راہل گاندھی کی مخالفت میں ذات پر حملہ بی جے پی کو مہنگا پڑسکتا ہے ، وزیر اعظم کیخلاف مراعات شکنی کا نوٹس
نئی دہلی، یکم اگست (ایس او نیوز /ایجنسی) گزشتہ روز لوک سبھا میں راہل گاندھی کی ذات کو لے کر کئے گئے بی جے پی رکن پارلیمنٹ انوراگ ٹھاکر کے انتہائی متنازع تبصرے پر حکمراں محاذ کو شرمندگی ہونی چاہئے تھی لیکن وزیر اعظم مودی نے افسوس ظاہر کرنے کے بجائے انوراگ ٹھاکر کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ان کی تقریر کا ویڈیو ٹویٹ کردیا۔
مودی نے اپنے ٹویٹ میں لکھاکہ ’’ میرے پُرجوش نوجوان ساتھی انوراگ ٹھاکرکی تقریر سنیں جو حقائق اور مزاح کا بہترین تال میل ہے۔ اس سے انڈی (انڈیا ) الائنس کی اوچھی سیاست بے نقاب ہو رہی ہے۔‘‘ وزیر اعظم کے اس ٹویٹ پر اپوزیشن محاذ بری طرح سے برہم ہو گیا۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ چرنجیت سنگھ چنّی نے اس معاملے میں فوری طور پر لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو خط لکھ کر مراعات شکنی کا نوٹس دیا ہے ۔
انہوں نے نوٹس کی بنیاد اس بات کو بنایا ہے کہ وزیر اعظم مودی نےلوک سبھا ممبرکا وہ بیان ٹویٹ کیا ہے جو انتہائی قابل اعتراض ہونے کے ساتھ ساتھ ایوان کی کارروائی سے حذف بھی کردیا گیا ہے۔ اس ٹویٹ میں ایسے الفاظ بھی ہیں جو قابل اعتراض ہونے کے ساتھ ساتھ کارروائی سے ہٹائے جاچکے ہیں۔ایسے میں وزیر اعظم مودی واضح طور پر مراعات شکنی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
اسپیکر اوم برلا نے اس نوٹس کو قبول کرنے یا نہ کرنے کا فی الحال فیصلہ نہیں کیا ہے۔ کانگریس نے اس پر ردعمل دیا کہ ہمیں امید تھی کہ وزیر اعظم مودی انوراگ ٹھاکر کی سرزنش کریں گے لیکن انہوں نے تو ان کا حوصلہ بڑھانے کا کام کیا ہے تاکہ وہ مستقبل میں بھی ایسی ہی دریدہ دہنی کا مظاہرہ کرتے رہیں۔
اس معاملے میںسماج وادی پارٹی نے کھل کر راہل گاندھی کی حمایت کی ہے۔ پارٹی سربراہ اکھلیش یادو نے گزشتہ روز ایوان میں ہی اس معاملہ پر سخت اعتراض کیا تھا اور اب پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ انوراگ ٹھاکر کے خلاف ذات پات کی روک تھام سے متعلق دفعات کے تحت کارروائی کی جانی چاہئے۔