بھٹکل 10/جولائی (ایس او نیوز): کرناٹک کے ضلع چکمنگلور کے دیواگونڈن ہلی گاؤں میں گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے لوگوں میں ایک پراسرار بیماری پھیلی ہوئی ہے۔ گاؤں کے کئی لوگ سوجن زدہ ٹانگوں اور شدید جسمانی درد میں مبتلا ہو کر بستر پر پڑے ہوئے ہیں۔
کرناٹک کے معروف انگریزی اخبار دکن ہیرلڈ میں شائع وجے کمار ایس کے کی رپورٹ کے مطابق، گاؤں کے لوگ اس پراسرار بیماری کی وجہ سے اس قدر پریشان ہیں کہ وہ اپنے روزمرہ کے کام کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
گاؤں کے لوگ عام طور پر بخار اور جوڑوں کے درد کی علامات میں مبتلا ہیں۔ جبکہ گاؤں میں پہلے سے ہی ڈینگی کا مرض موجود ہے، بہت سے دوسرے لوگ ایسی بیماری میں مبتلا ہیں جس کی علامات چکن گونیا سے ملتی جلتی ہیں۔ تاہم ان کو کونسی بیماری لاحق ہوئی ہے، اس کی تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔
بیماری میں مبتلا لوگ سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں کے بار بار چکر لگا رہے ہیں، مگر اس کے باوجود گاؤں والے اپنی بیماری کا صحیح علاج نہیں کر پا رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، یہ بیماری نہ صرف بڑی عمر کے لوگوں کو متاثر کر رہی ہے بلکہ بچے بھی اس کی لپیٹ میں آ رہے ہیں۔
گاؤں کے ایک رہائشی، ستیش، نے بتایا کہ وہ پچھلے دو ماہ سے اپنے گھر میں ہی محدود ہو کر رہ گیا ہے اور چلنے پھرنے سے قاصر ہے۔ کچھ دن پہلے، جب اسے تھوڑی سی راحت ملی، تو وہ بنگلور میں اپنی ٹیکسی ڈرائیونگ کی نوکری کرنے چلا گیا۔ تاہم، جوڑوں کا درد پہلے سے بھی زیادہ بڑھ گیا اور اس کے پاس اپنے گاؤں واپس آنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔
صرف ستیش ہی نہیں، اس کے خاندان کے تمام افراد اور گاؤں کے دوسرے لوگ بھی اسی طرح کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ خون کی رپورٹ کے مطابق، یہ لوگ وائرل بخار سے متاثر ہیں اور ڈاکٹروں نے انہیں آرام کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ تاہم، کئی دن آرام کرنے کے باوجود ان کی صحت میں بہتری نہیں آئی ہے۔
گاؤں کی ایک خاتون، لکمّا، بھی اپنے گھر میں ہی قید ہو کر رہ گئی ہے۔ اس نے بتایا کہ تمام عمر کے لوگ اس بیماری کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان کی بھوک مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے۔ اس نے کہا کہ انگلیوں میں درد کی وجہ سے کھانا کھانے میں بھی دشواری پیش آ رہی ہے۔
گاؤں میں تقریباً 400 خاندان ہیں اور ہر خاندان میں کم از کم ایک شخص پچھلے مہینے سے اسی مرض میں مبتلا ہے، جس کی وجہ سے یہ لوگ اپنے روزمرہ کے کام اور کھیتوں میں کام کرنے سے قاصر ہیں۔
گاؤں والوں نے شکایت کی ہے کہ اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود ابھی تک ڈاکٹرز معائنہ کرنے ان کے گاؤں نہیں آئے ہیں، جبکہ گاؤں کے لوگ خود ہی اپنے علاج کے لیے کلساپورا، سنداگیری اور چکمگلور کے اسپتالوں میں جا رہے ہیں۔
تعلقہ میڈیکل آفیسر، ڈاکٹر سیما، نے بتایا کہ لاروا سروے باقاعدگی سے کیا جا رہا ہے اور وہ جمعرات کو گاؤں کا دورہ کرنے کا پلان بنا رہی ہیں۔ میڈیکل آفیسر نے مزید بتایا کہ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو گاؤں میں ہی لوگوں کے علاج کے لئے کلینک کھولی جا سکتی ہے۔