکنے کے لیے قانون بنایا جائے گا۔ گیگ ورکرز کو سوشل سیکورٹی دی جائے گی۔ غریب خاندان کی خاتون کو سالانہ ایک لاکھ روپے کی امداد دی جائے گی۔ مرکزی حکومت کی نئی ملازمتوں میں خواتین کو 50 فیصد ریزرویشن دیا جائے گا۔ کسانوں کو قرض معافی اور ایم ایس پی کی قانونی ضمانت دی جائے گی۔ فصل کے نقصان کی صورت میں، رقم 30 دنوں کے اندر براہ راست اکاؤنٹ میں منتقل کر دی جائے گی۔ کاشتکاری کے لیے ضروری ہر چیز سے جی ایس ٹی ہٹا دیا جائے گا۔