متھرا شاہی عیدگاہ تنازعہ: ہندو فریق کی روزانہ سماعت کی درخواست مسترد، اگلی سماعت 28 نومبر کو مقرر
الٰہ آباد، 20/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی)متھرا شاہی عیدگاہ مسجد اور کرشن جنم بھومی تنازعہ سے متعلق ہندو فریق کی جانب سے دائر کی گئی ایک عرضی کو الٰہ آباد ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا ہے۔ یہ عرضی سوٹ نمبر 4 کے فریق آشوتوش پانڈے کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں درخواست کی گئی تھی کہ تنازعہ سے منسلک تمام مقدمات کی روزانہ سماعت کی جائے۔ عدالت نے اس مطالبے کو خارج کرتے ہوئے آئندہ سماعت کے لیے تاریخ مقرر کر دی۔
آشوتوش پانڈے کی اس عرضی میں کہا گیا تھا کہ یہ معاملہ قومیت اہمیت کا حامل ہے اور اس سے سناتن مذہب کے کروڑوں عقیدتمندوں کے جذباتے جڑے ہوئے ہیں۔ اس لیے اس معاملے میں ڈے ٹو ڈے بیسس پر سماعت کر جلد معاملے کا نمٹارا کیا جائے۔ حالانکہ عدالت نے اس مطالبہ کو نامنظور کرتے ہوئے عرضی کو خارج کر دیا۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے ہندو فریق کو شدید جھٹکا پہنچا ہے۔ حالانکہ عرضی دہندہ نے اس فیصلے کے خلاف اپیل داخل کرنے کی بات کہی ہے۔
اس درمیان الٰہ آباد ہائی کورٹ میں متھرا شاہی عیدگاہ تنازعہ سے جڑی عرضیوں پر مساعت ہوئی۔ کورٹ نے سوٹ نمبر 3 میں شاہی عیدگاہ مسجد کو فریق بنانے کی عرضی کو منظوری دے دی ہے۔ ہائی کورٹ نے کیس نمبر 17 میں پبلک نوٹس کا حکم بھی دیا ہے۔ ہائی کورٹ میں آج تقریباً 1.45 گھنٹے تک سماعت چلی اور آئندہ سماعت کے لیے 28 نومبر کی دوپہر کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ عدالت میں اب مقدمہ کے لیے بحث کے نکات طے کیے جائیں گے۔ اس کے بعد ایودھیا تنازعہ کے طرز پر مقدمہ کا ٹرائل بھی شروع ہوگا۔ قابل ذکر ہے کہ متھرا تنازعہ سے جڑی 18 عرضیوں پر الٰہ آباد ہائی کورٹ ایک ساتھ سماعت کر رہی ہے۔ جسٹس رام منوہر نارائن مشرا کی سنگل بنچ میں اس معاملے پر سماعت ہو رہی ہے۔ گزشتہ دنوں ہی عدالت نے متھرا شاہی عیدگاہ سے متعلق سبھی معاملوں کی ایک ساتھ سماعت کا حکم دیا تھا۔