وزارت داخلہ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں فوراً این پی آر بنانے پر زوردیا
نئی دہلی، 9؍ نومبر(ایس او نیوز؍ایجنسی) مرکزی وزارت داخلہ نے ایک بارپھر نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) کے معاملے کو اچھالنے کی کوشش کرتے ہوئے اپنی سالانہ رپورٹ میں اس بات پر زوردیا ہے کہ لوگوں کی پیدائش، اموات اورہجرت کی وجہ سے آبادیات پر جو اثر پڑا ہے اس کی نشاندہی کرنے کے مقصد سے ملک کے آبادی رجسٹر کو اپ ڈیٹ کرنے کی فوری ضرورت ہے - 7نومبرکو جاری کی گئی اپنی سالانہ رپورٹ 2021-22 میں وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ شہریت ضابطہ 2003 کے مطابق ملک میں پہلی بار این پی آر 2010 میں بنایا گیا پھر اس کی 2015 میں تجدید کی گئی- لیکن اس مرحلے میں حزب اختلاف کی حکمرانی والی متعدد ریاستوں نے اس کی مخالفت کی-مرکزی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ این پی آر کی تیاری دراصل شہریوں کے قومی رجسٹر(این آرسی) کی تیاری کی طرف پہلا قدم تھا- اس کے بعد مرکزی حکومت نے بارہا یہ وضاحت کی ہے کہ فی الوقت این آر سی ترتیب دینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے - رپورٹ میں وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ شہریت قانون 1955 کے تحت ترتیب دئے گئے شہریت ضوابط 2003 کے تحت 2015 میں این پی آر کی تیاری کیلئے جو پہل کی گئی اس میں صرف یہ کہا گیا تھا کہ شہری کا نام، جنس، تاریخ پیدائش، مقام پیدائش، مقام رہائش، ماں باپ کا نام،آدھار، موبائل اور راشن کارڈ نمبر جمع کرنے کی کوشش کی گئی- چونکہ یہ کام پورا نہ ہوسکا اب وزارت داخلہ نے اس ضرورت کو محسوس کیا ہے کہ پیدائش، اموات اور ہجرت کے سبب آبادیات میں جو تبدیلی آئی ہے اس کو اپ ڈیٹ کرنے کیلئے این پی آر کی تیاری اشد ضروری ہے - فی الوقت ملک میں جو این پی آر ہے اس میں 115 شہریوں کا ڈیٹا شامل ہے چونکہ کووڈ کی وجہ سے این پی آر کے عمل کو روک دینا پڑا اب وزارت داخلہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ شہری اپنے طورپر اس کیلئے تیار ہونے والے پورٹل میں تفصیلات درج کرکے این پی آر اپ ڈیٹ کرسکیں گے - اس رپورٹ میں جہاں وزارت داخلہ نے اپنی کامیابیوں کا تذکرہ کیا ہے وہیں شہریت ترمیمی قانون 2019 کو اس میں شامل نہیں کیا گیا ہے -