پرینکا گاندھی کا مودی کے نعرے پر سخت ردعمل، کہا- ’مودی راج میں صرف اڈانی ہی محفوظ ہیں‘
ممبئی، 18/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) کانگریس کی جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی نے مہاراشٹر کے گڑھ چیرولی میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی کے نعرے "ایک ہیں تو سیف ہیں" پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا، "مودی حکومت میں صرف اڈانی ہی محفوظ ہیں، جن کے پاس حکومت کا خزانہ ہے۔ لیکن کسانوں کی فصلیں، خواتین کی عزت، نوکریاں، قبائلی زمینیں اور مہاراشٹر کے کاروبار کسی بھی طرح محفوظ نہیں ہیں۔" پرینکا گاندھی نے حکومت کے ساتھ عوامی مفادات کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد کیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم مودی انتخابات کے وقت صرف کھوکھلے اور جھوٹے نعرے دیتے ہیں۔ پرینکا گاندھی نے گڑچیرولی میں عظیم الشان جلسے کے بعد ناگپور میں ایک روڈ شو میں بھی شرکت کی، جہاں کانگریس کی حمایت میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور گلیوں کو بھر دیا۔
جلسے میں اپنے خطاب کے دوران پرینکا گاندھی نے بی جے پی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ بارہا چھترپتی شیواجی مہاراج کی توہین کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سات سال پہلے وزیراعظم نے شیواجی مہاراج کے مجسمے کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا تھا لیکن خاموشی سے اس کام کو روک دیا گیا۔ پارلیمنٹ کے باہر سے ان کا مجسمہ ہٹا دیا گیا اور بدعنوانی کے باعث سندھو درگ میں شیواجی مہاراج کا مجسمہ گر گیا۔
پرینکا گاندھی نے بی جے پی حکومت پر مہاراشٹر کے ساتھ تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ دس لاکھ کروڑ روپے کے منصوبے مہاراشٹر سے باہر منتقل کر دیے گئے، جس کے باعث آٹھ لاکھ نوکریاں بھی ریاست سے باہر چلی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ویدانتا-فاکس کان سیمی کنڈکٹر پلانٹ، ٹاٹا ایئربس مینوفیکچرنگ یونٹ اور دیگر منصوبے مہاراشٹر سے گجرات بھیج دیے گئے، جس کے نتیجے میں ریاست کی معیشت کو شدید نقصان پہنچا۔
پرینکا گاندھی نے قبائلی حقوق پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر میں چار لاکھ قبائلیوں نے زمین کے حقوق کے لیے کلیم (دعوے) داخل کیے، جن میں سے دو لاکھ کلیم مسترد کر دیے گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پورے ملک میں 22 لاکھ قبائلی کلیم مسترد کیے جا چکے ہیں، جس سے زمین پر ان کا حق کمزور کیا جا رہا ہے۔ گڑھ چیرولی کے علاقے میں صحت کی خراب صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ یہاں کے چار ہزار مریض سِکل سیل انیمیا کا شکار ہیں اور صحت کی سہولیات بدتر ہیں۔
کانگریس کی حکومت کے دوران کپاس کی قیمت آٹھ ہزار روپے تھی، جو اب کم ہو کر چھ ہزار روپے رہ گئی ہے۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ بی جے پی کی غلط پالیسیوں نے کسانوں کی آمدنی کو کم کر دیا ہے۔ سویابین کی قیمت میں دس سال سے اضافہ نہیں ہوا، جبکہ پیاز اور نارنجی کی برآمدات پر پابندی اور ڈیوٹیز نے کسانوں کی مشکلات میں اضافہ کیا۔
پرینکا گاندھی نے کہا کہ جی ایس ٹی نے عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈال دیا ہے، جبکہ بیروزگاری عروج پر ہے۔ نوجوان سرکاری نوکریوں کے امتحان دیتے ہیں لیکن بھرتی میں بدعنوانی کے باعث انہیں روزگار نہیں ملتا۔ بی جے پی حکومت نے بڑے ادارے اڈانی کو سونپ دیے اور آج اڈانی جیسے صنعت کاروں کے لیے ہی تمام پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں۔
پرینکا گاندھی نے کہا کہ راہل گاندھی نے ملک میں انصاف کے لیے مہم چلائی اور ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے وزیراعظم مودی کو چیلنج کیا کہ وہ ذات پر مبنی مردم شماری اور ریزرویشن کی 50 فیصد حد کو ختم کرنے کا اعلان کریں۔
خطاب کے آخر میں پرینکا گاندھی نے کہا کہ کانگریس نے جن ریاستوں میں حکومت بنائی ہے، وہاں اپنی دی ہوئی ضمانتیں پوری کی ہیں اور مہا وکاس اگھاڑی کو ووٹ دینے کی اپیل کی۔