کرناٹک ضمنی انتخابات: مسلم ووٹ کا پیغام، کانگریس کے لیے عمل کا وقت۔۔۔۔۔۔از: عبدالحلیم منصور
بنگلورو، 23/نومبر : کرناٹک کے تین اسمبلی حلقوں کے ضمنی انتخابات میں مسلمانوں کی یکطرفہ حمایت نے کانگریس کو زبردست سیاسی برتری دی۔ مسلم کمیونٹی، جو ریاست کی کل آبادی کا 13 فیصد ہیں، نے ان انتخابات میں اپنی یکجہتی ظاہر کی، اور اب یہ کانگریس کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسلمانوں کے اعتماد کا بھرپور احترام کرے۔اب ریاستی اسمبلی میں ایک اور مسلم امیدوار کی کامیابی کے ساتھ، مسلمانوں کی نمائندگی میں اضافہ ہوا ہے، لیکن یہ اب بھی ان کی آبادی کے تناسب سے کافی کم ہے۔ کانگریس کو وقف بورڈ اور اقلیتی کمیشن کے علاوہ دیگر سرکاری بورڈز، کارپوریشنز اور اہم اداروں میں مسلمانوں کی شمولیت یقینی بنانی چاہیے۔ریاستی بورڈزاور کارپوریشنز کےعلاوہ اہم اداروں میں مسلم نمائندگی دی جائے۔سیاسی قیادت کو فروغ دینے کیلئے کانگریس کو اپنی پارٹی کے اندر مسلمانوں کو زیادہ مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ فیصلہ سازی میں مؤثر کردار ادا کر سکیں۔حکومت کو تعلیمی، سماجی، اور اقتصادی شعبوں میں مسلمانوں کے لیے بجٹ میں فنڈز مختص کرنے ہوں گے، جو ان کی پسماندگی کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوں۔کانگریس کو سافٹ ہندوتوا جیسی پالیسیوں سے گریز کرتے ہوئے مسلمانوں کے لیے مخلصانہ اقدامات کرنے ہوں گے۔تعلیمی ترقی کیلئے اسکالرشپ اور جدید تعلیمی سہولیات کی فراہمی کے ذریعے مسلمانوں کو قومی دھارے میں شامل کیا جائے۔سرکاری اور نجی شعبے میں مسلمانوں کے لیے ملازمت کے زیادہ مواقع فراہم کیے جائیں۔
بڑھتے ہوئے سماجی دباؤ کو کم کرنے اور مذہبی آزادی کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔اقلیتوں میں عدم تحفظ کے احساس کو ختم کرنے کے لیے کانگریس پارٹی کو واضح اور دلیرانہ موقف اپنانا ہوگا۔
مسلم ووٹ کا پیغام: مسلمانوں نے کانگریس کو یکطرفہ حمایت دے کر یہ پیغام دیا ہے کہ وہ ایک ایسی قیادت چاہتے ہیں جو ان کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرے اور ان کے مسائل کو حل کرنے میں سنجیدہ ہو۔ یہ کانگریس پر منحصر ہے کہ وہ اس حمایت کو برقرار رکھنے کے لیے اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے پالیسیز مرتب کرے۔کرناٹک میں مسلم ووٹ کا رجحان ظاہر کرتا ہے کہ کمیونٹی اپنی شمولیت، تحفظ، اور مساوی حقوق کے لیے سیاسی قیادت پر دباؤ ڈال سکتی ہے۔ اگر کانگریس ان توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہی تو یہ اعتماد دیرپا نہیں رہے گا۔یہ وقت ہے کہ کانگریس اپنے عملی اقدامات سے یہ ثابت کرے کہ وہ مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کے ساتھ انصاف کر سکتی ہے اور انہیں ریاست کے سیاسی و سماجی دھارے میں بہتر مقام دے سکتی ہے۔
(مضمون نگار کرناٹک کے معروف صحافی وتجزیہ نگار ہیں)