مہاراشٹر اسمبلی انتخاب: جرانگے پاٹل کے دستبردار ہونے سے مہایوتی کے لیے نیا چیلنج!
ممبئی، 6/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) مراٹھا ریزرویشن تحریک کی قیادت کرتے ہوئے سرخیوں میں آنے والے منوج جرانگے نے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات سے اچانک دستبرداری اختیار کرکے سیاسی ماحول کو گرما دیا ہے۔ کئی مہینوں سے وہ انتخابی مہم میں سرگرم نظر آ رہے تھے اور ان کے حمایتیوں نے پرچہ نامزدگی بھی داخل کیے تھے، لیکن اچانک ان سب نے اپنے کاغذات واپس لے لیے ہیں۔ جرانگے کا انتخابی میدان سے ہٹ جانا ایک بڑی سیاسی حکمت عملی کے تحت کیا گیا اقدام سمجھا جا رہا ہے۔
مہارشٹرا اسمبلی انتخاب سے پیچھے ہٹنے پر تحریک کے قائد جرانگے پاٹل نے کہا ’’ایک سماج کے زور پر ہم انتخاب نہیں لڑ سکتے۔ مسلم اور دلت سماج کے لیڈران سے ہم نے امیدواروں کی ایک فہرست مانگی تھی، لیکن وہ نہیں مل پائی، اس لئے انتخاب میں امیدوار نہیں اتاریں گے۔ ایسے میں مراٹھا سماج کو خود فیصلہ کرنا ہے کہ کسے ہرانا ہے اور کسے جتانا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’میرا کسی بھی امیدوار یا کسی سیاسی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی کسی کو حمایت ہے۔‘‘
جرانگے پاٹل کے انتخاب میں حصہ نہ لینے سے متعلق فیصلے کا شرد پوار نے خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مہاوکاس اگھاڑی کا جرانگے پاٹل کے انتخاب سے دوری میں کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ انہوں نے یہ فیصلہ لیا ہے۔ اگر انہوں نے امیدوار اتارا ہوتا تو اس کا براہ راست فائدہ مہایوتی کو ہوتا۔ اس لئے انہوں نے جو فیصلہ لیا ہے وہ ہمارے (مہاوکاس اگھاڑی) حق میں بہتر ہے۔‘‘
دوسری جانب پاٹل کا انتخابی میدان میں نہ اترنے کے فیصلہ سے بی جے پی کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ کیونکہ منوج جرانگے مراٹھوارہ علاقے سے آتے ہیں اور ان کی تحریک بھی مراٹھا لوگوں کے لئے ہی تھی۔ ان کے انتخاب لڑنے سے سب سے زیادہ اثر مراٹھوارہ بیلٹ میں ہی پڑتا۔ حالیہ اختتام پذیر پارلیمانی انتخاب میں منوج جرانگے کی مخالفت کی وجہ سے مہایوتی کو بہت نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ مراٹھوارہ کی 8 پارلیمانی سیٹ سے 7 پر مہایوتی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ساتھ ہی مہایوتی کو مراٹھوارہ کے آس پاس کے پارلیمانی حلقوں میں بھی ہار ہوئی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ پارلیمانی انتخاب میں مراٹھا تحریک کو دلت اور مسلم دونوں سماج کا بھرپور ساتھ ملا تھا۔ اس کی وجہ سے مہاراشٹر میں مہایوتی کو بہت زیادہ نقصان کا سامنا کرنا پڑا ۔ اگر منوج جرانگے اسمبلی انتخاب میں حصہ لیتے تو اس کا سب سے زیادہ نقصان مہاوکاس اگھاڑی کو ہی ہوتا۔ مراٹھوارہ علاقہ میں اسمبلی کی 46 سیٹیں آتی ہیں اور مغربی مہاراشٹر میں 70 سیٹیں ہیں۔ ان دونوں علاقوں میں منوج جرانگے کا خاصا اثر مانا جاتا ہے اور مراٹھا ووٹرس یہاں فیصلہ کن کردار اد کرتے ہیں۔