پی یو سی کے بعد طلبا کے سامنے بے شمار مواقع ۔۔۔ .... منیر احمد ٹمکور
علم ایک بے کراں سمندر ہے - اس میں ڈوبنے والے کو،ابھرنے والے کو تلاش کرنے والے کو وہ خوبصورت، انمول اوراعلیٰ درجہ کے موتی ملتے ہیں جن کی روشنی سے ایک سماج جلاپاتا ہے- روشنی حاصل کرتا ہے -نورکو پالیتا ہے - یہ دنیا ہمیشہ سے ہی علم کی پیاسی رہی ہے، یہ تو اللہ تعالیٰ کا نور ہے، اس کی راہ میں سرگرداں رہنے والوں کو وہ نوراپنے دامن میں سمیٹ لیتا ہے اور اس کی راہوں کو منورکردیتا ہے -اسی کے نقش قدم پر دوسرے لوگ چلنا باعث افتخار سمجھتے ہیں -یہ دنیا ہمیشہ علم کے راہوں کے مسافروں کو ہی اپنا راہبر مانتی چلی ہے اور آگے بھی مانتی رہے گی -علم سے ہی اپنی، قوم کو ملک وملت بقاء ہے، اسی سے قوموں نے عروج پائی ہے - آج بھی یہی حالت ہے -علم کی ترقی نے دنیا کو ایک چھوٹے سے کوزے میں تبدیل کردیا ہے -دنیا کی حالت کو دیکھئے، قوموں کے عروج وزوال دیکھئے، اس وقت دنیا میں شاید سب سے چھوٹی اسرائیل ہے، لیکن علم،ریسرچ اورسائنس وہ ترقی کی ہے -ساتھ سترلاکھ کو یہ قوم دس کروڑ، عربوں کے سینے پر سوار ہے - دوسری اقوام کو بھی دیکھئے، امریکہ یوروپ، کینیڈا، جاپان، کوریا وغیرہ وغیرہ علم،سائنس اورریسرچ کی بدولت ہی دنیا پر راج کررہے ہیں -
اگرہم تمام علم سے،کتابوں سے رشتہ جوڑلیں: ہم عالم اسلام کی بات نہیں کرتے، دنیا کے 150 کروڑ مسلمانوں کی بات نہیں کرتے- ہمارے ہمارا اپنا ملک ہندوستان ہے جس میں ایک اندازے کے مطابق 20 کروڑ مسلمان بستے ہیں -اگر یہ سارے مسلمان علم کے راہی ہوجائیں،علم کے نور کو اپنی روح کی گہرائیوں میں بسا لیں، ڈاکٹر، انجینئر، سائنس دان، وکیل وغیرہ وغیرہ بن جائیں -ہر گھر کے دروازے پر ناموں کے ساتھ اعلیٰ ڈگریوں کے بورڈ لگ جائیں علم کے ذریعہ اسلام کے بتلائے ہوئے صراط مستقیم کی راہی ہوجائیں، محبتوں کے امین بن جائیں،بھائی بچارگی کے نقیب بن جائیں تو ذرا تصورکیجئے کہ کیا ہوگا- ہمارا مقام اس ملک میں اس دنیا میں کیا ہوگا- دنیا ہمیں کن نظروں سے دیکھے گی-
کتابوں سے امام ابن تیمیہؒ کا عشق: ہمارا مقصد قوم کے ہونہار طلبا وطالبات کے سامنے ہمارے اپنے ملک میں ہمارے ماحول میں کیسے آگے بڑھنا ہے علم کی اعلیٰ سیڑھی پر پہلا قدم کیسے رکھنا ہے بات کو آگے بڑھانے سے پہلے تاریخ کا صرف صفحہ پیش کرنا چاہتاہوں -1259 میں ہلاکوخان نے بغداد پر حملہ کیا اس کی اینٹ سے اینٹ بجادی تمام مساجدکو ڈھادیا -بغداد اس وقت عالم اسلام میں علم وہنراورریسرچ کا اعلیٰ ترین مرکز تھا-کروڑوں کتابیں یہاں کی لائبریریوں میں موجود تھیں -منگولوں نے ان تمام کتابوں کو دریا میں پھینک دیا ان کتابوں کی سیاہی سے دریا کو رنگ کالا ہوگیا - دوسری جانب ہزاروں انسانوں کا خون تھا جو اسی کے ساتھ رواں تھا-اسلامی تاریخ کے اس انتہائی نازک موقع پر امام ابن تیمیہؒ منگولوں کے حملے کی بھنک پاتے ہی بغداد سے نکلے -وہ امام جنہیں آج بھی ایک دنیا سلام کرتی ہے -
انہوں نے اپنی ذاتی لائبریری کی کتابیں ایک خچرگاڑی پر لادیں اور شہرسے نکل گئے-راستے میں چلتے چلتے راستے میں خچر مرگیا -اب امام نے خود اس کتابوں بھری گاڑی کو خچرکی طرح کھینچنے لگے-لیکن کتابوں کا دامن نہ چھوڑا -ہمارے یہ رہنما بھوکے رہے پیاسے رہے لیکن علم کی محبت سے منہ نہ موڑا -ایسے لاکھوں علمائے عظام،اولیائے کرام کی بڑی ہی لمبی تفصیل ہے -جنہوں نے سب کچھ چھوڑا لیکن علم کی راہوں سے جدا نہ ہوئے-دنیا کی تمام سختیاں جھیلتے رہے لیکن کتابوں سے منہ نہیں موڑا، علم کے ساتھ اپنا رشتہ اورگہرا کرتے ہی کرکے رہے -ہماری تاریخ کا رنگین صفحات ایسے ہی بے شمار واقعات سے بھرے پڑے ہیں -انہیں کی محنتوں سے عالم اسلام کی تاریخ روشن ہے ایک ایسی تابناک تاریخ جس کے صفحات کو پڑھتے ہی ہمارا سر فخر سے اونچا ہوجاتا ہے -
کروڑوں لوگ بیکار: موجودہ دور پر ایک نظر ڈالئے، ایک پراسرار بیماری نے ساری دنیا کو بیمار بنا رکھا ہے - کوئی ملک اس سے بچا رکھا ہوا نہیں ہے -مثال کے طورپر ہمارے اپنے ملک کو لیجئے اس کی وجہ سے ہر طرف ایک بھیانک اندھیرا چھاتا جارہا ہے یہ اندھیرا ہے اقتصادی،لاکھوں فیکٹریاں یا تو بند ہیں یا روکر سسک کر چل رہی ہیں -کروڑوں لوگ بے روزگار ہیں -لاکھوں انجینئروں کے کام چلے گئے ہیں دکان بند ہیں کاروبار بند ہیں - تعمیری کام بند ہیں -صرف ایک ہی میدان ہے جو کہ سرگرم ہے جس کا کاروبار آسمان عروج پر پہنچا ہوا ہے وہ ہے صحت کا میدان، اسپتال،ڈاکٹر،نرس، ان سے جڑا طبی عملہ دن رات کام کررہے ہیں -کمائی کرنے والے لاکھوں کی کمائی بھی کررہے ہیں اس کے باوجود اس میدان میں ڈاکٹروں کے علاوہ دوسرے تمام صحت سے جڑے لوگوں کی بہت زیادہ کمی ہے -یہ کمی دنیا بھر میں دکھائی دے رہی ہے -لاکھوں کروڑوں انجینئر ٹکنیشن جن کا تعلق انجنیئرنگ،آئی ٹی بی ٹی وغیرہ سے ہے وہ سارے بیکار ہیں -فی الحال کم ازکم پانچ سے دس سالوں تک ملکوں کی اقتصادیت سنبھلنے کے آثار نظرنہیں آتے- ایسی خبریں ہیں کہ انجینئر بیکاری سے تنگ آکر پکوڑے بیچ رہے ہیں -ترکاری بیچ رہے ہیں یہاں تک کہ کھیتوں میں مزدوری بھی کرتے نظر آرہے ہیں -
کرناٹک کے علمی میدانوں کا ایک جائزہ: شاہین گلوب پی یو کالج ٹمکورکے چیرمین سے ہماری گفتگو رہی ہے، انہوں نے کرناٹک میں جس قدرکورسس ہیں پی یو سی کے بعد اس کا ایک چارٹ بنایا ہے جس کی کاپی ہم یہاں منسلک کررہے ہیں -پانچ سالہ میڈیکل کورسس یہاں کل تو یہی یعنی BNYS /BSMS/ BAMS/ BUMS / M.BBS/BPT/BVSC/BOS علاوہ اس کے اسی میڈیکل شعبہ سے وابستہ دو تین چار سالہ سترکورسس ہیں - سات ہیرا میڈیکل کورسس ہیں -اسی نیچرل سائنس کے شعبہ سے تعلق رکھنے والے بی ایس سی کورس تین تا چار سالہ 26 کورسس ہیں جن میں اگریکچلروغیرہ اہم ہیں انہی شعبہ جات میں Dual degree and Integecated cogvn چار پانچ چھ سالہ سات کورسس ہیں جن میں ٹیچنگ کورسس BSc + Bed بھی شامل ہے جو کہ اہم ہے -
انجینئرنگ کورسوں کی مانگ میں زبردست گراوٹ: اب انجینئرنگ کو آئیے اس میں کرناٹک کے مختلف کالجوں میں 34 شعبہ جات یا کورسس ہیں جو کہ 4سالہ ڈگری کورس ہیں - علاوہ اس کے B.Artitectare بھی ہے جو کہ پانچ سالہ ڈگری کورس ہے -عام طورسے ہمارے طلبا وطالبات سات آٹھ کورسوں تک ہی محدود ہیں -اس کے آگے ان کی سوچ نہیں ہے -لے دے کر کمپیوٹر، الیکٹرانکس، الیکٹریکل، سیول وغیرہ تک ہی ہماریدوڑہے جب کہ کورسوں کی طویل فہرست ہے -اس چارٹ کے ذریعہ انہیں دیکھا جاسکتا ہے -
سی اے مارکیٹنگ کی مانگ: اب آرٹس کی طرف آئیے- ہمارے طلباء وطالبات اکثر Mathematicیا حساب سے گھبراکر پی یو سی میں ہی آرٹس سبجیکٹ لے لیتے ہیں - جبکہ پی یو سی میں صرف PCM ہی نہیں دوسرے PCN اوردوسرے کورس ہیں جوکہ میڈیکل اورنیچرل سائنس کی جانب لے جاتے ہیں جہاں حساب Mathematics نہیں ہے -کامرس میں پندرہ کورس ہیں -ہماری دوڑ صرف بی کام یا BBM تک ہی جارہی ہے جبکہ یہاں DAF/BFM/C.MA جیسے انتہائی اہم کورس ہیں جن میں سے ہم بہت دورہیں جبکہ ان کی اچھی مانگ ہے ہر طرف ہے - 1/2/3 تین سالہ کورسس میں اٹھارہ سبجیکٹس ہیں -علاوہ اسی کے سی اے ITT/IPC/C.PT/C.A/ aRTECIESHIP میں پاس کرکے C.A بن جاتے ہیں -بی اے اور لاء کے چارکورسس ہیں -B.Com l.LB/BA+LLB/ BBA LLB/BBM LLBکے علاوہ Humanitics میں 17 کورسس ہیں -ان میں ماسٹرس کورس بھی ہیں -ان کے بعد ماسٹرس، پی ایچ ڈی اور ریسرچ سبجیکٹس آتے ہیں جوکہ ان کے لئے ہیں جو علم کے میدانوں میں آگے بہت ہی آگے جانا چاہتے ہیں اورایک اعلیٰ مقام حاصل کرنا چاہتے ہیں -
سب سے زبردست مانگ، میڈیکل اور نیچرل کورسوں کی: اب ہم ایک بارپھر میڈیکل کورسوں کی جانب آتے ہیں اور نیچرل کورسوں کی جانب بھی -سب کی تمنا ہوتی ہے کہ وہ ڈاکٹر بنے، لیکن سب ڈاکٹر نہیں بن سکتے -اس کے Allied Couires کی میڈیکل لائن بہت بڑی مانگ ہے جیسے Cardia care tech/Cath lab tech / Anesthesia Techوغیرہ وغیرہ -چارٹ دیکھ لیجئے اورفیصلہ کیجئے- ان کی ٹمکور سے لے کر امریکہ یوروپ تک بہت بڑی مانگ ہے - افضل شریف صاحب نے بتایا کہ صرف ٹمکور میں ہی تقریباً ہزار ان کورس یافتہ طلبا وطالبات کی مانگ اوربنگلوراور ملک کے دوسرے شہروں کے علاوہ دنیا بھر کا جائزہ لیجئے-ان میدانوں میں بے شمار افراد کی فوری مانگ ہے -سرکاری محکمہ صحت میں بھی بے شمار خالی عہدہ ہیں - ویٹنری کی ڈیمانڈ دنیا بھر میں ہے -اگریکچلرکی بھی کافی مانگ ہے -جبکہ انجینئر فی الحال سویا ہوا ہے -وہ طلبا وطالبات جوکہ پی یو کورس پاس کرچکے ہیں اور نئے نئے کورسوں کی تلاش میں ہیں تاکہ ان کالجوں میں داخلہ لے سکیں -ان سے ہماری درخواست ہے کہ وہ سوچیں، سمجھیں حالات کا جائزہ لیں - دنیا کا بھی جائزہ لیں -مثلاً BSc + BE + MEd کی مانگ دنیا کے اکثرممالک میں ہے اچھی بول چال کی انگریزی کے ساتھ، کینڈا، نیوزی لینڈ کو ہم نے کئی ایسے افراد کو جاتے دیکھا ہے صرف رہے ملک ہی نہیں دنیا بھر کے جاب مارکیٹ کا جائزہ لیں، ہجرت سے نہ گھبرائیں اس لئے ہجرت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے -اس میں بہت زیادہ برکت ہے -اس کے بعد انتہائی غوروخوش کے بعد اگلے ڈگری کورسوں میں داخلہ لیں -یاد رہے زندگی میں یہ موقع ایک ہی بار ملتا ہے -صرف ایک ہی بار -اعلیٰ سے اعلیٰ درجات حاصل کرنے کی سوچیں ریسرچ کے میدانوں تک جانے کی سوچیں یا کم از کم فوری جاب مارکیٹ پر دنیا بھرکے مارکیٹ کا بغور جائزہ لیں - ربی زدنی علما کی دعا مانگتے رہئے- دنیا میں اپنا مقام پیدا کرنے کی کوشش کریں - اپنے خاندان کے ساتھ ساتھ ملک وملت کا سرمایہ بنیں اور علم کی روشنی پھیلائیں -یہی ہماری منزل ہونی چاہئے-
(بشکریہ: منیراحمد ٹمکور، 9880287960)