'ایک ملک، ایک انتخاب' عملی نہیں، صرف انتخابی مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے: ملکارجن کھرگے
نئی دہلی، 19/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) مودی کابینہ نے بدھ کے روز ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ (وَن نیشن، وَن الیکشن) پر اعلیٰ سطحی کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی جس پر کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نظریہ عملی نہیں ہے اور جمہوریت کے اصولوں کے خلاف ہے۔ کھڑگے نے الزام لگایا کہ بی جے پی اصل مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے اس طرح کی چالیں چل رہی ہے۔
کانگریس صدر کھرگے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم اس (ایک ملک، ایک انتخاب) کے ساتھ نہیں ہیں۔ ایک ملک، ایک انتخاب جمہوریت میں کام نہیں کر سکتا۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری جمہوریت زندہ رہے تو جب جہاں ضروری ہو، ضرورت کے مطابق انتخاب ہونے چاہئیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ایک ملک ایک انتخاب کا نظام چلنے والا نہیں ہے۔ انتخاب کے وقت جب ایشوز نہیں مل رہے تو اصل ایشوز سے توجہ بھٹکانے کے لیے اس طرح کی باتیں کرتے ہیں۔
دوسری طرف ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ معاملہ پر اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینئر لیڈر ہریش راوت کا کہنا ہے کہ ’’یہ فیصلہ ایک ڈرامہ ہے۔ انھیں جموں و کشمیر، ہریانہ اور ضمنی انتخابات میں بھی شکست نظر آ رہی ہے۔ میں نے سنا ہے کہ بی جے پی کو جانکاری مل گئی ہے کہ آر ایس ایس کی اعلیٰ قیادت کو لگتا ہے کہ مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں بی جے پی شکست کھانے والی ہے۔ اس (ایک ملک، ایک انتخاب) کے لیے کئی آئینی ترامیم کی ضرورت ہوگی، لیکن وہ اسے لوک سبھا یا راجیہ سبھا میں اپنی طاقت پر پاس نہیں کر سکتے... یہ قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ یہ ملک یا ہمارے فیڈرل ڈھانچے کے حق میں نہیں ہے۔‘‘