حج کے دوران شدید گرمی کے باعث مکہ و حرم میں 550 سے زائد عازمین جاں بحق۔ عازمین لگارہے ہیں حج کمیٹی پر بدانتظامی کا الزام
بھٹکل 19 / جون (ایس او نیوز) عرب سفیروں کے حوالے سے میڈیا میں آ رہی خبروں کے مطابق امسال موسم حج کے دوران انتہا درجے کی گرمی کی وجہ سے 550 سے زائد زائرین حرم مکہ میں جاں بحق ہوگئے۔ سعودی محکمہ موسمیات کے مطابق پیر کے دن حرم مکہ میں پارہ 51.8 ڈگری سیلسیس (125 ڈگری فارن ہائٹ) تک پہنچ گیا تھا ۔
دستیاب تفصیلات کے مطابق شدت کی گرمی سے متعلقہ عوارض سے جاں بحق ہونے والوں میں سب سے زیادہ مصر سے تعلق رکھنے والے زائرین حرم ہیں جن کی تعداد 323 ہے۔
ایک عرب سفیر نے بتایا کہ تقریباً تمام زائرین ناقابل برداشت گرمی کی وجہ سے فوت ہوئے ہیں البتہ ایک زائر حرم کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ ہجوم میں روندے جانے کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ فوت ہونے والوں میں اردن (جارڈن) سے تعلق رکھنے والے 60 زائرین شامل ہیں۔
خبررساں ادارہ، ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی) کے مطابق امسال حج کے دوران فوت ہونے والے زائرین کی تعداد 577 ہے ۔
حج کمیٹی کی بدانتظامی سے زائرین پریشان: کرناٹک حج کمیٹی کے توسط سے سفر حج پر جانے والوں کا الزام ہے کہ انہیں بے حد پریشانیوں اور مسائل سے دوچار ہونا پڑا جس کے تعلق سے متعلقہ افسران اور عوامی نمائندوں کو آگاہ کرنے کے باوجود حاجیوں کو راحت پہنچانے کا انتظام نہیں کیا گیا۔
حاجیوں کی شکایت ہے کہ پہلے تو مکہ میں ان کی رہائش کے لئے کمیٹی کی طرف سے اطمینان بخش انتظام نہیں کیا گیا تھا پھر منیٰ میں بھی مناسب انتظام نہ ہونے کی وجہ سے حاجیوں کو سخت مشکلات سے گزرنا پڑا۔ زائرین کا الزام ہے کہ مقررہ رقم ادا کرکے سفر حج پر نکلنے کے باوجود انہیں اطمینان اور سکون کے ساتھ حج ادا کرنے کا موقع نہیں ملا۔ زائرین کے ساتھ ایسا سلوک کیا جا رہا ہے جیسے وہ مفت سرکاری کوٹہ کے تحت حج کرنے آئے ہوئے ہیں۔
مینگلور کے قریب واقع موڈبیدری کےرہائشی ممتاز نامی شخص نے بتایا کہ میری بیٹی اور داماد بینگلورو سے مکہ کے لئے روانہ ہوئے تھے۔ انہیں مکہ اور مدینہ میں بہت سے مسائل سے دوچار ہونا پڑا۔ پھر عزیزیہ سے منیٰ جانے کے لئے بسوں کا مناسب انتظام نہ ہونے کی وجہ سے 14 جون دوپہر کے وقت منیٰ جانے کے لئے تیار کھڑے ہوئے لوگوں کو دوسرے دن لے جایا گیا۔ جن بسوں کو 8 ذی الحجہ کی صبح منیٰ پہنچنا چاہیے تھا وہ دوپہر کے وقت منیٰ پہنچی تھیں۔ اس وجہ سے ان لوگوں کو فوری طور پر خیموں میں داخلہ نہیں ملا۔ زیادہ تر وقت بسوں کے اندر ہی گزارنا پڑا۔
حج کمیٹی کی بد انتظامی کے تعلق سے انہوں نے مزید بتایا کہ زائرین کو میٹرو بس کے پاس فراہم نہیں کیے گئے۔ پینے اور نہانے کے لئے پانی کا انتظام نہیں کیا گیا تھا۔ مناسب طبی سہولیات بھی دستیاب نہیں تھیں۔ کمروں میں رہنے کا صحیح انتظام نہ ہونے کی وجہ سے میرے داماد کو سڑک پر زیادہ تر وقت گزارنا پڑا۔ میری بیٹی کی مشکلات دیکھتے ہوئے مہاراشٹرا کے زائرین نے انہیں اپنے کیمپ میں جگہ دی تھی۔
ممتاز کے داماد محمد ہشام ارشاد کا کہنا ہے کہ ہمارے علاوہ دیگر 400 زائرین نے ایسے ہی مسائل کا سامنا کیا ہے۔ اس کے بارے میں متعلقہ افراد کو آگاہ کرنے کے باوجود کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ یہ لوگ لنگڑے بہانے اور نامعقول وجوہات بتا کر اپنی ذمہ داریوں سے ہاتھ اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے ان تمام مسائل کی تفصیلات کے ساتھ ای میل کے ذریعے متعلقہ افسران کو شکایت بھیجی ہے۔
حج کمیٹی کے ساتھ ساتھ عازمین حج؛ حکومت سعودی پر بھی بد انتظامی کا الزام لگاتے ہوئے سوشیل میڈیا پر ویڈیوز پوسٹ کررہے ہیں۔ منٰی ون کے علاقہ کا ایک وڈیو بھی وائرل ہوا ہے جس میں ایک عازم ؛حکومت سعودی پر الزام لگارہا ہے کہ یہ حکومت کی ناکامی ہے جہاں آٹھ سے دس نعشیں راستہ کنارے پڑی ہیں اور گھنٹوں گذرنے کے باوجود نعشوں کو ہٹانے کا کام نہیں ہورہا ہے۔ وڈیو میں آگے دیکھا گیا ہے کہ کچھ دیر بعد ایمبولنس وہاں پہنچنی شروع ہو جاتی ہے اور نعشوں کو نکالے جانے کی کاروائی شروع کی جاتی ہے۔