بھٹکل میں حل نہیں ہو رہا ہے برساتی پانی کی نکاسی کا مسئلہ - نالیوں کی صفائی پر خرچ ہو رہے ہیں لاکھوں روپئے

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 29th May 2024, 6:52 PM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بھٹکل 29 / مئی (ایس او نیوز) برسات کا موسم سر پر کھڑا ہے اور بھٹکل میں ہر سال کی طرح امسال بھی برساتی پانی کی نکاسی کے لئے سڑک کنارے بنائی گئی نالیاں مٹی، پتھر اور کچرے سے بھری پڑی ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ مانسون سے قبل برسنے والی ایک دن کی بارش میں پانی نالیوں کے بجائے سڑکوں پر بہنے اور گھروں میں گھسنے کی نوبت آ گئی  ہے۔

    شہری علاقے میں ٹی ایم سی اور دیہی علاقوں میں گرام پنچایت، پٹن پنچایت سب کا ایک ہی حال ہے ۔ ہر سال برسات سے قبل نالیوں ں کی صفائی اور نئی نالیوں کی تعمیر پر لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں ۔ ٹھیکیداروں کے بل بھی ادا ہو جاتے ہیں ، مگر حقیقتاً یہ کام آدھا ادھورا ہی رہ جاتا ہے ۔ بعض علاقوں میں مانسون کا آدھا موسم ختم ہونے تک بھی نالیوں کی صفائَی کا کام چلتا رہتا ہے ۔ اور جب تیز بارش ہوتی ہے تو اس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑتا ہے ۔ 

    بھٹکل ٹی ایم سی کی اگر بات کریں تو اس کے حدود میں مجموعی طور پر تقریباً 90 کلو میٹر لمبی سڑکیں ہیں ۔ اگر ہم اس کا نصف حساب بھی جوڑیں تو کم از کم 45 تا 90 کلو میٹر لمبی نالیاں ہونی چاہئیں ۔  لیکن شہر کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ کئی مقامات پر سڑک کے کنارے یا تو نالیاں تعمیر نہیں ہوئی ہیں یا پھر ان نالیوں میں مٹی، کچرے کا ڈھیر اور تعمیراتی اشیاء کا ملبہ اس قدر بھر گیا ہے کہ نالیاں پوری طرح ڈھک گئی ہیں اور ان میں سے برساتی پانی  تو دور ،  عام دنوں میں معمولی مقدار میں بھی پانی گزرنے کا راستہ نہیں ہے ۔ 

    جالی پٹن پنچایت علاقے کا جائزہ لیں تو یہاں مجموعی طور پر 65 کلو میٹر لمبی سڑکیں ہیں ۔ اس علاقے میں 181.5 کلو میٹر لمبی نالیاں موجود ہیں ۔ لیکن ان نالیوں کی حالت شہری علاقے سے کچھ مختلف نہیں ہے ۔ وہی گندگی، کچرا اور مٹی سے بھری ہوئی نالیاں ۔ وہی گندے اور برساتی پانی کی نکاسی کی راہ میں رکاوٹیں ۔ اسی طرح 5 کلو میٹر لمبے نیشنل ہائی وے جہاں پر تقریباً 10 کلو میٹر لمبی پانی نکاسی کی نالیاں ہیں مگر ان کا پرسانِ حال کوئی نہیں ہے ۔ ان نالیوں میں کیا کچھ بھرا پڑا ہے ، اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے ۔

    نالیوں کی صفائی اور برسات کا موسم :    یہ ایک عجیب حالت ہے کہ ٹی ایم سی اور پنچایت علاقوں میں نالیوں کی صفائی مہم کو صرف برسات کے موسم سے جوڑ کر رکھا گیا ہے ۔ حالانکہ ریاستی حکومت کے جاری کردہ قوانین کے مطابق نالیوں کی صفائی مسلسل اور وقتاً فوقتاً ہونی چاہیے ۔ برسات کا موسم ختم ہوتے ہی اکتوبر میں ہر علاقے سے کچرا ہٹانے اور نالیوں کی صفائی کا کام انجام دینا لازمی ہے ۔ مگر ہوتا یہ ہے کہ برسات کے ایک مہینے پہلے نالیوں کی صفائی کا ٹینڈر ٹھیکیداروں دیا جاتا ہے ۔ کچھ جگہ صفائی ہوتی ہے ۔ کچھ جگہ کچرا نالیوں سے نکال کر سڑک کنارے یونہی چھوڑ دیا جاتا ہے اور کچھ جگہ ادھورا کام یونہی چھوڑ کر ٹھیکیدار اپنے وصول کرتے ہیں اور اگلے بارش کے موسم تک ٹی ایم سی اور پنچایت کے افسران برساتی پانی کی نالیوں کو بھول جاتے ہیں ۔ مزیدار بات یہ ہے کہ جب اس تعلق سے افسران سے سوال کیا جاتا ہے تو ان کا ایک ہی گھسا پٹا جواب ہوتا ہے کہ مزدوروں اور عملے کی کمی کی وجہ سے کام نہیں ہو رہا ہے ۔ 

برسات سے قبل نالیوں کی صفائی کے لئے امسال ٹی ایم سی میں 12.5 لاکھ روپے کا فنڈ مختص کیا گیا ہے۔ اس کے لئے ٹینڈر منظور ہو چکا ہے اور ٹھیکیدار نے کام شروع بھی کر دیا ہے۔ پتہ نہیں اتنی بڑی رقم نالیوں کی صفائی کے لئے مختص کی گئی ہے یا اس سے کوئی نہر تعمیر کرنے کا کام ہوگا۔ جالی پٹن پنچایت میں ہر سال نالیوں کی صفائی کے لئے تین سے چار لاکھ روپے مختص کئے جاتے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ یہاں بھی صفائی کا کام ہو رہا ہے۔ خیال رہے کہ پچھلے دس بارہ سالوں سے یہاں کے عوام انڈر گراونڈ ڈرینیج سسٹم فیل ہونے کی وجہ سے پہلے ہی پریشان ہیں۔ ما قبل مانسون میں اگر برسات ہوتی ہے تو نالیوں سے بہنے والا پانی سڑکوں پر بہنے لگتا ہے جس میں یو جی ڈی کا پانی بھی شامل ہوتا ہے۔ پھر یہی پانی کچھ جگہوں پر گھروں اور دکانوں میں گھسنے لگتا ہے۔ اب اگلے ایک ہفتے میں مانسون شروع ہوگا تو ظاہر بات ہے کہ معاملہ اتنا گھمبیر ہوجائے گا کہ عوام سوچنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ ان سب کاموں کے لئے خرچ کیے جانے والے لاکھوں روپئے آخر بہتے کہاں ہیں؟

Rainwater drainage problem persists in Bhatkal despite millions spent on cleaning drains

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل کی معروف شخصیت ایس ایم سید خلیل دبئی میں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک

 بھٹکل کی معروف شخصیت اور قومی و ملی رہنما ڈاکٹر ایس ایم سید خلیل الرحمن کو دبئی میں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیا۔ دبئی اور امارات کے مختلف علاقوں میں مقیم بھٹکل و اطراف کے عوام اور دیگر احباب نے بڑی تعداد میں جنازے میں شرکت کی، جس سے مرحوم کی مقبولیت اور ان ...

بھٹکل سرکاری اسپتال میں 24 مارچ  کو منعقد ہوگا مفت میڈیکل کیمپ؛ مینگلور سے ہڈیوں کے ماہر ڈاکٹرس بھی پیش کریں گے خدمات

تعلقہ جرنلسٹ ویلفیئر ایسو سی ایشن، کریاشیل گیلیرا بلگا کی طرف سے سرکاری اسپتال کے تعاون سے 24 نومبر کو ایک طبی جانچ کیمپ منعقد کیا جا رہا ہے جس میں منگلورو کے کے ایس ہیگڑے ہاسپٹل سے ڈاکٹروں کی ٹیم شرکت کرے گی ۔

دبئی میں شام پانچ بجے پڑھی جائے گی مرحوم سی اے خلیل صاحب کی نماز جنازہ

جمعرات کی اولین ساعتوں میں انتقال کر جانے والے معروف سماجی شخصیت مرحوم ڈاکٹر ایس ایم سید خلیل الرحمن عرف سی اے خلیل صاحب کی نماز جنازہ آج شام پانچ بجے دبئی کے القصیص قبرستان (سوناپور) والی مسجد میں ادا کی جائے گی۔ اس بات کی تصدیق بھٹکلی جماعت دبئی کے جنرل سکریٹری جناب جیلانی ...

بھٹکل: قوم و ملت کے عظیم رہنما جناب ایس ایم سید خلیل الرحمن دبئی میں انتقال کرگئے

  قائد قوم و قائد ملت اور ساحل آن لائن سمیت کئی دیگر تعلیمی و سماجی اداروں سے منسلک جناب ایس ایم سید خلیل الرحمن المعروف جناب سی اے خلیل  بھاو (86 سال) مختصر علالت کے بعد  ،  دبئی میں انتقال کرگئے۔ انا للہ و اناالیہ راجعون۔

پنجی : خلیجی ملک میں ملازمت کے نام پر جسم فروشی کے لئے خواتین کو بھیجنے والا گروہ بے نقاب - دو ملزمین گرفتار

گوا کی پولیس نے خلیجی ممالک میں گھریلو خادمہ کی ملازمت کے لئے خواتین کو   بھیجنے کے بہانے انہیں جسم فروشی کے کاروبار میں ملوث کرنے والے گروہ کا پردہ فاش کیا ہے اور دو ملزمین کو گرفتار کر لیا ہے جن کی شناخت سید عبداللہ شیخ (58 سال) اور مستان خان پٹھان (35 سال) کے طور پر کی گئی ہے ۔

"ہم کو ان سے وفا کی ہے امید، جو نہیں جانتے وفا کیا ہے"،  کرناٹک میں وقف املاک کا مسئلہ اور حکومتی بے حسی۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

کرناٹک میں وقف املاک کے تنازعے میں حالیہ حکومتی سرکلر نے مسلم برادری میں اضطراب پیدا کر دیا ہے۔ ریاستی حکومت نے حالیہ دنوں میں ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے، جس میں وقف املاک سے متعلق جاری کیے گئے تمام احکامات کو فوری طور پر معطل کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس سرکلر کا مقصد کسانوں اور ...

شیر میسور: علم و تحقیق کے شیدائی...یوم پیدائش پر خراج تحسین....از: شاہد صدیقی علیگ

شیر میسور ٹیپو سلطان فتح علی خان کی حیات کا جائزہ لیں تو ان کی بہادری، غیر معمولی شجاعت، مضبوط ارادے، ذہانت اور دور اندیشی کے ساتھ ساتھ جنگی حکمت عملی میں مہارت نمایاں نظر آتی ہے۔ اس کے علاوہ، ان کی ادب دوستی، شعر و سخن سے دلچسپی اور علمی ذوق بھی ان کے کردار کی اہم خصوصیات کے طور ...

کرناٹک میں وقف زمین کا تنازعہ :حقوق کی بازیابی یا سیاسی مفادات کی بھینٹ؟۔۔۔۔۔ از: عبدالحلیم منصور

کرناٹک میں وقف زمینوں کا تنازعہ حالیہ دنوں میں شدت اختیار کر گیا ہے، جس نے نہ صرف مسلمانوں بلکہ دیگر طبقات کو بھی بے چینی میں مبتلا کر دیا ہے۔ یہ زمینیں، جو وقف کی امانت ہیں اور مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے مخصوص کی گئی تھیں، اب حکومتی مداخلت، سیاسی دعوؤں، اور مقامی کسانوں کے ...

مردم شماری کا اعلان اور اسمبلی انتخابات۔۔۔۔۔۔از: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

مرکزی حکومت نے ایسے وقت ملک میں اگلے سال یعنی 2025 میں مردم شماری کرانے کا اعلان کیا ہے ۔ جب دو ریاستوں مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں انتخابات ہو رہے ہیں ۔ مردم شماری کام کم از کم ایک سال تک جاری رہے گا اور توقع ہے کہ ڈیٹا کی جانچ، درجہ بندی اور حتمی ڈیموگرافکس کی اشاعت میں مزید ایک ...

پوشیدہ مگر بڑھتا ہوا خطرہ: ڈیجیٹل گرفتاری: انٹرنیٹ کی دنیا کا سیاہ چہرہ۔۔۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

دنیا میں جہاں ٹیکنالوجی نے بے شمار سہولتیں فراہم کی ہیں، وہیں انٹرنیٹ کے بڑھتے استعمال نے ہماری زندگیوں میں کچھ ان دیکھے اور خطرناک چیلنج بھی متعارف کرائے ہیں۔ انہیں چیلنجز میں سے ایک سنگین چیلنج "ڈیجیٹل گرفتاری" ہے۔ دراصل ڈیجیٹل گرفتاری ایک ایسی کارروائی ہے جس میں سائبر ...

بنگلورو کی بارشیں مسائل اور حکومت کی ذمہ داریاں۔۔۔۔۔۔از: عبدالحلیم منصور

بنگلورو، جو کبھی اپنی شاندار آب و ہوا اور دلکش مناظر کےلئے جانا جاتا تھا، اب موسمیاتی تبدیلیوں اور ناقص انفراسٹرکچر کی وجہ سے سنگین مشکلات کا شکار ہے۔ مانسون کی بارشیں جو پہلے اس شہر کی خوبصورتی کا حصہ تھیں، اب شہریوں کے لیے مصیبت بن گئی ہیں۔ ہر سال بارشوں کے دوران کئی علاقے ...