بابا صدیقی قتل کیس: مزید 2 ملزمان گرفتار، مجموعی طور پر 18 افراد کی حراست
ممبئی، 7/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے رہنما اور مہاراشٹر کے سابق وزیر بابا صدیقی کے قتل کیس میں ممبئی کرائم برانچ نے پونے سے دو مزید مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔ ان گرفتاریوں کے بعد کیس میں گرفتار افراد کی تعداد 18 ہو گئی ہے۔
گزشتہ بدھ کو کرائم برانچ نے ایک ملزم گورو اپونے (23) کو بھی پونے سے حراست میں لیا تھا۔ تحقیقات کے دوران پولیس کو معلوم ہوا کہ گورو نے بابا صدیقی کے قتل کی منصوبہ بندی کے لیے متعدد مرتبہ دیگر ملزمان سے ملاقاتیں کی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق پونے کے رہائشی ان دونوں ملزمان کا رابطہ پربین لونکر سے تھا، جس نے مبینہ طور پر انہیں تقریباً 30 گولیوں کی فراہمی کی تھی۔ پولیس نے ان مشتبہ افراد کو پونے سے حراست میں لینے کے بعد ممبئی منتقل کر دیا ہے، جہاں انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ این سی پی رہنما بابا صدیقی (66) کو 12 اکتوبر کو ممبئی کے علاقے باندرہ میں ان کے بیٹے ذیشان کے دفتر کے باہر گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ قتل کی ذمہ داری مشہور لارنس بشنوئی گینگ نے قبول کی ہے۔ گینگ نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ قتل بابا صدیقی کے اداکار سلمان خان کے ساتھ قریبی تعلقات کے باعث کیا گیا۔
پہلے بھی اس کیس کے ایک گواہ کو پانچ کروڑ روپے کی دھمکی آمیز کال موصول ہوئی تھی۔ پولیس کے مطابق کال کرنے والا شخص بشنوئی گینگ سے تعلق رکھتا ہے اور کھار پولیس اسٹیشن میں اس حوالے سے ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے۔
گواہ نے پولیس کو بتایا کہ ایک نامعلوم شخص نے اسے کال کر کے پانچ کروڑ روپے کا مطالبہ کیا اور دھمکی دی کہ رقم نہ دینے کی صورت میں اسے قتل کر دیا جائے گا۔
ممبئی پولیس کی کرائم برانچ اس قتل کے مبینہ ماسٹر مائنڈ ذیشان اختر کی تلاش میں مختلف مقامات پر چھاپے مار رہی ہے۔ پولیس کی پانچ ٹیمیں اس مشن میں شامل ہیں، جبکہ قتل میں استعمال ہونے والا اسلحہ مبینہ طور پر راجستھان سے لایا گیا تھا اور اب تک پانچ ہتھیار ضبط کیے جا چکے ہیں۔