ہریانہ کے نوح سے پھیلی آگ راجستھان پہنچی، بھیواڑی میں گوشت کی دکانوں میں توڑ پھوڑ، کئی مشتبہ افراد حراست میں،5افراد ہلاک
نوح ، 2/اگست (ایس او نیوز/ایجنسی) ہریانہ کے نوح میں ہندوتوا تنظیموں کے ذریعہ نکالی گئی یاترا کے دوران جو زبردست فرقہ وارانہ تصادم 31 جولائی کو دکھائی دیا تھا، اس کی آگ اب قریبی ریاست راجستھان میں پہنچ گئی ہے۔ نوح کے بعد ہریانہ کے گروگرام میں 31 جولائی کی دیر شب ایک مسجد کو آگ کے حوالے کر دیا گیا تھا، اور اب تازہ ترین اطلاعات کے مطابق راجستھان کے بھیواڑی میں گوشت کی دکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھیواڑی میں گوشت کی دکانوں میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔ اس معاملے میں نصف درجن لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھیواڑی میں منگل کے روز الور بائپاس واقع گوشت کی دکانوں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ اس دوران دکانوں میں بیٹھے لوگ کسی طرح سے اپنی جان بچا کر بھاگے۔ شورش پسندوں نے نہ صرف دکانوں میں توڑ پھوڑ کی، بلکہ اس میں رکھے سارے سامان کو بھی تہس نہس کر دیا۔
خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ گوشت کی دکانوں کے سامنے ٹین شیڈ لگے ہوئے تھے جنھیں توڑ کر نیچے گرا دیا گیا۔ جیسے ہی پولیس کو شورش پسندوں کے ہنگامہ کی جانکاری ملی، پولیس فورس موقع پر پہنچا۔ پولیس کو دیکھتے ہوئے شر پسند عناصر قریب میں موجود جنیسس شاپنگ مال کے اندر گھس گئے۔ پولیس نے فورا ًمال کو چاروں طرف سے گھیر لیا۔ فی الحال پولیس نے نصف درجن مشتبہ نوجوانوں کو حراست میں لیا ہے اور مال میں تلاشی مہم جاری ہے۔ پولیس کے اعلیٰ افسران بھی جائے حادثہ پر موجود ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ نوح میں پہلے ہی حالات انتہائی کشیدہ ہیں اور انٹرنیٹ پر پابندی لگا دی گئی۔ نوح میں ہوئے تشدد کے دوران 2 ہوم گارڈ سمیت 5 لوگوں کی موت ہو چکی ہے جبکہ درجن بھر پولیس اہلکار اس واقعہ میں زخمی بھی ہوئے ہیں۔ نوح کی آگ اس سے ملحقہ علاقوں تک تیزی سے پھیل رہی ہے۔ نوح سے ہی ملحق سوہنا سے بھی تشدد کی خبریں سامنے آئی ہیں۔
قبل ازیں پیر کو ہوئے فرقہ وارانہ تشدد میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ جس میں تین ہوم گارڈ شامل ہیں۔ یہ تشدد اس وقت بھڑک اٹھی جب وشو ہندو پریشد کی طرف سے نکالی گئی شوبھا یاترا ریلی کے دوران مبینہ کئی مسلمانوں کے قاتل مونو مانیسر کی مبینہ موجودگی کا پتہ چلا۔ اس وقت نوح میں گزشتہ روز ہونے والے پرتشدد تصادم کے بعد صورتحال سنگین ہے۔ کشیدہ ماحول کی وجہ سے شہر ویران ہے۔ شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ نوح میں تشدد کے بعدہریانہ اسکول ایجوکیشن بورڈ نے وہاں 1 اور 2اگست کو ہونے والے 10ویں اور ڈی ایل ای ڈی کے امتحانات ملتوی کر دیے ہیں۔ ان ملتوی امتحانات کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
ہریانہ بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کے سکریٹری کرشنا کمار نے بتایا کہ صرف نوح ضلع میں یکم اور 2 اگست کو ہونے والے امتحانات کو ملتوی کیا گیا ہے۔ یکم اگست کو دسویں کا انگریزی اور 2 اگست کو ہندی کا پرچہ تھا۔ صورتحال بگڑتے دیکھ کر انتظامیہ نے انٹرنیٹ، بازار،ا سکول بند کر دیے ہیں اور بورڈ کے امتحانات منسوخ کر دیے ہیں۔ نوح شہر کے علاوہ بدکالی چوک، پنگاوان، پنہانہ، فیروز پور جھڑکا اور توڈو شہر مکمل طور پر بند ہیں اور خاموشی چھائی ہوئی ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ شوبھا یاترا کے دوران پیر کو دن بھر ضلع ہیڈ کوارٹر نوح شہر سمیت پورے علاقے میں گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ گاڑیوں کی توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔ دونوں طرف سے کافی فائرنگ ہوئی، پتھرا ؤبھی ہوا۔ اب تک 3 افراد کی ہلاکت کی خبریں منظرعام پر آچکی ہیں اور 30 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ پولیس کی اضافی نفری ضلع نوح پہنچ گئی ہے۔ ریپڈ ایکشن فورس کے اہلکار شہر میں مسلسل گشت کر رہے ہیں۔ ہریانہ پولیس کے اہلکار بھی پوری طرح چوکس ہیں۔ تقریباً 1800-2000 جوان حالات پر قابو پانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اگرچہ ضلع انتظامیہ نے گروگرام الور قومی شاہراہ سے جلی ہوئی گاڑیوں کو ہٹا دیا ہے، لیکن پھر بھی تصویریں اس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ پیر کو شوبھا یاترا کے دوران یہ تصاویر خوفزدہ کرنے والی تھیں۔ اہل علاقہ ایک بار پھر پرانے بھائی چارے کی بحالی کے لیے کوشاں ہیں۔ اس لیے ضلع انتظامیہ نے بھی صبح 11 بجے میٹنگ بلائی ہے۔ جس میں دونوں برادریوں کے لوگوں کو بلایا گیا ہے۔
تاہم دیر رات بھی ڈپٹی کمشنرس پرشانت پوار اور نریندر سنگھ بجارنیا آئی پی ایس نے علاقے کے معززین کے ساتھ میٹنگ کی تھی اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرنے کے ساتھ ساتھ علاقے میں امن بحال کرنے میں مدد کرنے کی اپیل کی تھی۔