بھٹکل میں حل نہیں ہو رہا ہے برساتی پانی کی نکاسی کا مسئلہ - نالیوں کی صفائی پر خرچ ہو رہے ہیں لاکھوں روپئے
بھٹکل 29 / مئی (ایس او نیوز) برسات کا موسم سر پر کھڑا ہے اور بھٹکل میں ہر سال کی طرح امسال بھی برساتی پانی کی نکاسی کے لئے سڑک کنارے بنائی گئی نالیاں مٹی، پتھر اور کچرے سے بھری پڑی ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ مانسون سے قبل برسنے والی ایک دن کی بارش میں پانی نالیوں کے بجائے سڑکوں پر بہنے اور گھروں میں گھسنے کی نوبت آ گئی ہے۔
شہری علاقے میں ٹی ایم سی اور دیہی علاقوں میں گرام پنچایت، پٹن پنچایت سب کا ایک ہی حال ہے ۔ ہر سال برسات سے قبل نالیوں ں کی صفائی اور نئی نالیوں کی تعمیر پر لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں ۔ ٹھیکیداروں کے بل بھی ادا ہو جاتے ہیں ، مگر حقیقتاً یہ کام آدھا ادھورا ہی رہ جاتا ہے ۔ بعض علاقوں میں مانسون کا آدھا موسم ختم ہونے تک بھی نالیوں کی صفائَی کا کام چلتا رہتا ہے ۔ اور جب تیز بارش ہوتی ہے تو اس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑتا ہے ۔
بھٹکل ٹی ایم سی کی اگر بات کریں تو اس کے حدود میں مجموعی طور پر تقریباً 90 کلو میٹر لمبی سڑکیں ہیں ۔ اگر ہم اس کا نصف حساب بھی جوڑیں تو کم از کم 45 تا 90 کلو میٹر لمبی نالیاں ہونی چاہئیں ۔ لیکن شہر کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ کئی مقامات پر سڑک کے کنارے یا تو نالیاں تعمیر نہیں ہوئی ہیں یا پھر ان نالیوں میں مٹی، کچرے کا ڈھیر اور تعمیراتی اشیاء کا ملبہ اس قدر بھر گیا ہے کہ نالیاں پوری طرح ڈھک گئی ہیں اور ان میں سے برساتی پانی تو دور ، عام دنوں میں معمولی مقدار میں بھی پانی گزرنے کا راستہ نہیں ہے ۔
جالی پٹن پنچایت علاقے کا جائزہ لیں تو یہاں مجموعی طور پر 65 کلو میٹر لمبی سڑکیں ہیں ۔ اس علاقے میں 181.5 کلو میٹر لمبی نالیاں موجود ہیں ۔ لیکن ان نالیوں کی حالت شہری علاقے سے کچھ مختلف نہیں ہے ۔ وہی گندگی، کچرا اور مٹی سے بھری ہوئی نالیاں ۔ وہی گندے اور برساتی پانی کی نکاسی کی راہ میں رکاوٹیں ۔ اسی طرح 5 کلو میٹر لمبے نیشنل ہائی وے جہاں پر تقریباً 10 کلو میٹر لمبی پانی نکاسی کی نالیاں ہیں مگر ان کا پرسانِ حال کوئی نہیں ہے ۔ ان نالیوں میں کیا کچھ بھرا پڑا ہے ، اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے ۔
نالیوں کی صفائی اور برسات کا موسم : یہ ایک عجیب حالت ہے کہ ٹی ایم سی اور پنچایت علاقوں میں نالیوں کی صفائی مہم کو صرف برسات کے موسم سے جوڑ کر رکھا گیا ہے ۔ حالانکہ ریاستی حکومت کے جاری کردہ قوانین کے مطابق نالیوں کی صفائی مسلسل اور وقتاً فوقتاً ہونی چاہیے ۔ برسات کا موسم ختم ہوتے ہی اکتوبر میں ہر علاقے سے کچرا ہٹانے اور نالیوں کی صفائی کا کام انجام دینا لازمی ہے ۔ مگر ہوتا یہ ہے کہ برسات کے ایک مہینے پہلے نالیوں کی صفائی کا ٹینڈر ٹھیکیداروں دیا جاتا ہے ۔ کچھ جگہ صفائی ہوتی ہے ۔ کچھ جگہ کچرا نالیوں سے نکال کر سڑک کنارے یونہی چھوڑ دیا جاتا ہے اور کچھ جگہ ادھورا کام یونہی چھوڑ کر ٹھیکیدار اپنے وصول کرتے ہیں اور اگلے بارش کے موسم تک ٹی ایم سی اور پنچایت کے افسران برساتی پانی کی نالیوں کو بھول جاتے ہیں ۔ مزیدار بات یہ ہے کہ جب اس تعلق سے افسران سے سوال کیا جاتا ہے تو ان کا ایک ہی گھسا پٹا جواب ہوتا ہے کہ مزدوروں اور عملے کی کمی کی وجہ سے کام نہیں ہو رہا ہے ۔
برسات سے قبل نالیوں کی صفائی کے لئے امسال ٹی ایم سی میں 12.5 لاکھ روپے کا فنڈ مختص کیا گیا ہے۔ اس کے لئے ٹینڈر منظور ہو چکا ہے اور ٹھیکیدار نے کام شروع بھی کر دیا ہے۔ پتہ نہیں اتنی بڑی رقم نالیوں کی صفائی کے لئے مختص کی گئی ہے یا اس سے کوئی نہر تعمیر کرنے کا کام ہوگا۔ جالی پٹن پنچایت میں ہر سال نالیوں کی صفائی کے لئے تین سے چار لاکھ روپے مختص کئے جاتے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ یہاں بھی صفائی کا کام ہو رہا ہے۔ خیال رہے کہ پچھلے دس بارہ سالوں سے یہاں کے عوام انڈر گراونڈ ڈرینیج سسٹم فیل ہونے کی وجہ سے پہلے ہی پریشان ہیں۔ ما قبل مانسون میں اگر برسات ہوتی ہے تو نالیوں سے بہنے والا پانی سڑکوں پر بہنے لگتا ہے جس میں یو جی ڈی کا پانی بھی شامل ہوتا ہے۔ پھر یہی پانی کچھ جگہوں پر گھروں اور دکانوں میں گھسنے لگتا ہے۔ اب اگلے ایک ہفتے میں مانسون شروع ہوگا تو ظاہر بات ہے کہ معاملہ اتنا گھمبیر ہوجائے گا کہ عوام سوچنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ ان سب کاموں کے لئے خرچ کیے جانے والے لاکھوں روپئے آخر بہتے کہاں ہیں؟
Rainwater drainage problem persists in Bhatkal despite millions spent on cleaning drains