منی پور: این پی پی نے بیرین سنگھ حکومت کی حمایت واپس لی، تشدد پر قابو پانے میں ناکامی پر تنقید

Source: S.O. News Service | Published on 18th November 2024, 10:59 AM | ملکی خبریں |

امپھال/ نئی دہلی، 18/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) منی پور میں نیشنل پیپلز پارٹی (این پی پی) اور بی جے پی کا اتحاد ختم ہو گیا ہے۔ این پی پی نے بیرین سنگھ حکومت سے حمایت واپس لے لیا ہے۔ بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا کو لکھے خط میں این پی پی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بیرین سنگھ کی حکومت منی پور میں تشدد روکنے میں ناکام رہی ہے۔ کونراڈ سنگما کی قیادت والی نیشنل پیپلز پارٹی نے ریاست میں موجودہ امن و امان کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی نے کہا کہ بحران سے نمٹنے کے طریقے اور بے قصور لوگوں کی جان کی ضیاع سے غیر مطمئن ہو کر فوری طور پر حکومت سے حمایت واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔

این پی پی کے ذریعہ جاری کیے گئے خط میں کہا گیا ہے ’’ہم شدت سے محسوس کرتے ہیں کہ بیرین سنگھ کی قیادت میں منی پور کی ریاستی حکومت، بحران کو حل کرنے اور معمولات کو بحال کرنے میں پوری طرح ناکام رہی ہے۔ موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے، نیشنل پیپلز پارٹی نے منی پور ریاست میں بیرین سنگھ کی قیادت والی حکومت سے اپنی حمایت فوری طور واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘ واضح ہو کہ منی پور میں ایک بار پھر سے تشدد بھڑک اٹھا ہے۔ ریاست میں پچھلے سال مئی سے ہی میتئی اور کوکی برادری کے درمیان تنازعہ چل رہا ہے۔ اس تنازعہ نے ایک بار پھر تشدد کی شکل اختیار کر لی ہے۔ اس تشدد میں 3 خواتین اور 3 بچوں کی موت ہو چکی ہے۔ موت کے بعد سے ہی لوگوں نے مظاہرہ شروع کر دیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ این پی پی سے اتحاد ٹوٹنا بی جے پی کے لیے بڑا جھٹکا ثابت ہو سکتا ہے۔ حالانکہ ابھی بھی ریاست میں بی جے پی کی حکومت بنی رہے گی۔ 60 رکنی منی پور اسمبلی میں بی جے پی کے پاس ابھی بھی اکثریت ہے۔ بی جے پی کے پاس فی الحال 37 سیٹیں ہیں، جو واضح اکثریت کے لیے 31 سے زیادہ ہے۔ اس میں جنتا دل (یونائیٹید) کے 5 اراکین اسمبلی ہیں جو 2022 کے اخیر میں بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ، بی جے پی کو ناگا پیپلز فرنٹ (این پی ایف) کے 5 اراکین اسمبلی، جے ڈی (یو) کے 1 رکن اسمبلی اور 3 آزاد اراکین اسمبلی کی بھی حمایت حاصل ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

رندیپ سنگھ سرجے والا کا الزام، کہا: مہاراشٹر میں سیاسی آشیرواد سے بندوق کلچر اور غنڈہ گردی کا آغاز ہوا

بی جے پی کی شندے حکومت کے تحت ممبئی اور مہاراشٹر میں غنڈہ گردی میں اضافہ ہو چکا ہے اور خطرناک مجرم آزادانہ گھوم رہے ہیں۔ لارنس بشنوئی جیسے بدنام مجرم سابرمتی جیل سے بالی ووڈ کو دھمکیاں دے رہے ہیں، فیس بک لائیو پر قتل کی ویڈیوز شیئر کی جا رہی ہیں، تھانے میں کھلی فائرنگ کی جا رہی ...

جھارکھنڈ: الیکشن کمیشن نے بی جے پی کے اشتہار کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی مانا، ہٹانے کا حکم

جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ مکمل ہو چکی ہے، اور دوسرے مرحلے کی ووٹنگ 20 نومبر کو ہوگی۔ اس دوران بی جے پی، کانگریس اور دیگر سیاسی جماعتیں اپنی انتخابی تشہیر کے لیے مختلف اشتہارات، ویڈیوز اور آڈیوز جاری کر چکی ہیں۔ تاہم، جھارکھنڈ میں بی جے پی کے ایک اشتہار نے ...

انتخابی مہم کا آخری دن، بدھ کو مہاراشٹر، جھارکھنڈ اور دیگر ریاستوں میں پولنگ

مہاراشٹر میں ایک مرحلے کی پولنگ، جھارکھنڈ میں دوسرے مرحلے کی پولنگ، اتر پردیش کی 9 اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخابات اور دیگر ریاستوں کے ضمنی انتخابات کے لیے انتخابی مہم آج یعنی پیر کی شام 5 بجے ختم ہو جائے گی۔ اس کے بعد 20 نومبر بدھ کو تمام انتخابی حلقوں میں ووٹنگ ہوگی، جبکہ ووٹوں ...

ریونت ریڈی کا بڑا بیان، کہا: کانگریس کا ماڈل ہی ہندوستان کا حقیقی مستقبل، گجرات ماڈل ناقابل قبول

مہاراشٹر اسمبلی انتخاب کے پیش نظر سیاسی جماعتوں کے درمیان الزامات کا سلسلہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ انتخابی مہم کے لیے تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی ناگپور پہنچے، جہاں انہوں نے کانگریس امیدوار کے حق میں جلسے سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے بی جے پی پر سخت حملے کرتے ہوئے ...