بھٹکل میں ریت سپلائی بحال کرنے کا مطالبہ لے کر زبردست احتجاجی مظاہرہ؛ ہنگامہ آرائی کے دوران اے سی کو سونپا گیا میمورنڈم
بھٹکل ١٣/نومبر (ایس او نیوز) بھٹکل میں گذشتہ چھ ماہ سے ریت کی سپلائی بند ہونے کے خلاف مختلف تعمیراتی اداروں کے ذمہ داران اور تعمیراتی کاموں کے مزدوروں نے آج بدھ کو بھٹکل میں زبردست احتجاج کیا اور ریت سپلائی بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔
بھٹکل انجینئرس اینڈ ارکیٹکٹ اسوسی ایشن، بھٹکل تعمیراتی مزدور اور قلی سنگھا،بھٹکل سینٹرنگ مزدور سنگھا، بھٹکل پینٹنگ مزدور سنگھا، ٹپّر مالک سنگھا اور بھٹکل سیول انجینرس سنگھا سے تعلق رکھنے والے قریب تین ہزار لوگوں نے صبح دس بجے اولڈ بس اسٹینڈ سے احتجاجی ریلی کا اہتمام کیا، ریلی میں بعض بی جے پی کے کارکنان بھی نظرآئے جو ریت سپلائی کی بحالی کو لے کر احتجاجیوں کا ساتھ دے رہے تھے۔
احتجاجی "ریت سپلائی بحال کرو" کے نعرے لگاتے ہوئے، کٹ آؤٹ اور بینرز اٹھائے ہوئے مین روڈ اور نیشنل ہائی وے سے ہوتے ہوئے شمس الدین سرکل پہنچے۔ یہاں سے گھوم کر تعلقہ انتظامیہ عمارت (منی ودھا سودھا) کی طرف جانے کے دوران اچانک بعض احتجاجی مزدور نیشنل ہائی وے پر ہی بیٹھ گئے اور ریت سپلائی بحال کرنے کے نعرے لگانے شروع کردئے۔ مگر آرگنائزنگ کمیٹی کے ذمہ داران نے یہاں احتجاجیوں کو دھرنے پر بیٹھنے نہیں دیا اور کسی طرح ریلی کو آگے بڑھادیا۔ مگر سست رفتار سے ریلی آگے بڑھنے کی وجہ سے قریب ایک گھنٹے تک نیشنل ہائی وے پر ٹریفک نظام متاثر رہا۔
ریلی جب منی ودھان سودھا عمارت کے باہر پہنچی تو احتجاج مزید شدت اختیار کرگیا۔یہاں بعض مظاہرین اصرار کرنے لگے کہ میمورنڈم کو اُترکنڑا ڈپٹی کمشنر کے ہاتھوں میں ہی سونپنا چاہئے اور وہ بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر کو میمورندم سونپنے نہیں دیں گے، اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر نینا نے جب احتجاجیوں کو سمجھانے کی کوشش کی کہ ڈپٹی کمشنر کاروار میں وڈیو کانفرنس میں مشغول ہے اور اُن کی معرفت مجھے ہی میمورنڈم سونپا جائے تو احتجاجیوں نے انکار کردیا۔بالاخر اسسٹنٹ کمشنر کو واپس اپنے چمبر واپس لوٹنا پڑا۔ احتجاجیوں نے پھربھٹکل کے رکن اسمبلی، جو ضلع کے انچارج وزیر بھی ہیں، انہیں آکر مسئلہ کا مستقل حل سامنے لانے کی یقین دہانی کرانے کا مطالبہ کیا، اس موقع پر احتجاجی ورکرس اور ان کے رہنماوں کے درمیان زبانی جھڑپیں بھی دیکھی گئیں ۔ ناراض مظاہرین کا کہنا تھا کہ انہوں نے کئی بار بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر کو ریت کی سپلائی بند ہونے کی شکایت درج کروائی ہے اور وزیر کو بھی مطلع کیا ہے، مگر چھ ماہ کے طویل عرصے سے ریت کی فراہمی نہ ہونے کے سبب شہر میں تعمیراتی کام بندہیں، جس سے مزدور بے روزگاری کا شکار ہو گئے ہیں۔ مظاہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم لوگوں نے آج اپنا تمام کام کاج چھوڑ کر یہاں آئے ہم بار بار احتجاج کے لئے نہیں آسکتے، اس لئے آج کے احتجاجی مظاہرے میں ہمیں اپنے مطالبات ہر حال میں منوانے ہیں۔ اس دورا ن کافی ہنگامہ آرائی اور شور شرابہ رہا۔
احتجاج کے دوران کئی موقعوں پر مظاہرین قابو سے باہر ہوتے نظر آئے اور رہنما بھی بے بس نظر آئے، تاہم رہنماؤں نے انہیں کسی طرح واپس قابو میں رکھا۔ ایک موقع پر ایک احتجاجی نے مائک پر اعلان کردیا کہ جب تک ڈپٹی کمشنر موقع پر نہیں پہنچتیں، وہ نیشنل ہائی وے پرجاکر دھرنا دیں گے اور سڑک بلاک کریں گے، انہوں نے اعلان کرنے کے ساتھ ہی اے سی دفتر کے باہر دھرنے پر بیٹھے مظاہرین کو اپنے ساتھ نیشنل ہائی وے بلاک کرنے کے لئے لے جانے کی کوشش کی، تاہم رہنماوں نے انہیں یہ کہہ کر روک دیا کہ ہم نے احتجاجی مظاہرہ ہنگامہ برپا کرنے یا ہائی وے بلاک کرنے کے لئے نہیں رکھا ہے، بلکہ ہم نے ریت سپلائی کو بحال کرنے کے مقصد سے احتجاج کا اہتمام کیا ہے۔
کافی شور شرابے اور تناؤ کے بعد آخرکار بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر نینا کو میمورنڈم پیش کیا گیا اور حالات کو قابو سے باہر جانے نہیں دیا گیا۔
حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے ضلع کے مختلف علاقوں سے اضافی پولیس فورس بھی تعینات تھی، جس میں بھٹکل ڈی وائی ایس پی مہیش، سرکل پولیس انسپکٹر گوپی کرشنا، اور کاروار سے ایڈیشنل ایس پی جگدیش سمیت دیگر اعلیٰ افسران اور ضلع کے مختلف حصوں سے پولس سب انسپکٹرس اور پولس کے کافی ارکان موجود تھے۔