دہلی میں مچھروں کا حملہ، ڈینگی کے مریضوں کی تعداد 4 ہزار سے تجاوز
نئی دہلی، 7/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) دہلی میں ایک بار پھر ڈینگی کا خطرہ بڑھنے لگا ہے، اور ہر ہفتے تقریباً 500 نئے مریضوں کی تصدیق ہو رہی ہے۔ گزشتہ ہفتے 480 نئے ڈینگی کے مریض رپورٹ ہونے کے بعد مجموعی تعداد 4 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ اس دوران ملیریا کے 23 نئے مریضوں کی بھی تصدیق ہوئی ہے، جب کہ چکن گنیا کے 24 نئے کیس سامنے آئے ہیں۔ اس طرح، ملیریا کے مریضوں کی مجموعی تعداد 709 تک پہنچ گئی ہے، جبکہ چکن گنیا کے مریضوں کی تعداد 151 ہو گئی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ اگر یہ صورت حال رہی تو نومبر میں بھی لوگوں کو مچھر سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی لپیٹ میں آنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے کیونکہ درجہ حرارت میں کمی کے بعد اکثر مچھر سے ہونے والی بیماریوں سے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ صرف اکتوبر مہینہ میں ہی گزشتہ چار سال کے مقابلے میں ڈینگو کے سب سے زیادہ 2431 مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے۔
سال 2023 میں 2003 مریض سامنے آئے تھے اور 2022 میں 1230، 2021 میں 1196 اور 2021 میں 341 مریضوں کی تصدیق ہوئی تھی۔ ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک ہفتہ میں ڈینگو کے تصدیق ہوئے 480 مریضوں میں ایم سی ڈی علاقے کے 467 مریض ہیں جبکہ 12 مریض دہلی کینٹ علاقے کے ہیں اور ایک مریض این ڈی ایم سی علاقے کا بتایا گیا ہے۔ وہیں چکن گنیا کے 24 تو ملیریا کے 23 مریض ایم سی ڈی علاقے سے ہی ہیں۔
کارپوریشن کے مطابق اس نے رواں سال 2120717 مرتبہ مچھر سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے گھروں میں مچھر بھگانے والی دوا اور فاگنگ کا کام کیا ہے جبکہ 33576170 مرتبہ گھروں میں جاکر مچھروں کے پیدا ہونے کی وجوہات کے سلسلے میں جانچ کی ہے۔153451 لوگوں کو نوٹس بھیجے جا چکے ہیں اور 52250 لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی بھی شروع کی جا چکی ہے۔ 11812 لوگوں کے خلاف چالان کاٹنے کا عمل جاری ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ڈینگو کے پیدا ہونے کے لیے درجہ حرارت کا بہت اہم تعاون ہوتا ہے۔ ڈینگو کا مچھر 15 سے 31 ڈگری سیلسیس کی درجہ حرارت میں پیدا ہوتا ہے۔ ابھی جو درجہ حرارت 25 سے 30 کے درمیان چل رہا ہے وہ اس کے لیے سب سے موافق ہے۔ اس حالت میں مچھروں کے پیدا ہونے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔ اس طرح لوگوں کو زیادہ سے زیادہ احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔