بھٹکل : بستی سے اُتّر کوپّا جانے کے لئے نیشنل ہائی وے پر انڈر پاس تعمیر کرنے کا مطالبہ ؛احتجاجیوں نے ہائی وے کام روک کر افسران کو لیا آڑے ہاتھ
بھٹکل 27/نومبر (ایس او نیوز) تعلقہ کے مرڈیشور میں بستی سے اُتّر کوپّا کو جوڑنے والے روڈ پر آج بدھ صبح اُس وقت کشیدگی پیدا ہوگئی جب نیشنل ہائی وے تعمیراتی کمپنی "آئی آر بی" کی جانب سے قومی شاہراہ کی تعمیر کے لیے مشینری لائی گئی، مگر مقامی افراد کی بڑی تعداد نے موقع پر جمع ہو کر اس تعمیراتی کام کی شدید مخالفت کی اور مطالبہ کیا کہ جب تک بستی سے اُترکوپّا جانے کی طرف نیشنل ہائی کو کراس کرنے کے مقام پر انڈر پاس تعمیر نہیں کیا جاتا، وہ کسی بھی صورت میں نیشنل ہائی وے کے کام کو آگے بڑھانے نہیں دیں گے۔
اس مقام پر انڈر پاس تعمیر کرنے عوام کافی عرصہ سے مطالبہ کررہے ہیں جس کی وجہ سے یہاں نیشنل ہائی وے کام رُکا ہوا ہے، مگر عوامی مطالبات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے آج آئی آر بی کمپنی نے پولس فورس کی مدد حاصل کی تھی اور اُن کو موقع پر بُلا کر سڑک کی تعمیر کا کام شروع کرنا چاہتی تھی، مگر پولس فورس ہونے کے باوجود مقامی عوام نے کام کو آگے بڑھانے نہیں دیا۔
مقامی عوام نے واضح کیا کہ اس مقام پر انڈر پاس کی تعمیر انتہائی ضروری ہے تاکہ بستی سے اُتّر کوپّا جانے اور آنے والوں کو نیشنل ہائی وے کو عبور کرنے میں آسانی ہو۔ احتجاجیوں نے بتایا کہ اس سڑک کے ذریعے تقریباً 30 دیہات کے لوگ روزمرہ کے کام کے لیے ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرتے ہیں، جن میں سے زیادہ تر کسان ہیں۔ یہ راستہ اسکول جانے والے بچوں کے لیے بھی بہت اہم ہے، جو کائکینی اسکول جاتے ہیں، اور انڈر پاس نہ ہونے کی صورت میں ان کے لیے نیشنل ہائی وے کو کراس کرنا جان ، ہتھیلی میں لینے کے مترادف ہے۔ اس کے علاوہ، یہ راستہ شمشان گھاٹ تک بھی جاتا ہے، جس کے لیے مقامی لوگوں کو مصروف قومی شاہراہ کو عبور کرنا پڑتا ہے۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر نینا جائے وقوع پر پہنچی اور عوام سے تعاون کی اپیل کی، تاہم احتجاجی مظاہرین اپنے مؤقف پر ڈٹے رہے اور کہا کہ جب تک انڈر پاس نہیں بنایا جاتا، وہ سڑک کی تعمیر کی اجازت نہیں دیں گے۔
اس موقع پر آئی آر بی پروجیکٹ ڈائریکٹر شیو کمار بھی موجود تھے، جنہوں نے عوام کو یقین دلایا کہ انڈر پاس کی تعمیر کے لیے حکومت کو درخواست دی گئی ہے اور منظوری ملنے کے بعد کام شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے عارضی طور پر سڑک کی مرمت کا مشورہ دیا، لیکن عوام نے ان کی اس تجویز کو بھی مسترد کر دیا۔احتجاج میں 100 سے زائد افراد شریک تھے۔